پاکستان کی سالمیت کیخلاف بیان دینے والے سیاستدانوں پر پابندی کا قانون بنایا جائے: چودھری شجاعت

کسی ملک میں جمہوریت کی آڑ میں مادر وطن کیخلاف اول فول کہنے کی اجازت نہیں، فوج کے ضرب عضب آپریشن سے صورتحال بہتر ہوئی اچکزئی افغانوں کے ہمدرد ہیں تو ان کی وطن واپسی کیلئے کابل کو قائل کریں ہم نے ان سے برادرانہ سلوک کی بھاری قیمت ادا کی ہے ،بیان

ہفتہ 2 جولائی 2016 10:00

لاہور/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جولائی۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے محمود خان اچکزئی کی جانب سے افغان مہاجرین کی حمایت میں خیبرپختونخواہ کو افغانستان کا حصہ قرار دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے سینئر سیاستدان کی جانب سے یہ بیان نہایت افسوسناک ہے جن کے نہایت قریبی عزیز بھی موجودہ بلوچستان حکومت میں اعلیٰ عہدوں کے مزے لے رہے ہیں۔

چودھری شجاعت حسین نے ایک بیان میں کہا کہ مشرق و مغرب سمیت دنیا بھر کے کسی ملک میں بھی جمہوریت کی آڑ میں کسی کو اپنے ہی ملک کے خلاف ایسی باتیں کرنے کی آزادی دیکھنے یا سننے میں نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک افغان مہاجرین کا تعلق ہے افغانستان پر روسی قبضہ کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جس نے 40لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی اور یہاں ان سے برادرانہ سلوک کیا جبکہ دس لاکھ افغان مہاجرین ابھی تک پاکستان میں رہ رہے ہیں، محمود خان اچکزئی کو اگر ان مہاجرین کی اتنی ہی فکر ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ ان کی باعزت وطن واپسی کیلئے افغان حکومت کو قائل کریں، اچکزئی صاحب کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ پاکستان نے اپنے ان افغان بھائیوں کو پاکستان میں بھائیوں کی طرح رکھنے کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، ان کے باعث امن عامہ کی دن بدن خراب ہوتی صورتحال ابھی تک قابو میں نہیں آ رہی تھی لیکن جنرل راحیل شریف کی جرأت مندانہ قیادت میں ضرب عضب جیسے کامیاب آپریشن کے بعد امید کی کرن پیدا ہوئی۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ میرے خیال میں افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے یہ ایک آئیڈیل وقت ہے، کابل اور اسلام آباد کو اس معاملہ کو مل کر احسن طور پر حل کرنا چاہئے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کو محمود خان اچکزئی کے ایسے بیان کی نہ صرف پرزور مذمت کرنی چاہئے بلکہ مادر وطن کی سالمیت اور یکجہتی کیخلاف بیان بازی کرنے والے سینیٹ اور اسمبلیوں کے ارکان کے بارے میں قانون سازی کرنی چاہئے جس کے تحت ایسا کرنے والوں کی نہ صرف ان کی رکنیت ختم ہوجائے بلکہ ان کے 10سال تک سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم سیاستدان اپنے مفاد کیلئے پندرہ دن میں قانون بنا سکتے ہیں تو اسی جذبہ سے کام لیتے ہوئے پاکستان کی سالمیت اور یکجہتی کے تحفظ کیلئے فوری طور پر قانون سازی کرنی چاہئے اور ایسے مزید ملک دشمن بیانات کی اجازت نہیں دینی چاہئے