تحریک انصاف احتجاجی تحریک کا آغاز خیبر پختونخوا سے کیا جائیگا، پرویز خٹک

اپوزیشن جماعتیں پانامہ لیکس کی انکوائری کے تمام نکات پر ایک ہیں البتہ سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج کے فیصلہ میں ہر جماعت آزاد ہے

اتوار 24 جولائی 2016 10:43

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2016ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کا آغاز خیبر پختونخوا سے کیا جائیگا، اپوزیشن جماعتیں پانامہ لیکس کی انکوائری کے تمام نکات پر ایک ہیں البتہ سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج کے فیصلہ میں ہر جماعت آزاد ہے، آئندہ دو سالوں میں صوبہ کا نقشہ تبدیل کریں گے،اختیارات حقیقی معنوں میں نچلی سطح پر منتقل کرکے لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی ہے اب ضلع ناظم کسی بھی ڈسٹرکٹ کا چیف ایگزیکٹو ہوگا ، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا30فیصد حصہ بلدیاتی حکومتوں کو ملے گا جسکا 20فیصد تعلیم، 10فیصد صحت، 15فیصد زراعت، ترقی نسواں ، یوتھ اور کھیل جبکہ55فیصد فنڈزضلع ناظم کی صوابدید پر خرچ ہوں گے، ویلج اور نیبر ہوڈ سکیموں کی منظوری پہلے اے سی دیتا تھا اب متعلقہ کونسل کا ناظم اور سیکرٹری خود سکیم تیار کرکے حکومت کو صرف کاپی بھجوائیں گے، نچلی سطح پر منتقل ہونیوالے محکموں میں تبادلوں اور تقرریوں کے تمام صوابدیدی اختیارات ختم کردئیے گئے ہیں جبکہ ان محکموں کے ملازمین کے اے سی آر پر ضلع ناظم کے ریمارکس ہوں گے ،ڈیڈک کا سیکرٹری اے ڈی بجائے اب ڈسٹرکٹ فنانس سیکرٹری ہوں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر سکندر حیات خان شیرپاؤ، عنایت اللہ خان، صوبائی وزیر شاہ فرمان، پارلیمانی سیکرٹری شرکت یوسفزئی، ضلع ناظم عاصم خان، ناظم ٹاوٴن ٹو فرید اللہ خان اور ناظم ٹاوٴن تھری محمد علی بھی موجود تھے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی میں کوئی بغاوت نہیں حکومت اور پارٹی میں مکمل اتحاد و اتفاق ہے پرویز خٹک نے کہاکہ پارٹی بالکل متحد ہے بلکہ ناراض گروپ میں2 ازاد،1ترکئی گروپ اور 2ایسے ایم پی ایز شامل ہیں جن کو تحریک انصاف سے نکالا جاچکا ہے، تحریک انصاف کے جن اراکین صوبائی اسمبلی نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے پارٹی سے ان سے جواب طلب کرے گی پرویز خٹک نے کہاکہ پولیس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جو آئندہ چند دنوں میں صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا، تحصیل، ضلع، ڈویڑن اور صوبہ کی سطح پر پبلک سیفٹی کمیشن قائم کئے جائیں گے وزیر اعلیٰ نے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے حوالے سے ” نو کمنٹس“ کہتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے جن اراکین کو کوئی اعتراض تھا تو انہیں گروپ بندی کی بجائے پارلیمانی پارٹی اور کابینہ میں بات کرنی چاہیے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے30 فنڈ لوکل گورنمنٹ کو ملیں گے جن میں 20فیصد تعلیم، 10فیصد صحت، 15فیصد زراعت، ترقی نسواں ، یوتھ اور کھیل جبکہ55فیصد فنڈزضلع ناظم کی صوابدید پر خرچ ہوں گے، انہوں نے کہاکہ رواں سال صوبہ بھر میں33ارب روپے بلدیاتی حکومتوں کے ذریعے خرچ ہوں گے، وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ضلعی ترقیاتی کمیٹی کا سربراہ پہلے ڈی سی ہوتا تھا اب اس کی سربراہی ضلع و تحصیل ناظم کریں گے، پہلے ڈبلیو ایس ایس پی میں ضلع ناظم کی نمائندگی نہیں ہوتی تھی اب ضلع ناظم اس کا ممبر اور مشاورت میں شامل ہوگا، لوکل فنڈز کے خرچ کا اختیار ضلع اور تحصیل ناظمین کو دیدیا گیا ہے تاکہ وہ متعلقہ ضلع و تحصیل کی آمدن میں اضافہ کیلئے کمرشل پلازے وغیرہ تعمیر کرسکیں گے، ترمیمی ایکٹ کے مطابق ضلع اور تحصیل کونسلوں کے اجلاسوں میں تمام متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی ضروری ہوگی، وزیر اعلیٰ نے کہاکہ دو دنوں میں پولیس رولز میں ترامیم کا مسودہ صوبائی اسمبلی میں لایا جارہا ہے جس کے تحت تحصیل، ضلع، ڈویڑن اور صوبہ کی سطح پر پبلک سیفٹی کمیشن بنائے جائیں گے جس کا چیئرمین ووٹنگ کے ذریعے منتخب کیا جائیگا جبکہ پبلک سیفٹی کمیشن کو پولیس کیخلاف انکوائری کا مکمل اختیار ہوگا، انہوں نے کہاکہ نچلی سطح پر منتقل ہونیوالے محکموں کے ملازمین کے اے سی آر پر ضلع ناظم کے ریمارکس ہوں گے۔