چارسدہ پولیس نے پولیس گردی کی بدترین مثال قائم کر دی

حوالات میں نہ صرف جنسی تشددکی کوشش کی بلکہ تصاویرنکال کر سوشل میڈیاپردیدیں ،کرشمہ ایاز

منگل 26 جولائی 2016 10:18

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جولائی۔2016ء)چارسدہ پولیس کے ہاتھوں تشددکانشانہ بننے والی16سالہ دوشیزہ کرشمہ ایاز اپنی فریادلیکرپشاورپریس کلب پہنچ گئی انہوں نے الزام لگایاکہ چارسدہ پولیس نے پولیس گردی کی بدترین مثال قائم کرکے حوالات میں نہ صرف جنسی تشددکی کوشش کی بلکہ تصاویرنکال کر سوشل میڈیاپردیدیں جسکے باعث انکی منگنی ٹوٹ گئی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسلام آباد کورونہ چارسدہ کی رہائشی کرشمہ ایاز کا کہنا تھا کہ 25مئی کووالدہ رضیہ کے ساتھ جارہی تھی کہ چارسدہ پولیس سٹیشن کے اے ایس آئی افتخار نفری اور ایس ایچ او عمران نے چنگ چی سے زبردستی اتار کر پولیس تھانے منتقل کیا اور وہاں پر جھوٹے مقدمات میں ایف آئی آر درج کرکے جنسی تشدد کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او عمران کے ساتھ رشوت نہ دیناکا تنازعہ چلا آرہا تھا جس پر مذکورہ پولیس اہلکاروں نے ہماری بے عزت کی اور حوالات میں بند کرکے تصاویر نکالی گئیں جو بعد از اں سوشل میڈیا پر پھلائی گئیں جس کی وجہ سے ان کی منگنی بھی ٹوٹ گئی۔انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ‘وزیر اعلیٰ اور آئی جی سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کرکے ان کو سزا دی جائے۔

متعلقہ عنوان :