سندھ کی 17 رکنی کابینہ تشکیل دے دی گئی

9 وزراء ، 4 مشیران اور 4 معاونین خصوصی شامل ، مشیروں اور معاونین خصوصی کا درجہ بھی صوبائی وزیر کے برابر ہو گا گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے صوبائی وزراء سے حلف لیا رینجرز اختیارات میں توسیع کے معاملے کو آج یا کل دیکھوں گا، جلد حل کر لیں گے ،سید مراد علی شاہ

اتوار 31 جولائی 2016 11:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جولائی۔2016ء) سندھ کی 17 رکنی کابینہ تشکیل دے دی گئی ہے ، جن میں 9 وزراء ، 4 مشیران اور 4 معاونین خصوصی شامل ہیں ۔ مشیروں اور معاونین خصوصی کا درجہ بھی صوبائی وزیر کے برابر ہو گا ۔ سندھ کابینہ میں پہلے مرحلے میں شامل کیے جانے والے 9 وزراء میں نثار احمد کھوڑو ، مخدوم جمیل الزمان ، سہیل انور خان سیال ، جام خان شورو ، ڈاکٹر سکندر میندھرو ، جام مہتاب حسین ڈاہر ، سید سردار علی شاہ ، مکیش کمار چاولہ اور خاتون وزیر شمیم ممتاز شامل ہیں ۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ان وزراء سے ہفتہ کی شام حلف لیا ۔ تقریب حلف برداری گورنر ہاوٴس میں منعقد ہوئی ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، ارکان سندھ اسمبلی ، اعلیٰ سول و فوجی حکام موجود تھے ۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مولا بخش چانڈیو ، سینیٹر سعید غنی ، مرتضیٰ وہاب اور اصغر جونیجو وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر ہوں گے جبکہ معاونین خصوصی میں ڈاکٹر کھٹو مل جیون ، ڈاکٹر سکندر شورو ، ارم خالد اور سید غلام شاہ جیلانی شامل ہیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کابینہ کے تمام ارکان کے قلمدان بھی سونپ دیئے ہیں ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نثار احمد کھوڑو کو خوراک اور پارلیمانی امور ، مخدوم جمیل الزمان کو ریونیو اور ریلیف ، جام مہتاب حسین ڈاہر کو تعلیم ، ڈاکٹر سکندر میندھرو کو صحت ، سید سردار علی شاہ کو ثقافت ، مکیش کمار چاولہ کو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، سہیل انور سیال کو زراعت ، جام خان شورو کو بلدیات اور شمیم ممتاز کو سماجی بہبود کے قلمدان سونپے گئے ہیں ۔

مولا بخش چانڈیو بدستور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات ہوں گے ۔ سینیٹر سعید غنی وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محنت ، اصغر علی جونیجو وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی اور مرتضیٰ وہاب وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون اور اینٹی کرپشن ہوں گے ۔ معاونین خصوصی میں ڈاکٹر کھٹو مل جیون کو اقلیتی امور ، ڈاکٹر سکندر شورو کو انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ارم خالد کو خواتین کی ترقی اور سید غلام شاہ جیلانی کو اوقاف ، زکوة اور مذہبی امور کے قلمدان سونپے گئے ہیں ۔

دریں اثناء تقریب حلف برداری سے قبل گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملاقات کی اور نئی صوبائی حکومت کی ترجیحات سے انہیں آگاہ کیا ۔ گورنر سندھ نے امید ظاہر کی کہ نئی صوبائی کابینہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی تاکہ عوام کے مسائل بروقت اور بلا کسی رکاوٹ کے حل کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ سید مراد علی شاہ کی قیادت میں صوبہ کے ترقیاتی عمل میں بھی تیزی آگے گی۔

تقریب حلف برداری کے بعد صوبائی کابینہ نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان سے ملاقات کی ۔ گورنر سندھ نے کہا کہ صوبہ کے عوام کو کئی مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کے لئے انہیں بہت زیادہ محنت سے کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ میں باہمی ہم آہنگی اور رواداری کا فروغ صوبائی کابینہ کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے تاکہ صوبہ ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔

ادھروزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کچھ کام کیا تھا ۔ میں اس کو آج یا کل دیکھوں گا اور اس معاملے کو جلد حل کر لیں گے ۔ وہ ہفتہ کو اپنی نئی کابینہ کے ہمراہ بابائے قوم محمد علی جناح  کے مزار پر حاضری اور فاتحہ خوانی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں رینجرز اہلکاروں پر جو حملہ ہوا ہے ، میں اس کی مذمت کرتا ہوں ۔ میں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور یہ کارروائی نظر بھی آنی چاہئے ۔ اس معاملے پر ڈی جی رینجرز سے بھی بات ہوئی ہے ۔ میں نے پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے اور معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے ۔

اس سوال پر کہ کیا آپ سندھ میں گڈ گورننس کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی پیروی کریں گے ؟ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں مراد علی شاہ ہوں اور مراد علی شاہ رہوں گا ۔ مجھے پتہ ہے کیا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت پورے پاکستان میں مسائل ہیں اور یہ مسائل ختم نہیں ہوئے ہیں ۔ مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے سوال کرنے والے صحافی سے کہا کہ آپ کے گھر میں بھی مسائل ہوں گے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی مسائل حل کرنے کے لیے کوشش نہیں کر رہا ۔

اپنی سکیورٹی کم کرنے اور چیف منسٹر ہاوٴس سے رکاوٹیں ہٹانے کے بارے میں ایک سوال پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں پروٹوکول رکھنے کا عادی نہیں ہوں ۔ بحیثیت وزیر میں پولیس موبائل کے بغیر سفر کرتا تھا اور اپنی سکیورٹی کا خود بندوبست کرتا تھا اور راستے بدل کر آتا تھا لیکن وزیر اعلیٰ کے سکیورٹی پروٹوکول کو ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ میں سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم سکیورٹی اور پروٹوکول لوں گا اور یہ کوشش کروں گا کہ میرے سفر کے دوران شہریوں کو تکلیف نہ ہو ۔

باقی جگہوں پر رکاوٹیں یا سکیورٹی حصار ہٹانے کے لیے دیکھیں گے کہ جہاں سکیورٹی بہتر ہو رہی ہے ، وہاں سے ہٹا دیں گے ۔ آخر ہوٹلوں پر بھی تو سکیورٹی حصار موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سندھ میں امن قائم ہو اور ہر فرد کو تعلیم اور روزگار ملے ۔ انہوں نے کہا کہ آج شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں جمہوریت ہے اور اس جمہوریت سے دوسرے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی قیادت کا مشکور ہوں ، جنہوں نے مجھے اتنی اہم ذمہ داری سونپی ۔ میں اپنی پارٹی قیادت اور سندھ کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، جس میں سے جولائی میں 49 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں او رقم کے اجراء کا یہ سلسلہ جاری ہے ۔ اس سال مکمل ہونے والی تمام اسکیموں کے فنڈز بروقت جاری کر دیئے جائیں گے ۔