سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد ضبط ، اکاؤنٹ منجمد کرنیکا حکم

ملزم کے سرنڈر کرنے یا گرفتاری پیش کرنے تک سماعت بھی ملتوی فیصلے پر کسی کو اعتراض ہو تو وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کر سکتا ہے :عدالت کے ریمارکس پرویز مشرف نے آئین کو سبوتاژ کیا ، آئین شکنی کا جرم دہشت گردی سے بھی بڑھ کر ہے، وکیل اکر م شیخ وزارت داخلہ نے جائیداد کے معاملے پر عدالت کو گمراہ کیا،وکیل فیصل چوہدری

بدھ 20 جولائی 2016 09:59

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جولائی۔2016ء ) غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرنے حکم دیدیا۔ ملزم کے سرنڈر کرنے یا گرفتاری پیش کرنے تک سماعت بھی ملتوی کردی۔ جسٹس میاں مظہر عالم کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے غداری کیس کی سماعت کی ، وزارت داخلہ کی طرف سے سابق صدر کی جائیداد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ، وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ جائیداد کی تفصیل ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے۔

الیکشن کمیشن کی تفصیلات میں جائیداد کی تفصیل موجود نہیں ، تفصیلات میں 170 تولے سونا ، بنک اکاؤنٹس کی تفصیل موجود ہیں۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عدالت ملزم کی جائیداد ضبط کرنے اور عدالت سے مفرور ہونے کی سزا دی سکتی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا حکم دیا۔ عدالتی حکم کے تیسرے روز ملزم بیرون ملک روانہ ہو گیا۔

جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پرویز مشرف کو مفرور قرار دے چکی ہے ، عدالت اب پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے گی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ اب معاملہ ملزم کی عدم حاضری کا بھی ہے۔ جسٹس مظہر نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ چاہتے ہیں عدالت ملزم کی عدم حاضری میں ٹرائل جاری رکھے ، وکیل کا کہنا تھا کہ بیرون ملک ملزم نے ڈسپرین کی گولی بھی نہیں کھائی ، ملزم نہ کسی ہسپتال میں داخل ہوا ، عدالت ملزم کی جائیداد ضبط کرنے اور عدالت سے مفرور ہونے کی سزا دی سکتی ہے ، سپریم کورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا حکم دیا ، عدالتی حکم کے تیسرے روز ملزم بیرون ملک روانہ ہو گیا ، جسٹس مظہر نے کہا کہ عدالت پرویز مشرف کو مفرور قرار دے چکی ہے ، عدالت اب پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے گی۔

ملزم اپنے دفاع کے لیے پہلے بیان دے چکا ہے۔ استغاثہ کا کام مکمل ہونے کے بعد ملزم کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنا ضروری ہے۔ اب ملزم عدالت کے روبرو نہیں ہے۔ ملزم کی عدم حاضری میں ملزم کا بیان ریکارڈ کیسے ہو سکتا ہے ، وکیل نے کہا کہ عدالت کو کارروائی سے روکا نہیں جا سکتا ، ملزم کا بیان سکائپ پر بھی ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ ملزم کا بیان ریکارڈ کرانا استغاثہ کی ذمہ داری نہیں ، جسٹس یارو علی نے ریمارکس دئیے کہ اس مقدمہ میں فریق سیکرٹری داخلہ ہے۔

انہوں نے ملزم کو باہر جانے کی اجازت دی۔ وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے آئین شکنی کا جرم ہے ، پرویز مشرف نے آئین کو سبوتاژ کیا ، آئین شکنی کا جرم دہشت گردی سے بھی بڑھ کر ہے ، جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ قانون کے مطابق ہم اپنی ذمہ داری سمھتے ہیں ، ملزم کے ضمانتی مچلکے ضبط ہو چکے ہیں۔ جسٹس یاور کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 189 کے تحت ہر ادارہ سپریم کورٹ کے حکم کا پابند ہے۔

خصوصی عدالت پر 189 کے آرٹیکل کا اطلاق نہیں ہو تا،جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیئے کہ عدالت یہ سمج?تی ہے.کہ ملزم کی عدم حاضری میں ٹرائل نہیں چلایا جا سکتا،عدالت ملزم کی جائیداد ضبط کر سکتی ہے۔ قانون کے مطابق عدالت غیر حاضری میں ٹرائل نہیں کر سکتی۔ عدالت کے لیے ملزم کا سکائپ پر 342 کا بیان ریکارڈ کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی گرفتاری یا سرنڈر کرنے تک کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے پرویز مشرف کی جائیدادیں اوربینک اکاوٴنٹس ضبط کرنے کا حکم دیا جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ہم اس حکم پر اعتراض جمع کرائینگے۔

وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے جائیداد کے معاملے پر عدالت کو گمراہ کیا۔ جسٹس مظہر عالم کا کہنا تھا کہ جس کو اعتراض ہو وہ تحریری طور پر جمع کرا سکتا ہے۔