ججز اللہ کو حاضر و ناظر جان کر میرٹ کے مطابق فیصلے کریں، جسٹس سید منصور علی شاہ

جج پروفیشنلزم اپنائیں، انکے پیچھے چٹان کی مانند کھڑا ہوں، سائلین کو ریلیف اور ضلعی عدالتوں کو فعال بنانا اولین ترجیح ہے،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جوڈیشل آئی ٹی فئیر کے موقع پر خطاب

اتوار 31 جولائی 2016 11:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جولائی۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ججز اللہ کو حاضر و ناظر جان کر میرٹ کے مطابق فیصلے کریں، پروفیشنلزم کو اپنائیں، ان کے پیچھے چٹان کی مانند کھڑا ہوں، سائلین کو ریلیف دینا اور ضلعی عدالتوں کو فعال بنانا اولین ترجیح ہے۔ فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پہلے جوڈیشل آئی ٹی فیئر کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر مسٹر جسٹس انوارالحق، مسٹر جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان، مسٹرجسٹس کاظم رضا شمسی، مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ اور مسز جسٹس عائشہ اے ملک سمیت دیگر فاضل ججز، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل چوہدری محمد حسین اور چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ڈاکٹر عمر سیف بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں سینئر ترین جج شاہد حمید ڈار نے جسٹس فرخ عرفان خان اور جسٹس عائشہ اے ملک کے ہمراہ آئی ٹی فیئر کا افتتاح کیا اور تمام سٹالز کا دورہ کیا۔

فاضل چیف جسٹس نے اپنے خطاب کا آغاز مشہور شعر " مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے،، منصف اگر ہوتو حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے" سے کیا۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ نے ای جوڈیشری کی بنیاد رکھ دی ہے، ٹیکنالوجی سے ضلعی عدلیہ میں انقلاب آ جائے گا اور ہم اپنی آئندہ نسلوں کو بہترین سسٹم دے کر جائیں گے، ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ضلعی عدلیہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے اتنا ٹیلنٹ موجود ہے، جو چیزیں ہم نے ابھی بس سوچی تھیں، ضلعی عدلیہ نے آج ہمیں کر کے دکھا دی ہیں، ویڈیو لنک اور ای کورٹس کا آغاذ عدلیہ میں انقلابی تبدیلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر ضلعی عدلیہ کا مستقبل تاریک ہے۔فاضل چیف جسٹس نے کامیاب آئی ٹی فیئر کے انعقاد پر مسز جسٹس عائشہ اے ملک، ڈی جی اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی اور لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار آئی ٹی عبدالناصرکے کردار کو سراہا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ پورے صوبے کی عدلیہ کیلئے انٹرپرائز لیول آئی ٹی سسٹم بنایا جارہا ہے، مشہور آئی ٹی کمپنیاں ٹیکنالوجکس اور سپیریڈین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ماہرین کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں اور سسٹم کا پائلٹ پروجیکٹ رواں دسمبر سے پہلے کام شروع کر دے گا۔

فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ سارا میلہ صرف سائلین کی سہولیات کیلئے لگایا گیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کئے بغیر ضلعی عدلیہ میں زیر التواء تیرہ لاکھ مقدمات کو نمٹانا نا ممکن ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت جلد انصاف کی فراہمی، نظام میں شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ممکن ہے۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کر کے کیس مینجمنٹ پلان کے تحت بنچ بنائے جائیں گے تاکہ جس کیٹیگری میں مقدما ت کی تعداد زیادہ ہے اس میں زیادہ ججز کام کریں اور مقدمات کے جلد از جلد فیصلے ہو سکیں۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ سائلین کو انکے مقدمات سے متعلق معلومات انکی دہلیز پر مہیا کر رہے ہیں، جس کے لئے ہیلپ لائن 1134 ، سہولت سنٹرز کا قیام ، لاہورہائیکورٹ موبائل ایپلیکیشن کی لانچنگ اور جدید سہولیات سے آراستہ ہائی کورٹ کی ویب سائٹ صرف اور صرف سائلین کی سہولت کیلئے ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے سرگودھا سیشن کورٹ کی جانب سے ہیلپ لائن نمبر1048 کے اجرائکو بھی سراہا اور فون کال کر کے اس کا افتتاح کیا اور کہا کہ بہت جلد پورے پنجاب میں سہولت سنٹرزقائم کئے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح ضلعی عدلیہ کو مضبوط اور فعال بنانا ہے، ہم نے اگرپنجاب کی عدلیہ کو نمبر ایک عدلیہ بنانا ہے تو پرفیشنلز م کو پروموٹ کرنا ہوگا، وکلاء رہنما بھی تعاون کریں اور پروفیشنل وکلاء کو آگے لائیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اس سسٹم کے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنا ہے، سسٹم کو ڈسٹرب کر کے یا ہڑتالیں کر کے اس نظام کو بہتر نہیں کیا جا سکتا۔

ہمارے دماغ میں صرف یہ خیال ہونا چاہیے کہ ہم عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے کیا اقدامات اٹھانے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے آئی ٹی فیئر میں سٹالز لگانے والے چھتیس اضلاع کی سیشن عدالتوں، پنجاب جوڈیشل اکیڈمی، محکمہ پولیس، محکمہ پراسیکیوشن، محکمہ جیل سمیت دیگر کمپنیوں کے فوکل پرسنز کو سرٹیفیکیٹس اور شیلڈز بھی دیں۔فاضل چیف جسٹس نے تمام سٹالز کاتفصیلاََ دورہ بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :