سینٹ قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس

گورنر کے اختیارات استعمال کرکے پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتیاں کرنے والے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف محکمانہ کاروائی اور تمام تعیناتیاں منسوخ کرنے کی سفارش کمیٹی کی فاٹا کو تجربہ گاہ نہ بنانے اور تمام تعیناتیاں میرٹ پر کرنے کی استدعا

پیر 25 جولائی 2016 10:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جولائی۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے گورنر خیبرپختونخوا کی عدم موجودگی میں گورنر کے اختیارات استعمال کرکے پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتیاں کرنے والے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف محکمانہ کاروائی کرنے اور تمام تعیناتیاں منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے ،چیف سیکرٹری نے سابق گورنر خیبر پختونخوا کی عدم موجودگی میں ان کے اختیارت استعمال کرتے ہوئے باجوڑ ،مہمند ،خیبر اور کرم ایجنسی میں نئے پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتی کے احکامات جاری کئے تھے ،کمیٹی نے فاٹا کو تجربہ گاہ نہ بنانے اور تمام تعیناتیاں میرٹ پر کرنے کی استدعا کی ہے ۔

(جاری ہے)

سینٹ میں قائمہ کمیٹی برائے سیفران کیجانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فاٹا کی چار قبائلی ایجنسیوں میں پولیٹیکل ایجنٹوں کی تعیناتی کے حوالے سے سینیٹر عثمان خان کاکڑکی جانب سے ایوان بالا میں پوچھے جانے والے سوال کو قائمہ کمیٹی برائے سیفران کو بھجوایا گیا تھا اس سلسلے میں 19مئی کو کمیٹی کے اجلاس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان نے شرکت کی اور اپنے تحریری جواب میں بتایاکہ گورنر خیبر پختونخوا نے چاروں ایجنسیوں میں پولیٹیکل ایجنٹوں کی تعیناتی کے حوالے سے چیف سیکرٹری کو اجازت دیدی تھی انہوں نے بتایاکہ چاروں پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتی کے سلسلے میں فاٹا کے تمام سٹیک ہولڈروں کے ساتھ طویل مشاورت کی گئی ہے چونکہ فاٹا میں آمن و آمان کی صورتحال کی تمام تر ذمہ داری پولیٹیکل ایجنٹوں پر عائد ہوتی ہے لہذا ان کی فوری تعیناتی بے حد ضروری ہوتی ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ فاٹا میں تمام تر تعیناتیوں کا اختیار گورنر کے پاس ہوتا ہے اور گورنر اپنے اختیارات کسی کو بھی تفویض نہیں کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں سردار مہتاب احمد خان نے اپنے اختیارات کسی کو بھی نہیں دئیے تھے گورنر کی غیر موجودگی میں چیف سیکرٹری عارضی بنیادوں پر چاروں ایجنسیوں میں پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتی کر سکتے تھے تاہم ان کو مستقل تعیناتیوں کے احکامات جاری کرنے کی اجازت نہیں تھی چیف سیکرٹری کی جانب سے پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتیوں کے احکامات ایسے وقت میں جاری کئے گئے جب گورنر خیبر پختونخوا کی حیثیت سے کسی کی تعیناتی نہیں ہوئی تھی رپورٹ کے مطابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان نے جان بوجھ یا نادانستہ طور پر سابق گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے لکھے جانے والے الفاظ کا غلط استعمال کیا ہے رپورٹ کے مطابق 36سال تک حکومتی عہدوں پر تعینات رہنے والے افیسر سے ایسی غلطی کا ارتکاب ہونا سمجھ سے بالا تر ہے رپورٹ کے مطابق فاٹا کی ایجنسیوں میں تعینات کئے جانے والے نئے پولیٹکل ایجنٹوں کی اہلیت اور معیارپر بھی کئی سوال سامنے آتے ہیں یہ افسران فاٹا کی ان اہم ایجنسیوں میں بطور پولیٹیکل ایجنٹ تعیناتی کیلئے کوئی تجربہ یا انتظامی صلاحیت بھی نہیں رکھتے تھے رپورٹ کے مطابق سینٹ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی جانب سے خبیر،کرم ،مہمند اور باجوڑ ایجنسیوں میں پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتیوں کے احکامات کو فوری طور پر منسوخ کئے جائیں اور سابقہ روایات اور طریقہ کار کے مطابق پولیٹکل ایجنٹوں کی تعینا#تی کیلئے نئی سمری گورنر خیبر پختونخوا کو ارسال کی جائے اور سیفران کمیٹی کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے چاروں ایجنسیوں میں تعینات موجودہ پولیٹکل ایجنٹوں کے نام دوبارہ سمری میں ارسال نہ کئے جائیں پولیٹکل ایجنٹو ں کی تقرریوں میں سخت طریقہ کار اپنایا جائے اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر فاٹا کو افسران کیلئے تجربہ گاہ نہ بنایا جائے رپورٹ میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور اس وقت کے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ خیبر پختونخوا کے خلاف پولیٹکل ایجنٹوں کی تعیناتیوں کے غیر قانونی احکامات جاری کرنے پر محکمانہ کاروائی کی جائے اور ان کے پرسنل فائل میں بھی لگایا دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :