انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انیس قائم خانی اور رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی

فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں، ملک آزاد نہیں ،ادارے کیسے آزاد ہو سکتے ہیں،ڈاکٹر عاصم میئر کا الیکشن باہر لڑنا ہے یا جیل میں ،وکلاء سے مشاورت جاری ہے، وسیم اختر

جمعرات 4 اگست 2016 10:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اگست۔2016ء) انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور پناہ دینے کے کیس میں انیس قائم خانی اور روٴف صدیقی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔انسداد دہشت گردی عدالت کراچی میں ڈاکٹرعاصم حسین اور دیگر کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور پناہ دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین، وسیم اختر، روئف صدیقی ،انیس قائم خانی اور قادر پٹیل عدالت میں موجود تھے۔

عدالت نے طرفین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد انیس قائم خانی ، روٴف صدیقی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور کہا کہ دونوں ملزمان کے خلاف جے آئی ٹی میں ٹھوس شواہد ہیں۔ پہلے بھی درخواست ضمانت میرٹ پر مسترد کی جاچکی ہے۔ موجودہ صورتحال میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کیس کے مفرور ملزم سلیم شہزاد سے متعلق مختار کار سے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر مختار کار کی رپورٹ کے بعد سلیم شہزاد کو اشتہاری قرار دیا جائے گا۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت سے کہا کہ میں مقدمے کے گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا ہوں۔ کیس میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت پہلے ہی مسترد ہو چکی ہے۔ عدالت نے سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔ کیس میں عثمان معظم کی درخواست ضمانت بھی پہلے مسترد ہو چکی ہے۔

احاطہ عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئیڈاکٹرعاصم حسین نے کہا کہ فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں۔ جو ملک آذاد نہ ہو وہاں عدلیہ یا دیگر ادارے کیسے آذاد ہوسکتے ہیں۔ میں اپنا کیس خود لڑوں کسی کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو میں وسیم اختر نے کہا کہ مئیر شپ کے لئے شیڈول کا اعلان ہوگیا ہے، امید ہے مئیر کراچی جلد بن جائے گا۔ میں نے مئیرکا الیکشن جیل میں لڑنا ہے یا باہر، وکلا سے مشاورت کر رہا ہوں جہاں ضمانت کی ضرورت ہے وکلا ضمانت کی درخواست دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا 12 مئی سے متعلق آج بھی وہی موقف ہے جو واقعہ کے بعد تھا۔ تفتیشی رپورٹ پر وکلا کے ذریعے اپنا موقف دے چکا ہوں۔ جس کیس میں گرفتار کیا گیا اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔