جنوبی بحیرہ چین پر دعوے اور قبضے کی جنگ میں ایک نیا موڑ آگیا

تائیوان نے عالمی عدالت کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اپنا بحری جہاز روانہ کردیا تائیوان کے عوام اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں، تائیوانی صدر

جمعرات 14 جولائی 2016 11:09

ہانگ کانگ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جولائی۔2016ء) جنوبی بحیرہ چین پر ملکیتی دعوے اور قبضے کی جنگ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے جس میں تائیوان نے ساوٴتھ چائنا سی کی نگرانی کے لیے اپنا بحری جہاز روانہ کردیا۔ہالینڈ کے شہر ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت کی جانب سے ساوٴتھ چائنا سی پر چین کے قبضے کے خلاف فیصلہ آنے کے فوری بعد تائیوان نے بھی اس قضیے میں اپنی موجودگی ثابت کرنے کے لیے سمندر کی نگرانی شروع کردی ہے۔

تائیوان نے لا فائیٹ کلاس فریگیٹ ساوٴتھ چائنا سی کے پانیوں میں روانہ کیا ہے جب کہ بین الاقوامی ٹریبیونل کے فیصلے کے ایک روز بعد تائیوان نے یہ قدم اٹھایا جس کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔تائیوان کے صدر کا عدالتی فیصلے پر کہنا تھا کہ اس مشن کے ذریعے تائیوانی عوام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہیگ کی عدالت کی جانب سے دیا جانے والا فیصلہ تائیوان کی جانب سے ساوٴتھ چائنا سی کے حق کو ’ شدید دھچکا‘ پہنچانے کے مترادف ہے۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے وضع کردہ سمندری قوانین کے مطابق پانیوں اور سمندر پر وہی ملک دعویٰ کرسکتا ہے جس کی زمین اس پانی سے ملتی ہو۔ تائیوان نے بھی اسی بنیاد پر ساوٴتھ سی پر اپنا دعویٰ کیا ہیاور حالیہ برسوں میں ایتو ابا کے جزائر پر صحافیوں اور اسکالرز کو دورہ کرایا گیا ہے جب کہ چین اس سمندر پر کئی تاریخی حوالوں سے ملکیت کا دعوے دار ہے۔ اس کے علاوہ اس اہم سمندری گزرگاہ پر ملائیشیا، چین، برونائی، فلپائن ، ویتنام اور انڈونیشیا پر اپنا حقِ ملکیت جتاتے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :