قومی اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر بحث

مسئلہ کشمیر پر گالیاں سن رہے ہیں،جوابدہ ہیں تو اختیارات دئیے جائیں،فضل الرحمان کشمیریوں کی اگلی نسل کو جنگ سے نکالیں،حریت رہنما علی گیلانی کے چار نکاتی فارمولا کی حمایت کرتے ہیں،چیئرمین کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر دفتر خارجہ کے افسران کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا،حکومت امریکی دباؤ سے نکل کر عالمی سطح پر اجاگر کرے،شیریں مزاری مسئلہ کشمیر پر کسی کو سودے بازی نہیں کرنے دیں گے، وزیراعظم کشمیر پر خاموش ہیں تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دینا چاہیے ،صاحبزادہ طارق اللہ،شاہدہ اختر، عارف علوی،صاحبزادہ محمد یعقوب، نعیمہ کشور ،ظفر لغاری کا اظہار خیال

منگل 2 اگست 2016 11:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اگست۔2016ء)کشمیر کمیٹی کے چےئرمین اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹیرین مسئلہ کشمیر پر گالیاں سن رہے ہیں اگر ہم جوابدہ ہیں تو ہمیں اختیارات بھی دئیے جائیں،پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دفتر خارجہ کے افسران کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا،حکومت پاکستان امریکہ اور بھارت کے دباؤ سے نکل کر مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرے۔

انہوں نے کشمیر کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر تجاویز لائے جس کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم پر اجاگر کیا جائے،مسئلہ کشمیر کو دوطرفہ معاملہ قرار دینا کشمیریوں سے ناانصافی کے مترادف ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا،اجلاس کے دوران وزیر امور کشمیر نے تمام ایجنڈا معطل کرکے مسئلہ کشمیر پر بحث کیلئے قرار داد پیش کی جس کو منظور کر کے ایوان میں مسئلہ کشمیر پر بحث شروع ہوئی تو ارکان قومی اسمبلی نے کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ کشمیر میں مظالم پر عالمی برادی کی توجہ مبذول کروائی جائے اور کشمیریوں کو جائز حقوق دلوانے میں عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

کشمیر مسئلہ نشیب وفراز کا شکار ہوکر یہاں تک پہنچا ہے،پاکستان میں مشکلات بھی موجود ہیں،دہشتگردی کے خلاف جنگ کو15سال ہو چکے ہیں پاکستان کے اندر جنگ کی کیفیت ہے فوج میدان جنگ میں ہے،فوج جنگ لڑ رہی ہے افغانستان کے ساتھ حالات اچھے نہیں ہیں ،ان حالات کے باوجود ہم کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور وہ دن دور نہیں جب کشمیری اپنا حق حاصل کرکے لیں گے۔

پارلیمانی ادارے کشمیر کے معاملہ پر ایک صفحہ پر ہیں پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑی ہے، کشمیریوں کی ترجمانی پاکستان کا فرض ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاملات کے پابند ہیں لیکن مسئلہ کشمیر دوطرفہ معاملات کے دائرہ میں نہیں آتا،اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں بھارت پاکستان کے ساتھ میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں حکومت پاکستان کو مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھانا چاہئے او آئی سی کا فورم پر مسئلہ اٹھانا ہوگا۔

کشمیر کی نوجوان نسل نے ثابت کیا ہے کہ ان کا جذبہ50سال پہلے کی طرح زندہ ہے اور قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔پاکستان نے بھارت کے ساتھ تین جنگیں لڑی ہیں کشمیر میں جہاد بھی ابھرا ہے لیکن اب کشمیر میں سیاسی تحریک ہے پاکستان نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے،باہمی مذاکرات کے علاوہ بھارت ثالثی قبول کرے بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیلئے حکومت اپنا لائحہ عمل بنائے،کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق استصواب رائے ملنا چاہئے حکومت عملی اقدامات کیلئے حکمت عملی بنائے اور سنجیدگی کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوششیں کی جائیں اس مقصد کیلئے تمام متعلقہ افراد سے مشاورت کے بعد پالیسی بنائی جا سکتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کشمیریوں کی چار نسلیں قربانی دے چکی ہیں وقت کا تقاضا ہے کہ ہم کشمیریوں کی اگلی نسل کو جنگ سے نکالیں اور پرامن طریقہ سے اس مسئلے کا حل تلاش کریں،اس کیلئے واضح حکمت عملی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اگلے مہینے اہم اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے پاکستان کو ذمہ دار مملکت کا کردار ادا کرکے اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنا ہے۔

حکومت اہتمام کرے کہ مسئلہ کشمیر پر سیمینار منعقد کرے تاکہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی ہوسکے۔حریت رہنما علی گیلانی کے چار نکاتی فارمولا کی حمایت کرتے ہیں فارمولا کے تحت بھارت کشمیر کو متنازعہ علاقے تسلیم کرکے عالمی قوانین قائم کرکے فوجیں واپس بلائے اور حق خود ارادیت کے مسئلے کا حل تلاش کیا جائے اور کشمیریوں کو سیاسی آزادی دی جائے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کو آزاد کشمیر میں تاریخی کامیابی ملی ہے اب حکمران جماعت ثابت کرے آزاد کشمیر تحریک آزادی مقبوضہ کشمیر کا بیس کیمپ ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کی سطح پر ایک سب کمیٹی بنائی گئی ہےٍ،تجاویز مرتب کر رہے ہیں۔ انہوں نے سپیکر سے کہا تمام سیاسی اور پارلیمانی لیڈر سے مشاورت کے بعد متفقہ تجاویز دینی چاہئے اور ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔

پارلیمانی کمیٹی کو سپریم ہونا چاہئے اور جو پالیسی ہم بنائیں دفتر خارجہ اس کی تجاویز پر عمل کرے۔ ہمیں لوگ گالیاں دیتے ہیں پارلیمنٹ کو سپریم ہونا چاہئے ہم جوابدہ ہیں تو اختیارات بھی دئیے جائیں،۔تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پارلیمانی کمیٹی تجاویز دے ،انہوں نے کہا کہ جب تک دفتر خارجہ کشمیر پالیسی بنائے گا تو نتیجہ صفر ہے اسلئے دفتر خارجہ سے مسئلہ کشمیر کی پالیسی واپس لے لی جائے،بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی شق چھ کے تحت لے کر گیا تھا جس کا مقصد یہ ہے مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے،ہمارا اپنا دفتر خارجہ کسی دباؤ پر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر نہیں لے کر جارہا ہے اس کی وضاحت ہونی چاہئے۔

پاکستان نے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ان معاہدوں کے تحت پاکستان عالمی فورموں پر مسئلہ کو اجاگر کرے لیکن ہمارا دفتر یہ مسئلہ اجاگر نہیں کر رہا ہے بھارت عالمی قانون کے تحت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے میں مصروف ہے قرارداد کے ذریعے پارلیمان نوٹس لے۔شیریں مزاری نے مسئلہ کشمیر کو باہمی مسئلہ قرار دینا غلط ہے اور شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہے،ایسٹ تیمور پر ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو مسئلہ کشمیر پر ریفرنڈم کیوں نہیں کرایا جاسکتا حالانکہ مسئلہ کشمیر ایسٹ تیمور کے مسئلہ سے پرانا ہے،ہمارے دفتر خارجہ کے افسران اقوام متحدہ میں کشمیر کا ذکر بھی نہیں کرتے دفتر خارجہ واضح کرے کہ کیا ہم نے کشمیر کو چھوڑ دیا ہے ورنہ مسئلہ کو ہر فورم پر اجاگر کرے ہمارا قومی اتفاق رائے ہے کہ مسئلہ پاکستان کی سلامتی سے وابستہ ہے اس لئے اس مسئلے کو حل کرانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے دفتر خارجہ کی کارکردگی صفر صفر صفر قرار دی۔انہوں نے کشمیر کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ تجاویز لائیں ہم دفتر خارجہ کے افسران پر اس مسئلہ کو نہیں چھوڑ سکتے،کشمیری بھارت کے ساتھ بالکل نہیں رہنا چاہتے،حکومت پاکستان امریکہ اور بھارت کے دباؤ سے نکل کر کشمیر کے مسئلہ پر دلیرانہ پوزیشن لینا ہوگی۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا مسئلہ کشمیر پر موجودہ حکمران نام لینے کو تیار نہیں مسئلہ کشمیر پر سودے بازی کرلی گئی ہے جماعت اسلامی نے اس مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے،ہماری جماعت کسی کو سودے بازی نہیں کرنے دے گی حالانکہ یہ فرض حکومت کا تھا کہ وہ اے پی سی کشمیر پر بلاتی۔

کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہئے لیکن ہماری قیادت میں ولولہ جوش کی کمی ہے،مسئلہ کشمیر پر قائد اعظم کا ولولہ اور لیاقت علی خان جیسا جوش چاہئے،پارلیمانی وفود کو یورپ،امریکہ کے دورے پر بھیجا جائے حکومت کو چاہئے کہ وہ بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھائے۔کشمیر ہماری شہ رگ ہے جو زخمی ہو چکی ہے اس لئے ہمیں بھارتی مظالم کے خلاف اٹھنا چاہئے۔

شاہدہ اختر علی نے کہا مولانا فضل الرحمان ہی ماہر کشمیریات ہیں،ان کا اس مسئلے پر کردار قابل تحسین ہے اس مسئلے پر جمود اور بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہیں عالمی برادری بھی بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرے،کشمیریوں کو حق استصواب رائے دیا جائے اور آئی سی کو فعال بنانا ہوگا۔عارف علوی نے کہا کہ ہماری حکومت کو عالمی رہنماؤں سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرانا ہوگا،سعودی الائنس کی طرف سے بھی مسئلہ کشمیر پر کوئی ہمارے مؤقف کے حق میں مسئلہ کمشیر پر بیان آنا چاہئے تھا،کشمیر میں ظلم ہورہا ہے ہم امن کی جنگ لڑنا چاہتے ہیں بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ سمجھتے ہیں لیکن کشمیری اس کو تسلیم نہیں کریں گے،مسئلہ کشمیر پر تقریریں کام نہیں کریں گی ہمیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے،کشمیر کمیٹی اس مسئلہ پر سرگرم کردار ادا کرے۔

صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا کہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے عالمی برادری اس کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر پر حکومت فعال کردار ادا کرے اور سفارتی سطح پر مسئلے کو آگے بڑھائے ۔نعیمہ کشور نے بھی مسئلہ کشمیر کے حلد حل کا مطالبہ کیا اور بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔

پیپلز پارٹی کے ظفر لغاری نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی بنانے کا حق پارلیمان کا ہے کشمیر ہماری سلامتی کیلئے ضروری ہے وزیراعظم بغاوت کیخلاف کھڑے ہوجاؤ آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرو پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اپنے کاروبار کیلئے خارجہ پالیسی تبدیل نہ کرو کاروبار کو درمیان میں نہ آنے دو لیکن بھینس کے آگے بین بجانے سے کوئی فرق نہیں ہے موجودہ حکومت کی ترجیحات میں کشمیر شامل نہیں اس حکومت میں بھارت کو آنکھ دکھانے کی ہمت نہیں ہے کشمیر کی وکالت ذوالفقار بھٹو بے نظیر بھٹو اور زرداری نے کی وزیراعظم تو خود کشمیری ہیں کشمیر کا مسئلہ حل کرانے میں کردار ادا کریں اگر وزیراعظم کشمیر پر خاموش ہیں تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دینا چاہیے کشمیر کی عوام نے آپ پر اعتماد کیا ہے اب تو اپن کاروبار چھوڑ دیں وزیراعظم پیپلز پارٹی کی حمایت کے باعث لندن سے واپس آئے ہیں ہماری جماعت نہ ہوتی تو واپس بھی نہیں آتے کشمیر پر پارلیمانی کمیٹی بنی ہوئی ہے لیکن آج تک اجلاس تک نہیں ہوا ہے کمیٹی اراکین حریت کانفرنس سے ملنے کی بجائے جنوبی افریقہ کے دورے کرتی ہے بھارت کے وزیراعظم کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے ہمارے وزیراعظم سفارتی ذرائع سے مسئلے کو حل کرانے کا کہہ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر ایوان کو طاقتور کرنا ہوگا ایم کیو ایم کے وسیم خان نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں پائلٹ گن کے استعمال سے کشمیریوں کو شہید کیا ہماری قوم چند دن کشمیر پر آواز بلند کرکے خاموش ہوجاتی ہے حکومت کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے میں کردار ادا کرے رکن قومی اسمبلی آسیہ تنولی نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے قانون بنانے کی ضرورت ہے حکومت کو کشمیر کے حوالے سے واضح موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے