خیبرپختونخوااسمبلی میں احتساب کمیشن کی ترمیمی بل کو متفقہ طورپر منظور

احتساب کمیشن پانچ کروڑ سے زائد مالیاتی منصوبوں کی تحقیقات کرسکتاہے پانچ کروڑسے کم مالیت کی تحقیقات اینٹی کرپشن محکمہ سے کی جائیگی کسی بھی معاملے کی تحقیقات کیلئے احتساب کمیشن ساٹھ دن کے اندر انکوائری اور90دن میں تحقیقات مکمل کریگا ہ ڈی جی کے پاس اس بات اختیار ہوگا کہ وہ اس میں ساٹھ دن مزید توسیع دے سکتاہے احتساب کمیشن اب جاری منصوبوں کے خلاف تحقیقات نہیں کرسکتا، منصوبوں میں کوتاہی کی نشاندہی ضرورکرسکتاہے اپوزیشن کی جانب سے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر چیک رکھنے کا اختیار صوبائی احتساب کمیشن کے حوالے کرنے کی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا

جمعرات 4 اگست 2016 10:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اگست۔2016ء)خیبرپختونخوااسمبلی نے احتساب کمیشن کی ترمیمی بل کو متفقہ طورپر منظورکرلیاہے بل کے مطابق احتساب کمیشن پانچ کروڑوپے سے زائد مالیاتی منصوبوں کی تحقیقات کرسکتاہے پانچ کروڑسے کم مالیت کی تحقیقات اینٹی کرپشن محکمہ سے کی جائیگی۔کسی بھی معاملے کی تحقیقات کیلئے احتساب کمیشن ساٹھ دن کے اندر انکوائری کریگا اور90دن میں تحقیقات مکمل کریگا البتہ ڈی جی کے پاس اس بات اختیار ہوگا کہ وہ اس میں ساٹھ دن مزید توسیع دے سکتاہے احتساب کمیشن اب جاری منصوبوں کے خلاف تحقیقات نہیں کرسکتا ہاں جاری منصوبوں میں کوتاہی کی نشاندہی ضرورکرسکتاہے۔

جبکہ اپوزیشن کی جانب سے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر چیک رکھنے کا اختیار صوبائی احتساب کمیشن کے حوالے کرنے کی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے احتساب کمیشن کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حتساب کمیشن ترمیمی بل میں حکومتی جاری منصوبوں کے خلاف تحقیقات کا اختیار ختم کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر جنرل کو آفیسرز، سٹاف،مشیر اور کنسلٹنٹس بھرتی کرنے کا اختیار دیتے ہوئے اختیارات میں اضافہ کر دیا ہے بھرتی کے دوران تعین کردہ طریقہ سے متجاوز اقدام اٹھانے پر کمیشن کو ڈائریکٹر جنرل کی بھرتیوں کو منسوخ کرنے اختیار دیا گیا ہے حکومت ایکٹ کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد 15دنوں کے اندر اندر رولز اینڈ ریگولیشن بنائے گی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں حکومتی اراکین کی جانب سے احتساب کمیشن ترمیمی بل میں حکومتی جاری منصوبوں کے خلاف تحقیقات کا اختیار ختم کر دیا گیا ہے ۔ڈائریکٹر جنرل کو آفیسرز، سٹاف،مشیر اور کنسلٹنٹس بھرتی کرنے کا اختیار دیتے ہوئے اختیارات میں اضافہ کر دیا ہے بھرتی کے دوران تعین کردہ طریقہ سے متجاوز اقدام اٹھانے پر کمیشن کو ڈائریکٹر جنرل کی بھرتیوں کو منسوخ کرنے اختیار دیا گیا ہے حکومت ایکٹ کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد 15دنوں کے اندر اندر رولز اینڈ ریگولیشن بنائے گی ڈائریکٹر جنرل کی آسامی خالی ہونے کی صورت میں چیف احتساب کمشنر عارضی طور پر کمیشن کے سینئر ترین آفیسر کو ڈائریکٹر جنرل تعینات کر سکے گا احتساب کمیشن مستقل ڈائریکٹر جنرل کو 4ماہ کے دوران تعینات کرنے کا پابند ہوگا احتساب کمیشن ترمیمی بل کے مطابق احتساب کمیشن جاری ترقیاتی سکیموں کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکے گا احتساب کمیشن ترمیمی بل میں بعض ترامیم کے ذریعے ڈائریکٹر جنرل کے اختیارات کم کرکے ڈائریکٹوریٹ جنرل یا ادارے کے آفیسرکو دینے میں تبدیل کر دیئے ہیں انکوائری کیلئے 60 جبکہ تحقیقات کو 90 دنوں میں مکمل کرنے کا ٹائم فریم دیا گیا ہے تاہم 90دنوں میں انکوائری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ انکوائری آفیسر کی سفارش پر ڈائریکٹر جنرل تحقیقات کیلئے مزید60یا90دنوں تک توسیع دے سکتے ہیں ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے تحقیقات کیلئے مزید توسیع دینے کی صورت میں تحریری وجوہات دینے کا پابند بنایا گیا ہے احتساب کمیشن کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ تحقیقات میں مزید توسیع کے فیصلہ کو ایک ہفتہ کے اندر کیا جائے جبکہ عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے ایک ہفتہ کی مہلت دی گئی ہے اور ڈائریکٹر جنرل کوصرف ادارے کے اور آپریشنل اُمور چلانے کے اختیارات حاصل ہوں گے جبکہ کمیشن اپنے طریقہ کار اورآپریشنل اُمورمیں غیر سیاسی ہونگے کمیٹی 15دن کے مقررہ وقت جبکہ دیگر خود مختار ادارے 30 دنوں کے مقرہ وقت کے اندر قوائد و ضوابط تشکیل دیں گے ۔

متعلقہ عنوان :