پاکستان کو ایماندار اور سچ بولنے والی قیادت کی ضرورت ہے،ڈاکٹر طاہر القادری

ہر سال 20ارب ڈالر بھجوانے والے اوورسیز پاکستانی کرپٹ اور جھوٹوں کا محاسبہ کریں لوڈشیڈنگ ختم اور کشکول توڑنے کے جھوٹے دعوؤں سے شروع ہونیوالا حکومتی سفر پانامہ لیکس تک آگیا، پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولنے والے شخص کو اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک کا وزیراعظم برقرار رہنا چاہیے؟ سربراہ عوامی تحریک کا برطانیہ مڈلینڈز میں تنظیمی عہدیداروں اور پاکستانی کمیونٹی کے نمائندہ افراد سے خطاب

اتوار 17 جولائی 2016 11:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جولائی۔2016ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہر سال 20ارب ڈالر اپنے ملک بھجوانے والے محب وطن اوورسیز پاکستانی کرپٹ اور جھوٹے حکمرانوں کا محاسبہ کریں اور ان سے پوچھیں کہ ہم خون پسینے کی جو کمائی پاکستان بھجواتے ہیں وہ پانامہ کی آف شور کمپنیوں سے ہوتے ہوئے لندن اور سوئس اکاؤنٹس کا حصہ کیوں بن جاتی ہے؟پاکستان کو ایماندار اور سچ بولنے والی قیادت کی ضرورت ہے ،لوڈشیڈنگ کو ختم اور کشکول توڑنے کے جھوٹے دعوؤں سے شروع ہونے والا حکومتی سفر پانامہ لیکس کے جھوٹے احتساب تک آگیا۔

کرپٹ حکمرانوں سے ان کی لوٹ مار کا حساب مانگنا ہرگز ہرگز جمہوریت کے خلاف سازش نہیں ہے بلکہ اب عوامی احتساب سے ہی قانونی احتساب کا راستہ کھلے گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مڈلینڈز برطانیہ میں پاکستان عوامی تحریک کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مڈلینڈز میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف مکتب فکر کے نمائندہ افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہاکہ جب ملک اور قومیں مشکل میں گھرتی ہیں تو اس وقت حکمران سچ بول کر حالات کا مقابلہ اور قوم کا اعتماد حاصل کرتے اور ملک کو بحرانوں سے نکالتے ہیں مگر پاکستان میں صورت حال برعکس ہے۔ حکمرانوں نے اپنے اقتدار کے حالیہ 3 سال عوام اور غیر ملکی مالیاتی اداروں کو دھوکہ دینے اور مسلسل جھوٹ بولنے میں گزارے، اس لیے موجودہ حکومت کی عوام اور بین الاقوامی سطح پر کوئی کریڈیبلٹی قائم نہیں ہو سکی اور اس کے خطرناک نتائج کا سامنا پاکستان بطور ریاست کررہا ہے۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ حکمران جھوٹ بولتے ہیں، جھوٹ کازہر قومی سیاسی جسم کی رگ رگ میں سرایت کر چکا ہے۔ الیکشن جیتنے سے لیکر اقتدار کے آخری دن تک جھوٹ بولا جاتا ہے۔ عوام کو ترقی اور خوشحالی کے سہانے خواب دکھائے جاتے ہیں اور 68 سال سے اسی نام نہاد ترقی کا سفر جاری ہے۔ انہوں نے کرپشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے دو بار قوم سے خطاب کرتے ہوئے اور ایک بار پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے خود کو اور اپنے خاندان کو پانامہ لیکس کے حوالے سے احتساب کیلئے پیش کیا مگر جب ٹی او آرز بنانے کی بات ہوئی تو وہ اپنے وعدوں اور دعوؤں سے منحرف ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ کیا پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولنے والے شخص کو اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک کا وزیراعظم برقرار رہنا چاہیے؟انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ جھوٹ بولنے میں ایک خاص مقام حاصل کر چکے ہیں وہ ریونیو کے 100فیصد اہداف حاصل کرنے کے جھوٹ بول کر عالمی مالیاتی اداروں کو دھوکہ دیتے اور مزید قرضے حاصل کر کے قوم کو سود کے شیطانی جال میں الجھاتے چلے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق دورحکومت میں 9فیصد شہری ٹیکس دیتے تھے اب یہ شرح ایک فیصد کم ہو کر 8فیصد رہ گئی ہے۔ جھوٹی حکومت کو عوام اس لیے ٹیکس نہیں دیتے کیونکہ انہیں علم ہوتا ہے کہ ان کے دئیے گئے ٹیکس ملک اور عوام کی ویلفیئر کی بجائے حکمرانوں کی عیاشیوں، اللوں تللوں اور آف شور کمپنیوں میں چلے جائینگے ۔اب وقت آگیا ہے کہ اوورسیز پاکستانی کرپشن زدہ نظام اور جھوٹ بولنے والے حکمرانوں کے خلاف اپنا فیصلہ کن کردار ادا کریں۔