ذوالفقار کی پھانسی رکوانے کیلئے حکومت نے ہرممکن اقدامات کیے،این اے کمیٹی کو بریفنگ

ذوالفقار کو سپریم کورٹ نے سزائے موت دی ، واپس لینے کا کوئی بھی اختیار انڈونیشیا حکومت کے پاس نہیں،دفتر خارجہ حکام سعودیہ عرب میں پھنسے افراد کو واپس لا کر حالات بہتر ہوئے تو چھ ماہ کے اندر انہیں اسی ویزہ پر واپس بھجوایا جائے گا بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی شناختی کارڈ بنوانے کی 132000 درخواستیں زیر غور تھیں 118000بنا دیئے،نادرا حکام

جمعہ 29 جولائی 2016 10:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء)قومی اسمبلی کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز و ہومن ریسوریس کو بتایا گیا کہ انڈونیشا میں ذوالفقار کی پھانسی رکوانے کے لیے حکومت نے ہرممکن اقدامات کیے ہیں مگر انکی سپریم کورٹ نے انہیں سزائے موت دی ہے اور وہاں کے قانون کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلہ کو واپس نہیں لیتے،تاہم اس کے باوجود بھی انکی حکومت کے ساتھ اور سفارتی سطح پر معاملہ کو سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے ۔

دوسری جانب کمیٹی نے او پی ایف میں بھرتیوں کے حوالے سے اظہار تشویش کرتے ہوئے تمام تر تفصیلات وزارت سے طلب کر لی ہیں۔نئے منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کے حوالے سے بھی کمیٹی نے شفافیت پر مزید معلومات مانگ لی ہیں کہ آیا ایس ای سی پی قاعدہ کے مطابق ہوئی ہیں یا نہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ سعودیہ عرب میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے ایک آپشن دی گئی ہے کہ انہیں واپس لا کر اگر حالات بہتر ہوئے تو چھ ماہ کے اندر انہیں اسی ویزہ پر واپس بھجوایا جائے گاتاہم اس کو سعودی حکومت نے تسلیم کر لیا ہے ۔

نادرہ نے کمیٹی کو بتایاکہ بیشتر ممالک میں نائیکوپ بنانے کی سہولت کے لیے سینٹر کھولے جارہے ہیں اور روز مرہ کی بنیاد پر 5ہزار سے زائد لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔گزشتہ روز کمیٹی چیئرمیں عامر مگسی کی زیرصدارت اوورسیز پاکستانیز و ہومن ریسوریس کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اوورسیز سید صدرالدین ،سیکرٹری وزارت خضر حیات خان،ایم ڈی او پی ایف حبیب الرحمن گیلانی،ودیگر نے شرکت کی ۔

کمیٹی کو وزارت خارجہ کے آفیسر تصور خان نے بتایا کہ سعودی عرب حکام سے بات ہوئی کہ جو افراد وہاں پھنسے ہوئے ہیں انکو ریسکیو کیا جائے کہ انہیں واپس لاکر جیسے حالات بہتر ہونگے انہیں چھ ماہ کے اندر واپس بھیج دیا جائے گا،پاکستان کی آپشن کو سعودی حکومت نے بھی تسلیم کر لیا ہے دوسری جانب انڈونیشنا میں ذوالفقار کی پھانسی سے متعلق انہوں نے بتایاکہ انکی سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا ہے جس کو واپس لینے کا کوئی بھی اختیار انڈونیشیا حکومت کے پاس نہیں ہے تاہم اس کے باوجود بھی ہرفورم پر اس مسئلہ کو ٹیک اپ کیا گیا ہے ۔

اس موقع پر بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی شناختی کارڈ بنوانے کے سلسلہ میں نادرا آفیسرکاشف اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ 132000کارڈ بنانے سے متعلق درخواستیں زیر غور تھیں جن میں سے 118000بنا دیے گئے ہیں چودہ ممالک میں نادرا سینٹر قائم کیے گئے ہیں اور ان میں سے برطانیہ میں پانچ کام کر رہے ہیں جبکہ 8سینٹر مزید کھولے جارہے ہیں اس موقع پر ممبر کمیٹی افضل خان نے کہا کہ اگر گھر گھر سہولت موجود ہے تو پھر سینٹر کیوں کھولے جارہے ہیں آیا اس میں نادرا کو کوئی انکم موصول ہوتی ہے ،نادرا نے بتایا کہ 500کارڈ روزانہ کی بنیاد پر بن رہے ہیں اور فی کارڈ 85پونڈ لیے جاتے ہیں جو کہ کارڈ فیس ہے ،شگفتہ جمانی نے سوال کیاکہ متعد د ممالک میں نائیکوپ کارڈ کی ضرورت ہی نہیں ہے تو پھر اسے کیوں بنایا جاتا ہے جبکہ اس کارڈ پر پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں خریدی یا بیچی جا سکتی ہے ،جواب میں کہا گیا کہ نائیکوپ ایک شناختی کارڈ ہوتا ہے اس پر ایسی کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ باہر ممالک کے سے بلین روپے پاکستان آرہے ہیں مگر ان کو مناسب سہولیات نہیں دی جاتی ہیں جتنا ممکن ہو سکے انکو سہولیات بہم پہنچائی جائیں ۔منیجنگ ڈائریکٹر او پی ایف حبیب الرحمن گیلانی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اخبار میں اشتہار کی دینے کے بعد بھرتیاں کی جاتی ہیں تو اس موقع پر کمیٹی ارکان نے ایم ڈی او پی ایف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہ کن اختبارات میں اشتہار دیا جاتا ہے کیا وہ ملک کے تمام علاقوں میں پڑھا جاتا ہے ،شگفتہ جمانی نے کہا کہ حیرت کی بات ہے جو اس دور میں ہو رہا ہے وہ بالکل درست ہے جو سابق دور حکومت میں ہوا وہ غلط تھا 400افراد کو نوکری سے برطر ف کر دیا گیا،انکے بچے بیوی متاثر نہیں ہوئے ہونگے ،اب کی بارجو بھرتیاں کیے گئے کیا سب آفیسر پنجاب سے ہی رکھنے تھے باقی تین صوبوں میں میرٹ پر کوئی نہیں اترتا تھا،ہمارے حصہ میں صرف ڈرائیور کی بھرتیاں آتی ہیں ،اب وہ مائیں ماتھا پیٹتی ہیں جن نے اپنے بچوں کو او اور اے لیول کی تعلیم دلوا رکھی ہے مگر انکو روزگار اب تک نہیں ملا ہے ۔

ایم ڈی او پی ایف نے مزید بریف کرنے کی جسارت کی تو کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ بھرتیوں کے حوالے سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں مگر مناسب جواب نہیں مل رہا ہے اگلے اجلاس میں کمیٹی کو صوبہ کے حوالے بتایا جائے کہ کتنی بھرتیاں ہوئی ہیں اور کو ن سی میر ٹ پر ہے اور کون سی سفارش پر ہے ۔وفاقی وزیر اوورسیز صدرالدین نے کہاکہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ کمیٹی کو مکمل بریف کریں لہذا ٹائم دیا جائے ۔

کمیٹی نے نئے ایم ڈی کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ ریکاڑڈ پیش کیا جائے کہ ان کو کیا ایس ای سی پی قواعد کے مطابق رکھا گیا ہے یا نہیں ۔دوسری جانب شیخ صلاح الدین نے کہا کہ انکے علم میں یہ بات آئی ہے یاسین عباسی نامی کوئی آفیسر ہے جو کہ فائلوں میں ردل بدل کر رہا ہے اور ایک دفعہ انکوائری ہونے کے باوجو د پھر سے انکوائری کر رہا ہے جو کہ مناسب عمل نہیں ہے اس پر سیکرٹری وزارت نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا نہیں ہو گا ہم پتہ کرتے ہیں اگر کوئی ایسا ہو رہا ہے تو اسے روکا جائے گا۔