قندیل بلوچ قتل کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا

ملزمان کو کار کی سہولت فراہم کرنیوالا گرفتار ٹیکسی ڈرائیور باسط عبدالقوی کے ماموں زاد نکلا باسط سے رشتہ داری تو کیا اس کے خاندان کو بھی نہیں جانتا ،مفتی قوی کا بیان

پیر 1 اگست 2016 10:29

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم اگست ۔2016ء)معروف ماڈل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ قتل کیس نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے جو روز بروز الجھتا جا رہا ہے اور ملتان پولیس کے لیے ایک معمہ بنتا جا رہا ہے ۔ملتان کے سی پی او اظہر اکرم نے قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار کیے جانے والے اس کے بھائی وسیم کی گرفتاری کے بعد رات بارہ بجے کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ ملتان پولیس نے قندیل کے قاتل اس کے بنائی وسیم کو گرفتار کر لیا ہے۔

قبل ازیں قندیل بلوچ کے قتل کے رو ز ” خبر رسااں ادارے“ ملتان کے استفسار پر بتایا تھا کہ مزید تفتیش کے ساتھ اسکا دائرہ کار بڑھائیں گے مگر مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کیے جانے بارے سوال کے جواب میں خاموشی اختیار کی اور لائن ڈراپ کر گئے مگر قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزموں کو کار کی سہولت فراہم کرنے والے گرفتار ٹیکسی ڈرائیور باسط نے گزشتہ روز دوران تفتیش پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ مفتی عبدالقوی کے ماموں کا بیٹا ہے دوسری جانب مفتی عبدالقوی کہتے ہیں کہ باسط سے رشتہ داری تو کیا وہ اس کے خاندان کو بھی نہیں جانتے ۔

(جاری ہے)

مفتی عبدالقوی نے پولیس کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے کے جوابات مکمل کر لیے ہیں جو وہ سوموار کوپولیس حکام کو بھجوائیں گے۔جبکہ مفتی عبدالقوی نے گزشتہ روز ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران پولیس کی جانب سے بھجوائے جانے والے سوال نامے کے 13 صفحات پر مشتمل جوابات میڈیا کو دکھا ئے۔مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ سے ہونے والی ملاقات ، اپنی تعلیمی اسناد اور اپنے خاندان کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے پولیس حکام کی جانب سے بھیجے جانے والے سوال نامے میں سے ایک سوال کے تحریری جواب میں لکھا کہ قریشی ملا خاندان ان کے رشتے داروں کا سسرالی رشتہ دار ہے ۔ لیکن جب ان سے قریشی ملا خاندان کے گرفتار ٹیکسی ڈرائیور باسط کے بارے میں سوال کیاگیا کہ کیا وہ آپ کے ماموں کا بیٹا ہے تو مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ نہ تو وہ باسط کو جانتے ہیں اور نہ ہی اس کے خاندان کو ۔

انہوں نے کہا تھا کہ قریشی ملا خاندان ان کے بزگوں سے اسلامی تعلیمات حاصل کر کے گئے تھے ۔مفتی عبدالقوی ملتان پولیس کی جانب سے بھیجے جانے والے سوال نامے کے جوابات سوموار کو ملتان پولیس کے اعلی حکام کو جمع کرائیں گے۔ملتان کے سینئر وکلا اور عوام کی رائے ہے کہ قندیل قتل کیس کو حل کرنا ملتان پولیس کے بس کی بات نظر نہیں آتی ۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو چاہیے کہ قندیل بلوچ قتل کیس کی پیچیدگی کے باعث اس کیس کی تفتیش اعلی پروفیشنل پولیس افسران سے کرائیں۔