بنگلہ دیش ریسٹورنٹ حملے کے بعد گرفتار مشتبہ نوجوان پولیس کی زیر حراست ہلاک

سیکیورٹی فورسز نے اسے یرغمال بنا رکھا تھا اور وہ ان کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہوا، اہلخانہ کا الزام

اتوار 10 جولائی 2016 11:54

ڈھاکا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جولائی۔2016ء) بنگلہ دیش ریسٹورنٹ حملے کے بعد گرفتار کیا جانے والا مشتبہ نوجوان پولیس کی زیر حراست ہلاک ہوگیا۔ہلاک ہونے والے 18 سالہ نوجوان کے اہلخانہ نے الزام لگایا کہ سیکیورٹی فورسز نے اسے یرغمال بنا رکھا تھا اور وہ ان کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہوا۔ غیر ملکی خبررسا ں ادارے کے مطابق ہولی آرٹیسَن بیکری کے کچن اسسٹنٹ ذاکر حسین شاون کو، گزشتہ ہفتے شدت پسندوں کے حملے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

شدت پسندوں کے خوفناک حملے میں 18 غیر ملکیوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔پولیس نے جوابی کارروائی میں 5 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ذاکر حسین شاون کو ایک اور شخص کے ہمراہ ’مشتبہ سرگرمیوں‘ پر گرفتار کیا تھا۔لیکن پولیس کے اس دعوے کو ذاکر حسین کے اہلخانہ نے رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسے دیگر افراد کی طرح یرغمال بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس اور اہلخانہ کے مطابق ذاکر حسین ڈھاکا میڈیکل کالج ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں 5 روز زیر علاج رہنے کے بعد ہلاک ہوا۔

ذاکر کے والد عبدالستار نے اس کی ہلاک کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے معصوم بیٹے اور گھر کے واحد کفیل کو تشدد کرکے ہلاک کیا گیا۔انہوں نے ’ کہا کہ ذاکر کے جسم کے کئی حصوں پر تشدد کے نشانات تھے، اس کی ایک آنکھ، دونوں گھٹنے اور کلائیاں تشدد کے باعث کالے ہوچکے تھے اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اسے رسی کے ذریعے لٹکایا گیا ہو۔بنگلہ دیش کے بڑے انسانی حقوق کے گروپ ’این و سالش کیندرا‘ کے سربراہ نور خان لیٹَن کا کہنا تھا کہ ذاکر حسین شاون کے حملے میں ملوث ہونے کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں، جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

متعلقہ عنوان :