دو عالمی تنظیموں کا حسینہ واجد حکومت پر عدم اعتماد، اجلاس منسوخ

سکیورٹی کی خراب صورتحال کے پیش نظر حسینہ واجد حکومت نے اسلام پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی

بدھ 13 جولائی 2016 10:46

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جولائی۔2016ء) امن وامان کی خراب صورتحال سے نمٹنے کیلئے حسینہ واجد حکومت کے اقدامات پر عدم اعتماد کرتے ہوئے عالمی سطح کی 2 تنظیموں نے بنگلہ دیش میں اپنے طے شدہ اجلاس منسوخ کردئیے ہیں۔ سکیورٹی کی خراب صورتحال کے پیش نظر حسینہ واجد حکومت نے اسلام پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ 2015ء میں شمالی بنگلہ دیش میں 66سالہ جاپانی کسان ہوشی کرنیو کے قتل کے شبے میں عسکریت پسند قرار دے کر گرفتار کئے جانے والے 8 اسلام پسند نوجوانوں پر فردجرم لگادی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں سکیورٹی کی خراب صورتحال کے باعث ایشیا پیسیفک خطے میں منی لانڈرنگ کے معاملات پر نظر رکھنے والے گروپ نے پیر کو بنگلہ دیش میں اپنا مجوزہ اجلاس منسوخ کردیا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں 350 غیر ملکیوں کو بھی شرکت کرنی تھی۔ اب یہ اجلاس ستمبر میں امریکہ میں ہوگا، تاہم شہر اور مقام کا تعین بعد میں ہوگا۔ گروپ کی ویب سائٹ پر اجلاس کی منسوکی کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی تاہم بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یکم اور 2 جولائی کو عسکریت پسندوں کی جانب سے سفارتی علاقے میں واقع کیفے پر حملے میں غیر ملکیوں اور دیگر افراد کی ہلاکت سے پیدا ہونے والی صورتحال ہے۔

ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں ایشیا پیسیفک نیٹ ورک انفارمیشن سینٹر نے بھی ستمبر م یں ہونے والی اپنی مجوزہ کانفرنس منسوخ کردی ہے، جس میں 450 غیر ملکی مندوبین کو شرکت کرنی تھی۔یہ کانفرنس اب سری لنکا یا تھائی لینڈ میں ہوگی۔ بنگلہ دیشی مرکزی بینک کے ایک اعلیٰ عہدیدار محمد امین الحاکم نے غیر ملکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات سے افراتفری کا شکار نہ ہوں، کیونکہ اس سے بنگلہ دیشی معیشت خاص طور پر 26 ارب ڈالر کے برآمدی حجم والے گارمنٹس سیکٹر کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینٹرل بینک ہیکرز کی جانب سے بنگلہ دیش کے اکاؤنٹ سے چوری کئے گئے 81 ملین ڈالر کی رقم کی واپسی کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔