اتفاق فاؤنڈری کی اراضی فروخت،ہاؤسنگ کالونی قائم کی جائیگی

ایل ڈی اے کا تاریخی جلد بازی کا مظاہرہ،تمام قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہاؤسنگ کالونی کی منظوری دنوں کے اندر دی گئی بینکوں سے این او سی طلب کیا اور نہ ہی رقبہ کی بینک رپورٹ، محکمہ ریونیو ماحولیات اور ٹیپا سے رپورٹ کی منظوری کا انتظار کیا گیا

بدھ 3 اگست 2016 10:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اگست۔2016ء) شریف برادران کے تاریخی کاروباری ورثے کی امین اتفاق فاؤنڈری کی اراضی کو فروخت کردیا گیاہے اب اس اراضی پر ہاؤسنگ کالونی قائم کی جائے گی۔اتفاق فاؤنڈری کی اراضی پر ہاؤسنگ کالونی بنانے کے لئے لاہورکے ترقیاتی ادارے ایل ڈی اے نے مجوزہ ہاؤسنگ کالونی کی منظوری کے لئے تمام قواعد وضوابط کو نظر انداز کردیا اور اس کا لونی کی منظوری محض چندروز کے اندر کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ایل ڈی اے نے اتفاق فاؤنڈری کی زیر ملکیتی468کنال بارہ مرلے کی اراضی پر الرحمت ہاؤسنگ سکیم بنانے کی منظوری دیدی۔ اس ضمن میں ایل ڈی اے نے تاریخی جلد بازی کا مظاہرہ کیا اور تمام قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس ہاؤسنگ کالونی کی منظوری دنوں کے اندر کی گئی۔

(جاری ہے)

الرحمت ہاؤسنگ سکیم وہ واحد سکیم ہے جس کے سکیم پلان اورہاؤسنگ سکیم کی منظوری ایک ساتھ دے کر ایل ڈی اے نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے قواعد وضوابط کے مطابق ایل ڈی اے کس بھی ہاؤسنگ سکیم کے لئے سکیم پلاننگ تین ماہ کے اندر مکمل کرتی ہے۔

ایل ڈی اے کی سی ایم پی برانچ سے سکیم پلاننگ کی منظوری کے چھ ماہ بعد سکیم منظور کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اتفاق فاؤنڈری کی اراضی کی ماضی میں کاروباری مقاصد کے لئے بینکوں کے پاس رہن رکھی گئی تھی۔ تاہم ایل ڈی اے کی سی ایم پی برانچ نے سکیم کی منظوری سے قبل بینکوں سے این او سی طلب ہی نہیں کیا اور رقبہ کی بینک رپورٹ اور محکمہ ریونیو ماحولیات اور ٹیپا سے رپورٹ کی منظوری کے بغیر ہی سکیم کی منظوری دے دی گئی۔

مجوزہ ہاؤسنگ سکیم کے لئے2جولائی کو پلاننگ پر مشن دی گئی اور 20جولائی کو سکیم پلان منظور کرتے ہوئے ہاؤسنگ کالونی کوبھی منظور کرلیا گیا۔ یہ ہاؤسنگ کالونی طاہر رشید کے نام سے منظور ہوئی ہے۔ اس سکیم کی منظوری کے ایام میں ایل ڈی اے کے مرکزی دفاتر میں سائلین کے داخلے کو بند کیا گیا اور ایل ڈی اے کے تمام ذیلی دفاتر محض اس سکیم کی فوری منظوری کے لئے متحرک رہے۔ اس ضمن میں ایل ڈی اے حکام کاکہنا ہے کہ اس سکیم کوتمام قواعد وضوابط مدنظر رکھ کر منظور کیا گیا ہے اور اس میں عجلت برتنے کے تمام الزامات غلط اوربے بنیاد ہیں۔ سکیم کی منظوری کے لئے قوانین کو نظر انداز کرنے کا تاثر ہی غلط ہے۔

متعلقہ عنوان :