حکومت اور تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر ٹکرانے کیلئے تیار

حکومت کا نیب دفتر کے سامنے تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کیلئے طاقت کے استعمال کا فیصلہ ریڈ زون کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز کے ذریعے بند کر دیا گیا ،،پولیس کی اضافی نفری طلب

پیر 25 جولائی 2016 10:19

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جولائی۔2016ء)حکومت اور تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر ٹکرانے کو تیار۔وفاقی دارلحکومت میدان جنگ بننے کا خدشہ۔حکومت نے آج نیب کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔نیب اور ریڈ زون کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز کھڑے کر کے بند کر دیاگیا۔ مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی۔

ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق کا کہنا ہے کہ پُر امن مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی گئی تو نقصان کی ذمہ دار حکومت خود ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے پاکستان تحریک انصاف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں باضابطہ پٹیشن دائر کرنے کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے تحریک انصاف نے اپنے ماہرین قانون کو پیٹیشن کی تیاری کی ہدایت بھی کر دی ہے ۔

پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین اسحاق ڈار کے خلاف پٹیشن دائر کرانے کیلئے جائیں گے۔ جس کے ساتھ ساتھ نیب ہیڈکوارٹر کے سامنے بڑا احتجاجی بھی کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے مظاہرے سے نمٹنے کیلئے حکومت نے بھی بھرپورردعمل کا فیصلہ بھی کر لیا ہے ۔ جس کیلئے حکومت نے ایک روز قبل ہی نیب ہیڈ کوارٹر اور ریڈ زون کی جانب جانے والے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا ہے۔

ریڈ زون کو سرینا ہوٹل ، نادرا چوک ، ایم این ایز ہاسٹل اور مارگلہ ہوٹل کے قریب سے بند کر دیا گیاہے۔جبکہ مظاہرین کی جانب سے نیب کی جانب رکاوٹوں کو ہٹانے کی صورت میں تصادم کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ جس سے نمٹنے کیلئے حکومت نے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کر لی ہے ۔ اس کے علاوہ اسلام آبادانتظامیہ نے ریڈ زون کے باسیوں کے لیے متبادل ٹریفک پلان بھی جاری کر دیا ہے ۔

جس کے مطابق پارلیمنٹ ، ایوان صدر سے باہر نکلنے والی ٹریفک مارگلہ روڈ استعمال کرتے ہوئے فیصل ایونیو سے باہر نکل سکے گی جبکہ سیکٹر جی ، ایف اور سیون سکیٹروں سے نکلنے والے سیونتھ ایونیو کے ذریعہ کشمیر ہائی وے کو استعمال کرسکیں گے۔ مری سے لاہور ، پشاور موڑ جانے والے کشمیر چوک ، فیض آباد ، فیصل ایونیو کا راستہ استعمال کرسکتے ہیں۔ سرینا ہوٹل سے سہروردی اور کشمیر ہائی وے سیونتھ ایونیو تک شاہراہیں بھی بند ہوں گی۔

اس حوال سے ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پر امن احتجاج کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ اگرحکومت نے اشتعال انگیزی کی تو نتائج کی خود ذمہ دار ہوگی ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نیب نے 15 سال بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن کی تحقیقات ختم کرنے کی منظوری دی تھی۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بورڈ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کرپشن کیس میں کلین چٹ دی گئی تھی۔

نیب ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 سے نیب میں تحقیقات زیرالتوا تھیں تاہم ان پر الزامات ثابت نہ ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسحاق ڈار پر اختیارات کا ناجائز استعمال کا الزام تھا اور 2000 سے غیر قانونی طریقے سے اثاثے جات کے خریدے۔2001 سے اسحاق ڈار کے خلاف 130ارب روپے (32 ملین روپے، 3.488 ملین پاوٴنڈز اور 1250 ملین ڈالرز) کرپشن کیس کی تحقیقات کی جارہی میں تھی، خیال رہے کہ 2001 میں اسحاق ڈار وزیر تجارت کے عہدے پر فائز تھے۔