مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوسز کی ریاستی دہشت گردی جاری ، 25کشمیری شہید ، 450 سے زائد زخمی

ہسپتال زخمیوں سے بھرگئے، ایمرجنسی نافذ مسلسل کرفیو کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا کل جماعتی حریت کانفرنس نے آج منگل اور کل بدھ کو مکمل ہڑتال کی کال دیدی میر واعظ کی پر امن مظاہرین پر فائرنگ اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت

منگل 12 جولائی 2016 10:23

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جولائی۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈربرہان مظفر وانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے تیسرے روز بعدبھی وادی کشمیر میں بھارتی فورسز کی دہشت گرد کاروائیاں اور معصوم شہریوں کے قتل عام کاسلسلہ جاری رہا،ہسپتال زخمیوں سے بھرگئے ہیں ، ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، مسلسل کرفیو کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے،کل جماعتی حریت کانفرنس نے آج منگل اور کل بدھ کو مکمل ہڑتال کی کال دیدی ہے ۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین روز کے دوران پرامن مظاہرین پر بھارتی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے25افراد شہید ہو گئے۔مختلف مقامات پر مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان دن بھر جھڑپیں جاری رہیں اور سرینگر کے اسپتال زخمیوں سے بھرگئے۔

(جاری ہے)

سرینگر کے علاقے بٹہ مالو میں اتوار کی شام کو بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص شہید ہوا ۔عین شاہدین کے مطابق فورسز اہلکاروں نے شبیر احمد میر نامی شخص کا پیچھا کرکے اس کو نشانہ بنایا۔

بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والاراجپورہ پلوامہ کا محمد الطاف راتھر زخموں کی تاب نہ لاکر جان بحق ہوگیا جبکہ نیوہ پلوامہ میں عرفان احمد ملک اورموہن پورہ شوپیان میں گلزار احمد پنڈت بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہوئے ۔ لتر پلوامہ میں بھی بھارتی فورسز نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فیاض احمد میر کو شہید اورمتعدد دیگر شہریوں کو زخمی کردیا ۔

ادھر نیوہ ، لاسی پورہ، راجپورہ، ہال ، لتر، ٹہاب ، تانچی باغ پانپور،دمحال، سنگم، زینہ پورہ، کیموہ، یاری پورہ، بہی باغ کولگام، وایئلو، وارپورہ سوپور، ٹکی پورہ سوگام، لال پورہ کپوارہ،کانلی باغ بارہمولہ، آرم پورہ سوپور، تارزو، بٹہ مالو، خمبر گاندربل،سویہ بگ بڈگام،میر گنڈ،شوپیان اور دیگر علاقوں میں بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔

لاسی پورہ پلوامہ میں پولیس کی ایک گاڑی اور اسلحہ و گولہ بارود نذر آتش کیا گیا۔ سنگم بیجبہاڑہ کے نزدیک مظاہرین نے ایک پولیس گاڑی کو ڈرائیور سمیت دریائے جہلم میں پھیک دیا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔اس سے قبل ہفتے کو بارہ شہری شہید ہوئے تھے جبکہ دو روز کے دوران 450سے زائد افراد زخمی ہو ئے ہیں۔ وادی کشمیر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہیں اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔

اس دوران مقبوضہ کشمیر کے اطراف و اکناف میں پیر کومسلسل تیسرے روز بھی کرفیو اورسخت پابندیاں عائد رہی جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور انہیں اشیائے خورد و نوش خاص طورپر ادویات اور بچوں کے دودھ کی شدید قلت کاسامنا کرنا پڑا ۔ کرفیو کی وجہ سے دوکانیں اور کاروباری ادارے بند ہونے اور لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے جس کے باعث انہیں دودھ ،آٹا،سبزی ،گھی اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت کاسامنا ہے ۔

لوگوں نے ٹیلی فون پر ذرائع ابلاغ کو شکایت کی کہ گزشتہ2دنوں سے وہ گھروں میں محصور ہیں اور انکے پاس خوراک کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے ۔کئی لوگوں نے کہا کہ بڑے اور بزرگ سختیاں برداشت کرسکتے ہیں لیکن شیر خوار بچوں کو دودھ اور غذا نہ ملنے کی وجہ سے سخت پریشانیاں لاحق ہیں۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ بیماروں کی ادویات بھی ختم ہوچکی ہیں جو ایک تشویشناک معاملہ ہے۔

دریں اثناء حریت کانفرنس میرواعظ گروپ کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری مجاہد کمانڈ ربرہان مظفر وانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کے خلاف پر امن احتجاجی مظاہرین پر سرکاری فورسز اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں گزشتہ دو دنوں کے دوران شہید ہونیوالے25نوجوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیاہے۔

میر واعظ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی اس کارروائی کو بدترین ریاستی دہشت گردی اورننگی جارحیت اور بربریت قراردیتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے جس طرح براہ راست فائرنگ کے ذریعے بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کیا اس سے لگتا ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے۔

میرواعظ نے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سرینگر میں زیر علاج زخمی کشمیریوں اورخواتین کے ساتھ زیادتی اور ان پرتشدد کو ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار بے لگام ہو کر تمام مسلمہ انسانی اصولوں کو پامال کر تے ہوئے نہتے افراد کے خلاف جس بربریت کا اظہار کر ر ہے ہیں وہ حقوق بشر کے عالمی اداروں اور انسان دوست قوتوں کے لئے چشم کشا ہے۔

میرواعظ نے کہا کہ برہان کی شہادت اور اس کے بعد پیش آنیوالے واقعات کے خلاف عوامی مزاحمت اور فقید المثال عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے اور اس حقیقت کا ادراک کر لینا چاہئے کہ کشمیر ی عوام بالادستی سے عبارت سیاست کا ری کو کسی بھی طور قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔ادھر میر واعظ کی سربراہی میں فورم کے ترجمان نے میر واعظ عمر فاروق ، ایڈووکیٹ شاہد اسلام ، جاوید احمد میر اور دیگر کی گرفتاریوں اور گھروں میں نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ گرفتاریوں اور نظربندیوں سے حریت قائدین کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کیا جاسکتا ۔

ادھر مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اوردیگر حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مجاہد کمانڈر برہان وانی اور انکے ساتھیوں کی شہادت کو 13/جولائی 1931ءء کے شہداء کا تسلسل قرار دیتے ہوئے آج 12اور کل 13جولائی کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے ۔ حریت رہنماؤں نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیاکہ 13جولائی کو یومِ تجدیدِ عہد کے طور منایا جائے گا اور اس دن تینوں قائدین بالترتیب حیدرپورہ، جامع مسجد نوہٹہ اور مائسمہ سے مارچ کرتے ہوئے مزارِ شہداء نقشبند صاحب جائیں گے ،جہاں ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جائے گا اور لوگ یک زبان ہوکر جموں وکشمیر میں رائے شماری کرانے کا دیرینہ مطالبہ دہرائیں گے۔

حریت قائدین نے بھارتی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ پُرامن جلسے جلوسوں کو روکنے اور نہتے شہریوں پر گولیاں برسانے کا سلسلہ فروری طورپر ترک کرے ورنہ حالات اور زیادہ سنگین رُخ اختیار کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری بھارت اوراسکی کٹھ پتلی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔انہوں نے نام نہاد کابینہ کی طرف سے امن و امان کی بحالی کیلئے حریت رہنماؤں سے تعاون کے اپیل کو بچگانہ اور بے معنی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائی کے ذریعے امن تباہ کیا ہے اور کشمیری عوام بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی پر امن جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پہلے تو پُرامن جلسے جلوسوں کو روکنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے اور اگریسا کرنا حکومت کی نظروں میں ضروری ہو تب بھی جلوسوں کو منتشر کرنے کیلئے کئی محفوظ اور بے ضرر طریقہ اختیار کیاجانا چاہیے جس سے قیمتی انسانی زندگیوں کے ضائع ہونے کا خطرہ نہ ہو ۔

انہوں نے کہاکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو ٹالا جاسکتا تھا۔ سید علی گیلانی ،میر واعظ اور یاسین ملک نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ان کے وزراء کو جن سنگھیوں کے پیادے قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کشمیری عوام کے بجائے یہ نصیحت اپنے بھارتی آقاوٴں کو کرنی چاہیے کہ وہ کیوں نہتے کشمیریوں کوگولیوں سے چھلنی کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں خون خرابے اور سیاسی غیریقینیت کی صورتحال صرف اور صرف ذمہ دار بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیری کوئی جنگ پسندلوگ نہیں بلکہ وہ امن کے سب سے زیادہ خواہشمند اور ضرورت مند ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر بھارت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرکے اس مسئلے کو عوامی خواہشات کے مطابق حل کرانے کی حامی بھرلے تو حالات خودبخود نارمل ہوجائیں گے اور پورا خطہ امن، استحکام اور ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوجائے گا۔ 13جولائی 31ء کے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حریت رہنماوٴں نے کہا کہ ”ان عظیم انسانوں نے کشمیری قوم کے بہتر مستقبل اور اسلام کی عظمت کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کی تھیں۔

بُرہان وانی اور انکے ساتھیوں کی شکل میں یہ 31ء کے شہداء کی چوتھی نسل ہے، جو مزاحمت کے اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ قائدین نے 13جولائی بروز بدھ کو یومِ تجدید عہد کے طور منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اُس دن 1931ءء سے 2016ءء تک کے تمام شہداء کو ایک ساتھ خراج عقیدت پیش کیا جائیگا اور اس دن پوری قوم اس وعدے کی تجدید کرے گی کہ ہم بھارت کے جبری تسلط کے آگے کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں سرینڈر نہیں کریں گے اور جب تک ایک بھی بھارتی فوجی کشمیر میں موجود ہے ہماری جدوجہد جاری وساری رہے گی۔

حریت رہنماوٴں نے اعلان کیا کہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 30نہتے شہریوں کے قتل کے خلاف کل (منگل کو ) بھی مکمل ہڑتال کی جائیگی اوربدھ کوو مزارِ شہداء واقع نقشبند صاحب پر ایک عظیم الشان، پُرامن اور پُروقار جلسہ منعقد کیا جائے گا۔سید علی گیلانی، میر واعظ اور یاسین ملک نے پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس سمیت تمام بھارت نواز پارٹیوں کو غدار اور 13/جولائی کے شہداء کے مقدس خون کے سوداگر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کشمیری شہداء کا نام زبان پر لانا بھی زیب نہیں دیتا ہے۔

وہ اگر ان کے مزار پر بھی جاتے ہیں تو اس سے ان کی ارواح کو کوئی راحت نہیں، بلکہ تکلیف پہنچتی ہوگی۔ ادھر حریت رہنما عبدالحمید لون نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے کشمیریوں پر ظلم وجبر بند کرانے کی اپیل کی ہے۔