نوا زشریف احتساب سے کیوں راہ فرار اختیار کررہے ہیں، قوم کو بتائیں انہوں نے رقم بیرون ملک کیوں منتقل کی اور فلیٹس کہاں سے خریدے،پرویزخٹک

اگر وہ سب کچھ ثابت کردیں تو ہم خود شرمند ہ ہو کر احتجاج سے پیچھے ہٹ جائیں گے، ورنہ بات احتجاجی ریلیوں سے انتہائی اقدام تک پہنچے گی ہماری احتجاجی ریلی ملک کی ترقی کے خلاف کوئی سازش نہیں یہ ہمارا جمہوری حق ہے کہ ہم قوم کو بتائیں کہ کون اس ملک کی دولت لوٹ رہا ہے اور قومی دولت لوٹنے والوں کااصل چہرہ بے نقاب کریں طاہر القادری اور عمران خان میں کوئی ڈیل ہوئی اورنہ ہی کوئی منصوبہ بنایاگیا، تمام اپوزیشن جماعتیں پانامہ لیکس اور کرپشن کے احتساب کے ایک نکتے پر متفق ہیں، احتجاجی ریلیاں اپوزیشن جماعتیں اپنے پروگرام کے مطابق ترتیب دیں گی،جلسوں سے خطاب

اتوار 7 اگست 2016 11:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اگست۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نوا زشریف احتساب سے کیوں راہ فرار اختیار کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم نوازشریف قوم کو بتائیں کہ انہوں نے رقم بیرون ملک کیوں منتقل کی اور فلیٹس کہاں سے خریدے۔ اگر وہ سب کچھ ثابت کردیں تو ہم خود شرمند ہ ہو کر احتجاج سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔ ورنہ بات احتجاجی ریلیوں سے انتہائی اقدام تک پہنچے گی۔

ہماری احتجاجی ریلی ملک کی ترقی کے خلاف کوئی سازش نہیں ہے یہ ہمارا جمہوری حق ہے کہ ہم قوم کو بتائیں کہ کون اس ملک کی دولت لوٹ رہا ہے اور قومی دولت لوٹنے والوں کااصل چہرہ بے نقاب کریں۔طاہر القادری اور عمران خان میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی اورنہ ہی کوئی منصوبہ بنایاگیا۔ اس ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں پانامہ لیکس اور کرپشن کے احتساب کے ایک نکتے پر متفق ہیں۔

(جاری ہے)

احتجاجی ریلیاں اپوزیشن جماعتیں اپنے پروگرام کے مطابق ترتیب دیں گی۔ وہ خوشحال گڑھ اور پیرو خیل اکوڑہ خٹک میں جلسوں سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر رضا شاہ، حاجی عبدالحفیظ ، حاجی گل محمود، فائق،باچا نے اپنے ساتھیوں اور خاندان سمیت مختلف سیاسی پارٹیوں سے مستعفی ہوکر پی ٹی آئی میں شمولیت کااعلان کیا۔ خوشحال گڑھ میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل میاں ارشد جان ایڈوکیٹ تحصیل کونسلر میاں کفایت جان کے بڑے جلسے سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل ، ایم پی اے اور ضلعی ترقیاتی و مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین ادریس خٹک، میاں ارشد جان ایڈوکیٹ، تحصیل نوشہرہ کے صدر ملک ابرار ، امام منظر نے بھی خطاب کیا۔ میاں ارشد جان نے خوشحال گڑھ اورخٹک نامہ کے مسائل پر سپاسنامہ پیش کیا۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ آج سات اگست کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں پشاور سے اٹک تک احتساب ریلی میں خیبرپختونخوا کے عوام بھر پور شرکت کریں اورعوامی سیلاب اپنے قائد عمرا ن خان کا استقبال کرے گا۔

عوام اس ملک میں کمیشن ،کرپشن ،لو ٹ، کھسوٹ اقراباپروری اور ناانصافی سے عاجز آچکے ہیں۔ اس ملک کی مٹھی بھر اشرافیہ قوم کی دولت کو بے دردی سے لوٹ رہے ہیں اورسرمایہ بیرون ملک منتقل کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی اس ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے جو اس ملک کو چوروں، لیٹروں اور غریب عو ام کا خون چوسنے والوں سے نجات دلانا چاہتی ہے۔ جب تک اس ملک میں ایماندار لیڈر حکمران نہیں بنے گا۔

یہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اورنہ اس ملک کے غریب عوام کا استحصال ختم ہوگا۔اب وقت آچکا ہے کہ پوری قوم تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں متحد ہوجائیں وہی ایماندار لیڈر ہے اوراس ملک کو عمران خان ہی بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔ساٹھ سال سے حکمران ٹولا اس ملک کے وسائل بے دردی سے لوٹ رہا ہے اب اس کو فل سٹاپ لگنا چاہیے۔کب تک غریب غریب تر اور امیر امیرتر کی پالیسی چلے گی۔

انھوں نے کہا کہ عوام کا جوق در جوق تحریک انصاف میں شامل ہونا چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی پر بھر پور اعتمادکا مظہر ہے۔ تحریک انصاف آج بھی عوام میں اتنی مقبول ہے جتنی پہلے تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس احتساب ریلی کے ذریعے عمران خان عوام کوسمجھانا چاہتے ہیں کہ ملک کے حکمران اگر کرپشن کریں اور ان پر الزام لگے ہیں اور وہ اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں تو اس احتساب ریلی کے ذریعے عوام میں آگاہی پیدا کی جائے گی۔

عمران خان عوام کو یہ بھی بتانا چاہتے ہے کہ اس ملک کے حکمران اسی طرح کرپشن کرتے رہیں گے ان سے کوئی پوچھے گا بھی نہیں اور ان کے سامنے کوئی کھڑا بھی نہیں ہوسکے گاپرویز خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف وہ واحدپارٹی ہے اور عمران خان واحد لیڈر ہے جو انکے سامنے کھڑا ہے اور انکو چیلنج کر رہا ہے ،یہ ایک کامیاب ریلی ہوگی کیونکہ پورے صوبے میں احتساب ریلی کے حوالے سے بھر پور جو ش و جذبہ ہے اورعوامی سیلاب عمران خان کے ساتھ پنچاب میں داخل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی سازش نہیں کررہے ہیں جلسے جلوس ہر پارٹی کا حق ہے، اگر ملک میں کوئی غلط کام کرے تو کیا ہم چپ سادھ لیں یہ حکمران ٹولہ ہمیشہ سے اس ملک کو لوٹتا رہااس ملک کے ساتھ ایک ڈرامہ ہوتا رہے غریب عوام تباہ ہوتے رہے اور یہ لوگ ارب پتی اور کھرب پتی بنتے رہے اور ان سے کوئی پوچھینے والا تک نہیں اب عمران خان ان سے پوچھ رہا تو یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ملکی ترقی کے خلاف سازش ہے ہمیں ملک کی ترقی پر کوئی اعتراض نہیں۔

نہ کوئی لند ن پلا ن اورنہ کوئی اور نیا منصوبہ ہے۔ اس ملک کی اپوزیشن ایک نکتے پر متحد ہوچکی ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ جس دن وزیر اعظم نوازشریف نے ثابت کردیا کے یہ فلیٹس کہاں سے خریدیں اور یہ پیسہ کیسے ملک سے باہر گیا تویہ مسئلہ ختم ہوجائے گا اور ہم سب چپ کرکے بیٹھ جائیں گے ، مگروزیر اعظم نوازشریف کچھ بتانے کے لیے تیار نہیں ۔ تو اس سے لگتا ہے کے دال میں کچھ کالا ہے یا پور ی دال ہی کالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن میں شامل سیاسی اور دینی جماعتوں میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر کرپشن کے خلاف قانون سازی اور پانامہ لیکس کے ٹی اورز پر سب متفق ہیں ہر سیاسی جماعت احتجاج اپنی طریقے سے کرے گی۔عمران خان اور طاہرلقادری کا آپس میں کوئی گٹھ جوڑ یا منصوبہ نہیں ہے ، پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت نے پروز رشید کو صرف بولنے کے لیے رکھا ہوا ہے وہ ان کے لیے کافی ہے۔

اسے سنتے رہو اسکو اس وقت تک نیند نہیں آتی جب تک وہ کوئی فضول بات نہ کرے یا کوئی الزام نہ لگائے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کواپنا چہرہ نظر آرہا سابقہ حکمرانوں نے اس صوبے کے وسائل بے دردی سے لوٹے۔ان کے دورمیں اربوں روپوں کے ٹھکیوں پر ایڈوانس کمیشن تقرریوں اور تبادلوں کے نرخ مقرر تھے۔ انھوں نے کہا کہ جب سے میں نے اقتدار سنبھالا مجھے تباہ حال صوبہ ورثے میں ملا۔

ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، خستہ ہال سرکاری عمارات، تباہ حال ادارے ورثے میں ملے ہم ن تین سالوں میں اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردی۔ طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ایک مربوط نظام وضع کیا اور صوبے کی تاریخ میں قانون سازی کی اورنیا احتساب بل اسمبلی سے منظور کرلیاگیا۔ اب بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا۔

کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔مفادات سے متصادم بل کی منظوری بھی اسمبلی سے لے لی گئی اب وزیر اعلیٰ ، وزراء، ارکان اسمبلی، صوبائی انتظامیہ، پولیس اورسرکاری افسران کوئی بھی اپنی کرسی کاناجائز فائدہ نہیں لے گا اور اس صوبے کے اندر کوئی بھی کاروبار نہیں کرسکے گا۔ پہلے میں اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتاہوں اور پھر دوسروں سے بھی باز پرس کریں گے۔

وزیر اعلیٰ ، وزراء بیورو کریسی کو عوام کاجوابدہ بنادیا۔انہوں نے کہا کہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل2016 سے صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوگا جو تبدیلی کی جانب ایک اور قدم ہے اب نتھیا گلی تک عوام کی رسائی ہوگی جبکہ خیبرپختونخوا یونیورسٹی ترمیمی بل 2016 ء کے ذریعے اعلی تعلیم آسان بنا دی گئی اورمیرٹ انصاف کا بول بالا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے سکولو ں کالجوں کی حالت بہتر بنانے کمروں لیبارٹریوں کی تعمیر اور سیکورٹی اقداما ت کا پور اانتظام کردیا اساتذہ کی ترقی اب کارکردگی پر مشروط کردی گئی مزید چالیس ہزار اساتذہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیے جائیں گے تاکہ سکولوں میں اساتذہ کی کمی ختم ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ چترال سے کوہستان اور ڈی آئی خان سمیت تمام دور افتادہ علاقوں میں عوام کوصحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ڈاکٹرز تعینات کررہے ہیں اور ڈاکٹر ز کی کم سے کم تنخواہ 45 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 45 ہزار روپے کر دی ہے چوبیس سو ڈاکٹر پہلے ہی بھرتی ہو چکے ہیں اورمزید اٹھائیس سو ڈاکٹر زبھرتی کیے جائیں گے جس سے صوبے میں ڈاکٹرز کی کمی پوری کی جائے گی ۔

ترقیاتی منصوبوں میں معیار پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے عوام ہمارا ساتھ دیں۔ وزیر اعلیٰ نے نئے شامل ہونے والوں کوتحریک انصاف کی ٹوپیاں پہنائی اور ان کاخیر مقدم کیا۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی کارکردگی کے بل بوتے پر 2018 کے انتخابات میں پھر عوام کے پاس جائے گی نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ ملک کے چاروں صوبوں میں پی ٹی آئی بھاری اکثریت سے کامیا ب ہوگی اور ملک کے آئندہ وزیراعظم عمران خان ہوں گے۔

عمران خان اس ملک کے واحد لیڈر ہیں جو اپنے منشور پر من وعن عمل کروانا چاہتے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ تبدیلی کا جو وعدہ ہم نے عوام سے کیا تھا۔ اس پر بڑی حدتک عمل کیا جارہا ہے ہم سو فیصد کا دعوی تو نہیں کرتے لیکن بڑی حدتک تبدیلی آچکی ہے ادارے بحال ہورہے ہیں اور عوام کو بااختیار بنادیا ہے بلدیاتی نظام کے ذریعے حقیقی تبدیلی آگئی ہے۔ انہوں نے سپاسنامے میں پیش کئے گئے مطالبات گرلز ڈگر ی کالج، خوشحال گڑھ، سرتاج آباد روڈ، پرٹیکشن وال، پچیس کروڑ روپے کی لاگت سے ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی تعمیر ،پینے کے صاف پانی کی فراہمی،ملی خیل ماسم خیل کے لیے ٹیوب ویل کی فراہمی، بجلی کی مد میں ٹرانسفر اور اکوڑہ خٹک ہسپتال کو کیٹگری ڈی کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔