مقبوضہ کشمیر ، سری نگر سے 17 روز بعد کرفیو اٹھا دیا گیا

دو ہفتوں بعد بھی وادی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی برقرار ، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی تاحال معطل اب ضلع سری نگر میں نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے ، فاروق احمد لون حریت رہنماوٴں پہلے ہی ہندوستانی مظالم کے خلاف جاری شٹر ڈاوٴن ہڑتال کو ہفتے تک بڑھا دیا ہے

بدھ 27 جولائی 2016 10:43

سری نگر( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء ) مقبوضہ جموں و کشمیر دارالحکومت سری نگر سے 17 روز بعد کرفیو اٹھا دیا گیا، تاہم دو ہفتوں بعد بھی وادی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کشمیر انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار فاروق احمد لون کا کہنا تھا کہ اب ضلع سری نگر میں نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

تاہم انتظامیہ کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کرفیو مشتعل مظاہرین کے غصے کو کم کرنے کے لیے عارضی طور پر اٹھایا گیا ہے یا مستقل طور پر اٹھا دیا گیا ہے۔سری نگر میں کرفیو اٹھائے جانے کے باوجود موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، جبکہ کشمیر کے جنوبی علاقوں میں تاحال کرفیو نافذ ہے، جہاں مظاہروں اور جھڑپوں کے دوران زیادہ تر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

سری نگر میں منگل کے روز بھی سیکڑوں مشتعل شہری سڑکوں پر نکل آئے اور ہندوستانی حکومت اور فوج کے خلاف مظاہرے کے دوران آزادی کے نعرے لگائے۔عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اس دوران مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔کرفیو اٹھائے جانے کے باوجود سری نگر میں اسکولز، دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں سے ٹریفک غائب رہی۔

دوسری جانب حریت رہنماوٴں پہلے ہی ہندوستانی مظالم کے خلاف جاری شٹر ڈاوٴن ہڑتال کو ہفتے تک بڑھا دیا ہے، تاہم ان کی جانب سے دکانداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس دوران چند گھنٹوں کے لیے دکانیں کھولیں تاکہ لوگ کھانے پینے سمیت ضروری اشیا خرید سکیں۔یاد رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں، 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے مشہور کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

مظاہرین کی آواز کو دبانے کے لیے فائرنگ کا سہارا لیا جس سے اب تک 50 سے زائد نہتے کشمیری ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ہندوستانی فوج کی جانب سے مظاہرین کے خلاف چھروں والی بندوق کا بھی بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے، جس سے اب تک سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔پاکستان کی جانب سے کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے خلاف مختلف سطح پر احتجاج اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا، لیکن ہندوستان نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔