لاہور، فائیو سٹار ہوٹل کے باتھ روم میں کنیئرڈ کالج کی طالبہ کی پراسرار موت خودکشی تھی یا قتل؟ پولیس 2روز گزر نے کے باوجود معمہ حل نہ کرسکی

پیر 1 اگست 2016 10:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم اگست ۔2016ء) شاہراہِ قائداعظم پر واقع معروف فائیو سٹار ہوٹل کے باتھ روم میں ہونے والی کنیئرڈ کالج کی طالبہ کی پراسرار موت خودکشی تھی یا قتل؟ پولیس 2روز گزر جانے کے باوجود بھی موت کا معمہ حل ناکام رہی ہے۔ صرف ٹامک ٹوئیاں مار رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کنیئرڈ کالج کی خوبرو طالبہ رابعہ کی ہوٹل میں داخلے اور موت کے درمیان صرف 9منٹ کا دورانیہ شامل ہے۔

رابعہ ہوٹل کے عقبی دروازے سے داخل ہوئی گیٹ کے واک تھرو گیٹ سے باہر آئی واک تھرو گیٹ پر خواتین کا سامان چیک کرنے والی اہلکار واش روم میں گئی ہوئی تھی جس کے باعث اُس کے بیگ کی تلاشی نہیں لی گئی۔ رابعہ مسلسل کسی سے فون پر رابطے میں تھی مگر اُس کے فون سے کی گئی آخری 2کالیں واٹس اَپ کے ذریعے کی گئیں ہیں جس کی وجہ سے موبائل پر اُس کی کالوں کا ڈیٹا نہیں مل سکا۔

(جاری ہے)

واٹس اپ پر کی جانے والی کالوں کے ریکارڈ کے لئے سی ڈی اے کو درخواست دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آخری وقت میں رابعہ نے 3 مختلف نمبروں پر بات کی ہے۔ ہوٹل کے ملازمین سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ لاہور کے تمام بڑے ہوٹلوں میں کوئی بھی داخل ہونے والا شخص خود کو کیمروں کی نظر سے نہیں بچا سکتا۔ ہوٹلوں کے چاروں اطراف کلوز سرکٹ کیمرے نصب ہیں جبکہ ہوٹل میں داخل ہونے والے دروازے پر لگے واک تھرو گیٹس کے علاوہ میٹل ڈیٹکٹر سے چیکنگ کی جاتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ موبائل فونز کی بھی سکریننگ کے بعد داخل ہونے کی اجازت دی جاتی۔ فائیو سٹار ہوٹلوں میں چیکنگ کے ان تمام مراحل سے گزرنے کے علاوہ سراغ رساں کتوں کو بھی استعمال کیا جاتا ہے مگر موجودہ کیس میں ایک طالبہ پستول اور گولیاں لے کر ہوٹل میں پہنچ جاتی ہے۔ ہوٹل کے باتھ روم میں خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیتی ہے اور پولیس یہ پتہ لگانے میں ناکام ہے کہ وہ کس کے ساتھ اور کس کے پاس گئی تھی جبکہ لڑکی کے ہوٹل میں داخل ہونے سے موت کی وادی تک پہنچنے کا کل دورانیہ 9 منٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

قیاس کیا جاتا ہے کہ اگر یہ قتل ہے تو قاتل انتہائی چالاک ہے جس نے چھوٹے سے باتھ روم میں اُس کی کنپٹی پر پستول رکھ کر گولی چلائی اور باتھ روم کے اندر سے بند دروازے سے کس صفائی سے باہر نکلا۔ پولیس اور کیمروں کی آنکھ سے کب کیسے بچ نکلا۔یہ معاملہ معززین کو سکیورٹی فراہم کرنے والے ہوٹلوں کی سکیورٹی پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ سکیورٹی پر مامور عملہ کی لاپرواہی سے ایسے حادثات جنم لیتے رہیں گے اگر بروقت اُن کی روک تھام نہ کی گئی یہ فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام کرنے والے بیشتر مہمانوں نیخبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ ان حالات میں پرائیویسی تو الگ بات ہے دہشت گردی کی واردات کے بھی امکانات ہیں۔

متعلقہ عنوان :