حافظ آباد،غریب محنت کش پرتشددکرکے ویڈیو”یوٹیوب“پرلوڈکرنے والاگروہ گرفتار

ملزمان کے خلاف صرف اغواء کی دفعہ 365کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے جبکہوڈیو بنا کر مختلف ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے کے جرم کی کوئی بھی دفعہ نہیں لگائی گئی،تمام دفعات مقدمہ میں شامل کرکے انصاف دلایاجائے،اہل خانہ کی اپیل

پیر 25 جولائی 2016 10:05

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جولائی۔2016ء)حافظ آباد کے نواحی گاؤں کولو تارڑ میں اپنی نجی جیل میں محنت کش کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے پانچ ملزمان کو پولیس تھانہ ونیکے تارڑ نے گرفتار کر لیا۔پولیس نے مقدمہ کے اندراج میں نوجوان پر کئے جانے والے تشدد ، اس کی وڈیو بنانے اور اُسے ویب سائٹس پر اپر لوڈ کرنے کی دفعات شامل نہ کیں جبکہ تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کے اہل خانہ بااثر چوہدریوں کے خوف سے روپوش ہو گئے۔

حافظ آباد کے نواحی گاؤں کولو تارڑ میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں بااثر چودھریوں نے غریب محنت کش مصتنیر کو اغواء کے بعد اپنی نجی جیل میں لے جا کر زبردست تشدد کا نشانہ بنایا۔ملزمان ڈنڈوں،سوٹوں اور جوتوں سے محنت کش کو بیدردی سے مارتے اور اسکی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

(جاری ہے)

واقعہ کے دو ماہ بعد پولیس تھانہ ونیکے تارڑ نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے چھ ملزمان وقاص،ظفر،حسنین،بلاول،عمر اور حامد کو گرفتار کر کے ملزمان کے خلاف صرف اغواء کی دفعہ 365کے تحت مقدمہ درج کر لیا جبکہ ملزمان کے خلاف محنت کش پر تشدد کرنے ، وڈیو بنا کر مختلف ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے کے جرم کی کوئی بھی دفعہ نہیں لگائی گئی۔

تفتیشی آفیسر اشفاق احمد کے مطابق ملزمان نے بتایا کہ محنت کش مصتنیر نے انکا ٹی وی چوری کرنا چاہا اور پکڑے جانے پر اس پر تشدد کیا۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مصتنیر کے خلاف پولیس تھانہ کوٹ لدھا میں زیادتی کا مقدمہ درج ہے اور وہ اس مقدمہ میں جیل جا چکا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مصتنیر کے خلاف تھانہ کوٹ لدھا میں دفعہ376کے تحت مقدمہ نمبر144/16جو درج گیا ہے اس میں اس کا غلط نام رمضان درج کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مصتنیر کے اہل خانہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ ملزمان کے خلاف ان کے جرم کے مطابق تمام دفعات مقدمہ میں شامل کر کے انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ ان کے بیٹے پر تھانہ کوٹ لدھا میں درج کئے جانے والے مقدمے کے بارے انہیں کوئی علم نہیں اور ان کا بیٹا دو ماہ سے لاپتہ ہے۔

متعلقہ عنوان :