سپریم کورٹ ، بھینسوں کی سپرداری سے متعلق کیس میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار ، اصل مالک کے حوالے کر نے کا حکم

جمعہ 1 جولائی 2016 10:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1جولائی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے بھینسوں کی سپرداری سے متعلق کیس میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو لعدم قرار دیتے ہوئے دو بھینسوں کو اصل مالک کے حوالے کر نے کا حکم دیدیا ہے ۔ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائر عیسیٰ پر مشتمل بنچ نے کی مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو بھینسوں کے اصل مالک محمد شمیریز کے وکیل غلام محبوب کھوکھر نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہر ی پور پولیس نے رولپنڈی میں غیر قانونی طور پر چھاپہ ماراور 13بھینسوں سمیت تین گائے کو لے گئے جہاں انہوں نے ہماری بھینسوں کے ساتھ فرضی مالکوں کی تصاویریں بنا کر ایف آئی آر درج کر دی کہ مذکورہ بھینسیں ہر ی پور سے چوری کر کے راولپنڈی لائی گئی ہیں ، ہر ی پور پولیس کی جانب سے کئی مہینوں سے چوری ہونے والی بینسوں اور گائے کی ایف آر ایک ہی دن درج کی گئی جبکہ ہر وقوع کی ایف آر الگ الگ کرنی پڑھتی ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے دلائل سننے کے بعد بھینسوں سے متعلق پشاو ر ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا اور اصل مالک محمدشمریز کو بھینسیں واپس کرنے کا حکم دیدیا ۔ یاد رہے کہ سلمان خان وغیر کی جانب سے ہر ی پور میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ ہماری بھینسیں چوری ہو گئی ہیں جس پر پولیس نے راولپنڈی کے علاقے گلزار قائد کے قریب سے محمدشمریز نامی شخص کی بھینسیں ٹرک پر ڈال کر ہری پور منتقل کر دی جس پر بینسوں کے مالک نے سیشن کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت نے محمد شمیر یز کے خلاف فیصلہ دید اور پھر درخواست گزار اپنی بھینسوں کی سپرداری کے لیے سیشن عدالت چلا گیا جس نے شمیر خان کے حق میں فیصلہ دیا ،تاہم درخواست گزار سلمان وغیر ہ نے بینسوں کے اصل مالک کے حق میں آئے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا جسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیدیا ہے ، یاد رہے درخواست گزار اس سے قبل ت درخواست گزار 14بھینسیں واپس برآمد کر لی تھی جبکہ دو کی سپر داری ہونا باقی ہے ۔

متعلقہ عنوان :