طالبان کے کوئٹہ میں دفاتر ہیں جہاں و ہ کھلم کھلا بھرتیاں کر رہے ہیں ،افغان صدر کا الزام

پاکستان کو پراکسی وار ختم کرنا ہوگی، ہمیں یہ یقین دہانی چاہئے کہ پاکستان کسی دہشتگرد کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔جو لوگ میرے ملک، عوام اور آئین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ان کی ہمیں ضرورت نہیں،افغانستان شیروں کی سرزمین ہے آپ اس کو آسان نہ لیں،ہم بھارت کے ساتھ دوستی میں فخر محسوس کرتے ہیں،را کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے سے پاکستانی آرمی چیف، وزیراعظم اور آئی ایس آئی چیف سے بات ہوئی لیکن انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیئے،ہم نے ملا فضل اللہ پر گیارہ حملے کئے، ملا منصور نے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کیا، کیاکبھی ملا فضل اللہ نے افغان پاسپورٹ استعمال کیا،پاکستان امن دشمنوں کو سرزمین استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائے، اشرف غنی کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 24 جولائی 2016 10:58

کابل/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جولائی۔2016ء )افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان کے کوئٹہ میں دفاتر ہیں جہاں و ہ کھلم کھلا بھرتیاں کر رہے ہیں ،پاکستان کو پراکسی وار ختم کرنا ہوگی، ہمیں یہ یقین دہانی چاہئے کہ پاکستان کسی دہشتگرد کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔جو لوگ میرے ملک، عوام اور آئین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ان کی ہمیں ضرورت نہیں،افغانستان شیروں کی سرزمین ہے آپ اس کو آسان نہ لیں،ہم بھارت کے ساتھ دوستی میں فخر محسوس کرتے ہیں،را کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے سے پاکستانی آرمی چیف، وزیراعظم اور آئی ایس آئی چیف سے بات ہوئی لیکن انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیئے،ہم نے ملا فضل اللہ پر گیارہ حملے کئے، ملا منصور نے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کیا، کیاکبھی ملا فضل اللہ نے افغان پاسپورٹ استعمال کیا؟۔

(جاری ہے)

ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں اشرف غنی نے کہاکہ آپ ان دہشتگردوں کو پناہ نہ دیں جو ہمارے کیڈٹس پر حملے کرتے ہیں اور پاکستان میں بیٹھ کر ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ملا منصور کراچی سے کوئٹہ اور ایران میں کیسے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتا رہا۔را کی افغانستان میں موجودگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستانی آرمی چیف، وزیراعظم اور آئی ایس آئی چیف سے بات ہوئی لیکن انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیئے۔

کچھ لوگ الزامات کی دنیا میں رہتے ہیں۔ صرف الزامات لگانا کافی نہیں ثبوت بھی دینا ہونگے۔ ہم کسی پراکسی وار کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔پاکستان نے جہادی رہنماوں کی مہمان نواز کی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ تخریبی کارروائیاں کریں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن مخالف لوگوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرے۔ قابل اصلاح اور ناقابل اصلاح لوگوں میں تمیز کرے اور امن دشمنوں کے ٹھکانے ختم کرے اس کے بعد ہی اس سے بات ہو سکتی ہے۔

اشرف غنی نے کہا کہ بھارت ہمارا تاریخی دوست ہے جو یہاں ڈیم بنا رہا ہے۔ہم بھارت کے ساتھ دوستی میں فخر محسوس کرتے ہیں۔دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہمارے پاکستان سے کم روابط سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔کوئٹہ میں طالبان کھلم کھلا بھرتیاں کر رہے ہیں اگر کسی کو نہیں پتہ تو میں ان کا پتہ بتا دیتا ہوں۔اگر آپ ہماری طرف ہاتھ بڑھائینگے تو ہم بھی ایسا ہی کرینگے۔

ہم نے کسی کو دفاتر کھولنے یا محفوظ ٹھکانے نہیں دیئے۔ ایک سوال کے جواب میں اشرف غنی نے کہا کہ ہم نے فضل اللہ پر گیارہ حملے کئے۔ ملا منصور نے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کیا۔ کیاکبھی ملا فضل اللہ نے افغان پاسپورٹ استعمال کیا۔طالبان نمائندے اسلام آباد میں کھلم کھلا میٹنگز کر رہے ہیں۔پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کیخلاف کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ جنگجووں نے ہماری امن کی پیشکشوں کو ٹھکرایا۔

عالمی مبصرین کا خیال تھا کہ افغان فوج میں اتنی قابلیت نہیں کہ وہ طالبان سے لڑ سکے لیکن ہم نے یہ غلط ثابت کیا۔جو لوگ کہتے ہیں کہ افغان فوج تھک چکی ہے ہم ان کو کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آو تمہیں اپنی کامیابیاں دکھائیں۔انھوں نے کہاکہ یہ افغانیوں کی جنگ ہے اس میں ہماری فوج ہی سب سے آگے ہے۔میرے لئے یہ بات قابل فخر ہے کہ میں اس فوج کا کمانڈر انچیف ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم گلبدین حکمت یار گروپ سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ہم ہر مسئلہ مذاکرات کے ساتھ حل کرنا چاہتے ہیں۔