سر دار خالد ابراہیم نے مسلم لیگ (ن) سے اتحاد باضابطہ طورپر ختم کرنے کا اعلان کردیا

آزاد کشمیر میں چھ ماہ کے اندر برائے راست صدارتی انتخابات کروا نے کا مطالبہ

جمعہ 5 اگست 2016 10:16

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5اگست۔2016ء ) جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار خالد ابراہیم نے مسلم لیگ (ن) سے اتحاد باضابطہ طورپر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر میں چھ ماہ کے اندر برائے راست صدارتی انتخابات کروائے جائیں ، نواز شریف نے آزاد کشمیر کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کرتے ہوئے حق حکمرانی سے دور رکھا آزاد کشمیر اسمبلی میں غیر سیاسی شخصیات کو لا کر اسمبلی کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہمارا اتحاد برابری کی بنیاد پر تھا جس میں صدارت ہمارا حق تھا لیکن تسلیم نہیں کیا گیا سردار سکندر حیات کو پیغام دیتا ہوں کہ جو بھی چور دروازے سے اقتدار میں آنے کی کوشش کرے گا اس کا حشر بھی وہی ہوگا جو 1996ء میں سکندر حیات کا ہوا تھا ۔

آٹھ اگست کو راولاکوٹ میں پہلا جلسہ کرکے اپنے مطالبات اور پالیسی پیش کرونگا اب اگر (ن) لیگ صدر نامزد بھی کرتی ہے تو صدر نہیں بنوں گا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو ہزار گیارہ میں مسلم لیگ (ن) اور جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد تھا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں اتحاد اسی کا تسلسل تھا موجودہ اتحاد کوئی نیا نہیں تھا انہوں نے کہا کہ ہم نے دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں پاکستان میں میاں نواز شریف کی بھرپور طریقے سے مہم چلائی اور آزاد کشمیر کے موجودہ انتخابات میں نواز لیگ کیلئے بیس جلسے کئے اتنے جلسے نواز لیگ نے خود بھی نہیں کئے ہم نے پوری ایمانداری کے ساتھ چلنے کی کوشش کی لیکن نواز لیگ نے ساتھ نہیں دیا انہوں نے کہا کہ فاروق حیدر کے وزیراعظم بننے کی خوشی ہوئی ہے اس کو اس کا حق ملا ہے نواز شریف سے امید تھی کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق حکمرانی دینگے لیکن انہوں نے مخصوص نشستوں پر اپنے ملازم کی بیٹی اور غیر سیاسی لوگوں کو لا کر کشمیر یوں سے ان کا حق حکمرانی چھینا آج پاکستان کی بانی جماعت کہلوانے والی اور قائداعظم کو کافر اعظم کہنے والے ایک دوسرے کے حق میں رام ہوگئے ہیں ۔

سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ ہم نے اس وقت بھی مزاحمت کی تھی جب جنرل مشرف نے جنرل انور کو آزاد کشمیر کا صدر بنایا اور اب بھی مزاحمت کرینگے جب آزاد کشمیر کے صدر کیلئے ایک غیر سیاسی شخص کو نامزد کیا جارہا ہے جس دن بھارت کا وزیر داخلہ پاکستان آتا ہے اس دن غیر سیاسیب شخص کو صدر نامزد کرکے کشمیریوں اور ہندوستان کو کیا پیغام دیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انیس جولائی کو یوم سیاہ کا اعلان کرنے والوں سے عبث ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق حکمرانی دینگے سردار خالد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ چھ ماہ کے اندر آزاد کشمیر میں براہ راست صدارتی انتخابات کرائے جائیں جیسا کہ 1975ء میں ایکٹ 74 کے تحت کروائے گئے تھے اگر وفاق چھ ما کے اندر براہ راست صدارتی انتخابات کروانے کا اعلان کرتا ہے تو پھر نواز لیگ سے بات چیت ہوسکتی ہے ورنہ بھرپور مزاحمت کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ اگست میں راولاکوٹ میں پہلا جلسہ کرینگے اپنی پالیسی کا اعلان کرینگے انہوں نے واضح کیا کہ یہ جلسہ عمران خان یا طاہر القادری کی احتجاج کرنے کا جلسہ نہیں ہے بلکہ یہ خالصتاً آزاد کشمیر کے معاملات کے حوالے سے کیا جائے گا سردار خالد ابراہیم نے واضح کیا کہ وہ سکندر ح یات خان کی بے حد عزت کرتے تھے لیکن ان کے اوچھے بیانت کی وجہ سے ان کو میرا پیغام ہے کہ جو شخص بھی چور دروازے سے اقتدار میں آنے کی کوشش کرے گا اس کا حشر وہی ہوگا جو 1996ء میں سکندر حیات کا ہوا تھا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرح پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں فریال تالپور اور چوہدری ریاض کی آزاد کشمیر کے معاملات میں مداخلت کررہی ہے میاں نواز شریف کو بھی وہی روش اپنائی ہے انہوں نے کہا کہ اگر تمام اپوزیشن مجھ پر متفق اور اعتماد کا ووٹ دیتی ہے تو اپوزیشن لیڈر بننے کو تیار ہوں نامزد صدر مسعود خان کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ باصلاحیت او اہل ہیں ان سے ذاتی اختلاف نہیں لیکن سیاسی عمل کا حصہ بنے بغیر صدر بننے کے اہل نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ مسعود خان کو صدر بنوا رہے ہیں وہ ان کی آئینی حیثیت بھی کلیئر کروالیں گے