بلوچستان میں فیڈرل لیویز اہلکاروں کی بھرتی کیلئے فی آسامی تین سے پانچ لاکھ رشوت وصول کی گئی ،سینٹ کی سب کمیٹی سرحدی امور میں انکشاف

پنجاب کے لوگوں کو بھی قواعد کے خلاف رشوت لے کر بھرتی کیا گیا کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں لیویز کے معاملات دیکھنے والے افسران کو طلب کرلیا

جمعہ 29 جولائی 2016 10:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء) سینٹ کی سب کمیٹی برائے سرحدی امور کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان کے 16 اضلاع میں فیڈرل لیویز اہلکاروں کی تین ہزار آسامیو ں پر بھرتی کے لئے فی آسامی تین سے پانچ لاکھ روپے رشوت وصول کی گئی ۔ پنجاب کے لوگوں کو بھی قواعد کے خلاف رشوت لے کر بھرتی کیا گیا ، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت سیفران کے لیویز کے معاملات دیکھنے والے افسران کو طلب کرلیا ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز اولڈ پیس ہال اسلام آباد میں کنونیئر سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ممبران کے علاوہ خصوصی طور پر سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر محمد اعظم خان ، موسی خیل نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کنونیئر ہدایت الہ نے کہا کہ لیویز اہلکاروں کی بھرتی کے معاملے میں رشوت وصول کرنے کے حوالے سے قانونی کارروائی کی جائے گی بھرتی کے حوالے سے امیدواروں کی عمریں تعلیم قابلیت اور دیگر ریکارڈ کو دیکھا جائے گا ضلع موسی خیل سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع کے لوگوں کے لئے رولز ایک جیسے ہونے چاہئیں ایڈیشنل سیکرٹری سیفران نے کہا کہ بلوچستان کا ہوم ڈیپارٹمنٹ ان بھرتیوں میں شامل ہے کچھ اضلاع بارڈر کے ساتھ ہیں جن کا فاصلہ بہت زیادہ ہے لیویز اہلکاروں کی بھرتی کے بعد ٹریننگ لازمی ہوتی ہے جو صدرن کمانڈر کرتی ہے لیویز حکام نے کہا کہ جو بھی غیر قانونی بھرتی ہوا ہے اس کو نکال دیا جائے باقی معاملات کو آگے بڑھای اجائے تین ہزار آسامیاں پر بھرتی جاری ہے جبکہ لیویز میں سات ہزار اہلکار بھرتی کئے جانے ہیں جن میں سے چار ہزار اہلکاروں کی بھرتی کا مرحلہ پائپ لائن می ں ہے تین ہزار اہلکاروں کی بھرتی کا معاملہ لٹک گیا تو دیگر بھرتیاں بھی لیٹ ہو جائیں گی ۔

(جاری ہے)

عثمان کاکڑ نے کہا کہ پوسٹوں کی تقسیم کی گئی ہے اس کا ریکارڈ لایا جائے اور وزارت سیفران سے اس حوالے سے پوچھا جائے سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہاکہ پیسے دینے والے لیویز حکام ہیں اور پیسے لینے والے بیوروکریٹ ہیں سینیٹر محمد اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا کہ بلوچستان کے 16 اضلاع میں لیویز اہلکاروں کی بھرتی برابری کی بنیاد کی جائے جبکہ 19 بلوچی اضلاع میں 248 اور پٹھان 12 اضلاع میں 157 فی ضلع کے حساب سے بھرتیاں کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ ڈی سی موسی خیل نے بھرتیوں میں کرپشن کی ہے فی آسامی تین سے پانچ لاکھ روپے رشوت لی گئی جبکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی لیویز اہلکاروں میں بھرتی کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ بھرتیوں میں سیفران منسٹری کی طرف سے مداخلت کی گئی لیویز اہلکاروں کی بھرتی صوبائی معاملہ تھا انٹرویو لینے والوں میں سیفران منسٹر کے لوگ کیوں شامل ہوئے ۔

سینیٹر سردار عظم خان موسی خیل نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی تین ہزار بھرتیوں کو کینسل کیا جائے اور عدالت کے حکم کے مطابق بلوچستان کے 16 اضلاع سے برابری کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں ۔

متعلقہ عنوان :