کراچی، ڈاکٹر عاصم کے خلاف فرٹیلائزر سیکٹر میں 462 ارب کی کرپشن ریفرنس میں گواہ کے بیان پر جرح کے بعد سماعت 4اگست کیلئے ملتوی

عدالت نے میڈیکل بورڈ سے ملزم کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کرلی

بدھ 27 جولائی 2016 09:57

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء) احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف فرٹیلائزر سیکٹر میں 462 ارب روپے کی کرپشن ریفرنس میں گواہ کے بیان پر جرح کے بعد سماعت 4اگست کے لئے ملتوی کردی جبکہ عدالت نے میڈیکل بورڈ سے ملزم عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کرلی ہے، منگل کو احتساب عدالت نمبر4کے جج سعد قریشی نے ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران گواہ بورڈ آف ریونیو کے سیکشن آفیسر عماد الدین کے بیان پر ڈاکٹر عاصم کے وکلا نے جرح کی ، وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ 2 اکتوبر2015 کو ریونیو افسر عماد الدین کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں ہوا اس تاریخ کو گواہ نے نیب کو کوئی دستاویزات بھی پیش نہیں کی اس حوالے سے نیب اور گواہ کا موقف غلط ہے جبکہ عماد الدین کا کہنا تھا کہ کراچی بد امنی کیس میں ڈاکٹر عاصم حسین کی زمینوں سے متعلق تفصیلات پیش نہیں کی سپریم کورٹ میں پیش کی گئی فائل علیحدہ ہے، سماعت کے موقع پر ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف اوراسکے علاج سے متعلق درخواست کی سماعت بھی ہوئی ،اس موقع پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کی ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے جس پر عدالت نے جیل حکام سے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عاصم کو چھ ماہ ہوگئے ہیں اسپتال میں اب تک ان کا علاج کیوں نہیں ہوا؟ کیسے ڈاکٹرز ہیں جو اب تک بیماری بھی نہیں جان سکے حکومت کی ذمہ داری ہے ملزم کو مکمل علاج کی سہولت فراہم کرے،۔

(جاری ہے)

اس دوران ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت کو بتایا کہ انھیں ہائیڈرو تھراپی کی ضرورت ہے تکلیف بہت بڑھ گئی ہے پیرا سٹا مول کی گولی دی جارہی ہے جو خود ہی خریدنا پڑتی ہے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ کون سی پیرا سٹامول دی جارہی ہے کہ مریض اب تک ٹھیک نہیں ہوا جبکہ عدالت نے ملزم ڈاکٹر عاصم کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی حکم کی آڑ میں آپ بار بار اسپتال کا وزٹ کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ التمش جاتا ہوں، وہ علاج کیلئے لیکن علاج نoیں کیا جارہا ، جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے صرف دومرتبہ آپ کو اجازت دی تھی، عدالت نے میڈیکل بورڈ سے ڈاکٹر عاصم کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ میں سیاست میں نہیں آنا چاہتا، مجھے کچھ نہیں پتا میں کیسے سیاست کرسکتا ہوں میں تو جیل میں ہوں ، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رہا ہونے کے بعد اسپتال چلاؤں گا اور اللہ اللہ کروں گا.میری توجہ فی الحال عدلیہ پر ہے اس وجہ سے میں اندر ہوں اورآپ لوگ بولتے نہیں، کچھ ڈاکٹر کی سیاست ہے اور کچھ سیاستدانوں کی کون ہٹ رہا ہے کون جارہا ہے میں تو اندر ہوں۔

نیب ریفرنس کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین نے 2010سے 2013کے دوران کھاد کا بحران پیدا کیا جس کے باعث کھاد درآمد کرنا پڑی ، نیب نے دائر کردہ ریفرنس میں بتایا ہے کہ حکومت نے450 کھاد بنانے والی کمپنیوں کو خصوصی بنیادوں پر گیس کا کوٹہ فراہم کیا اور ان کمپنیوں کو سبسڈی بھی فراہم کی تھی لیکن ڈاکٹر عاصم حسین نے 2010سے 2013 تک کے عرصے میں اس وقت کے سیکریٹری پیٹرولیم محمد اعجاز چوہدری کے ساتھ مل کر کھاد بنانے والی کمپنیوں کے کوٹہ سے گیس چوری کرکے خورد برد کی جس کے ذریعے قومی خزانے کو 450 ارب روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ ضیا الدین اسپتال کے ٹرسٹ کی آڑ میں2 ایکڑ سرکاری اراضی پر اور ضیا الدین کے دوسری کی ہی آڑ میں کلفٹن میں واقع 2.8ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہ کیا اور اس مد میں 9ارب 50کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

نیب نے اپنے ریفرنس میں بتایا ہے کہ ملزم ڈاکٹر عاصم حسین اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکر خورد برد کی گئی بھاری رقم کو غیر قانونی طورپر حوالہ ، ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا، نیب نے بتایا کہ ملزم ڈاکٹر عاصم حسین نے اس کے علاوہ بھی کینسر ہسپتال، ضیا الدین میڈیکل یونیورسٹی اور نرسنگ کالج کے لئے بھی زمینوں پر قبضہ کیا اور مختلف اداروں کی جانب سے میڈیکل پینل اور ٹرسٹ کی آڑ میں ادویات حاصل کرکے فروخت کی اور ان مرحلوں سے حاصل ہونے والی آمدن کوہی حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک بھیجتے رہے جس سے قومی خزانے کو مزید 3ارب روپے کا نقصان پہنچا یا گیا۔

نیب حکام کے دائر ریفرنس کے مطابق مذکورہ تمام ملزمان آپس میں مکمل طورپر ملی بھگت کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچاتے رہے اور نیب کے پاس مذکورہ ملزمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اور ریفرنس دائر کرنے کی اجازت چیرمین نیب کی جانب سے دی گئی۔