اے آئی جی عاشرحمید رہائش گاہ پر پراسرارطورپر مردہ حالت میں پائے گئے

عاشرحمید 22جولائی کووہ مردہ حالت میں اپنے کمرے میں پائے گئے منہ اورناک سے خون بہہ رہاتھا،ابتدائی طورپر پولیس نے طبی موت قراردیدیا حال ہی میں آئی جی اسلام آباد طارق مسعودیاسین نے ان کاتبادلہ کوئٹہ کردیاتھالیکن وہ چارج چھوڑنے پرتیارنہ تھے جس وجہ سے ذہنی تناؤکاشکارتھے،ذرائع

ہفتہ 23 جولائی 2016 10:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جولائی۔2016ء)وفاقی پولیس کے سینئرآفیسراے آئی جی عاشرحمیداپنی رہائش گاہ پولیس لائنزہیڈکوارٹرمیں پراسرارطورپر مردہ حالت میں پائے گئے۔واقعہ کی اطلاع پر سینئرپولیس افسران سمیت متعلقہ تھانہ سبزی منڈی پولیس موقع پر پہنچ گئی ۔معلوم ہواہے کہ پولیس اے آئی جی عاشرحمیدکی خدمات گزشتہ سال اکتوبرمیں وفاقی پولیس کے حوالے کی گئی تھیں۔

عاشرحمیدبطوراے آئی جی آپریشنزاوراسٹیبلشمنٹ فرائض سرانجام دے رہے تھے۔وفاقی دارالحکومت میں تبادلے کے بعدوہ پہلے ایم این اے ہاسٹل کے کمرہ نمبرچھبیس میں مقیم رہے جس کے بعدانہیں بھی دوسرے پی ایس پی افسران کی طرح پولیس لائنزہیڈکوارٹرمیں واقع آفیسرمیس میں لگثرری رومز میں رہائش ملی۔پولیس ذرائع کاکہناہے کہ عاشرحمیدہرجمعہ کو اپنی فیملی کے پاس لاہورجایاکرتے تھے۔

(جاری ہے)

تاہم 22جولائی کووہ مردہ حالت میں اپنے کمرے میں پائے گئے۔پولیس ذرائع کاکہناہے کہ ان کے منہ اورناک سے خون بہہ رہاتھا۔ابتدائی طورپر پولیس واقعہ کو طبی موت قراردے رہی ہے۔تاہم اصل حقائق پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آسکیں گے۔پولیس ذرائع کاکہناہے کہ عاشرحمیدکچھ فیملی اوردفتری معاملات میں الجھے ہوئے تھے ۔چند ماہ قبل ان کاسگابھائی اچانک حرکت قلب بند ہوجانے پر انتقال کرگئے تھے ۔

بھائی کی موت پر وہ انتہائی رنجیدہ تھے ۔تاہم یہ بھی بتایاجارہاہے کہ حال ہی میں آئی جی اسلام آباد اطارق مسعودیاسین نے ان کاتبادلہ کوئٹہ کردیاتھالیکن وہ چارج چھوڑنے پرتیارنہ تھے جس کی وجہ سے بھی وہ ذہنی تناؤکاشکارتھے ۔واضح رہے کہ وفاقی پولیس میں اپنی خدمات سرانجام دینے سے قبل عاشرحمیدفیصل آباد ریجن میں انوسٹی گیشن برانچ میں بطورایس ایس پی رہ چکے ہیں جہاں سے انہیں جولائی 2012ء میں پنجاب انوسٹی گیشن برانچ میں بطورایس ایس پی لگادیاگیاتھاجس کے بعدان کا تبادلہ وفاقی حکومت کے سپردکیاگیا۔

معلوم ہواہے کہ پولیس لائنزہیڈکوارٹرمیں پرانے وقتوں میں بنے دس لگژری رومزہیں جہاں بغیرفیملی پولیس افسران رہتے ہیں ۔جبکہ نئے تعمیرشدہ آٹھ بنگلوں فیملی کے ہمراہ رہنے کے لئے مختص ہیں۔اے آئی جی عاشرحمیدلگڑری رومزمیں اکیلے رہائش پذیرتھے ۔معلومات کے مطابق عاشر حمید کی موت جب ہوئی تو پولیس اہلکاروں و افسران نے 18 گھنٹے گزر جانے کے بعد انکے دروازے کو ناک کیا تو انہوں نے دروازہ نہ کھولا بعدازاں دروازے کو توڑ کر دیکھا گیا تو عاشر حمید دنیا میں نہ تھے اور وہ الٹے سوئے ہوئے تھے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ عاشر حمید کی موت برین ہیمرج یا دل کے دورہ سے ہوئی ہے کیونکہ انکے ناک اور منہ سے ہلکا خون بھی جاری تھا۔

دوسری جانب انکی موت کو خود کشی یا قتل بھی قرار دیا جارہا ہے الیکٹرانک میڈیا کے مطابق بتایا گیا کہ انہیں گولی لگی ہے تاہم خبر رساں ادارے کو پولیس ذرائع نے تصدیق نہ کی ہے ۔عاشر حمید ہر ہفتہ لاہور میں اپنی فیملی سے ملنے جایا کرتے تھے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ہیڈ کوارٹر میں واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آئی جی اسلام آباد بھی موقع پر پہنچے تو انہوں نے میڈیا سے بات چیت سے گریز کیا ہے ۔