عیدالفطر کی آمد، دہشت گردی کی نئی لہر نے ملک کی اہم و معروف سیاسی سماجی شخصیات کو پریشانی میں مبتلا کر دیا

متعدد شخصیات کا وزارت داخلہ سے سیکورٹی کے لیے درخواستیں دینے کا فیصلہ کراچی ،لاہور،کوئٹہ اور کے پی کے میں اہم شخصیات کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ،خفیہ اداروں نے رمضان سے قبل ہی وزارت داخلہ کو رپورٹ بھجوا دیں

جمعہ 24 جون 2016 10:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جون۔2016ء)عیدالفظر کی آمد آمد کے موقع پر دہشت گردی کی ایک نئی لہر نے ملک بھر کی اہم اور معروف سیاسی سماجی شخصیات کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے ۔ متعدد سیاسی ، سماجی اوردیگر معروف شخصیات نے وزارت داخلہ سے اپنی سیکورٹی کے لیے درخواستیں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔کراچی ،لاہور،کوئٹہ اور کے پی کے میں اہم شخصیات کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے ۔

خفیہ اداروں نے رمضان سے قبل ہی وزارت داخلہ رپورٹ بھجوا دی تھیں ۔ خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق اے این پی کی معروف شخصیت شاہی سید نے وزارت داخلہ کو ایک درخواست دید ی ہے کہ کراچی کے حالات پھر خراب ہوتے چلے جارہے ہیں اور انکی جان کو شدید خطرہ ہے لہذا سیکورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب لاہور کی متعدد سیاسی اور لوک فنکاروں نے بھی وزارت داخلہ سے باقاعدہ رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

معلومات کے مطابق دو ہفتہ قبل ایک سیکورٹی الرٹ جاری ہوا جس میں وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو اہم شخصیات سمیت اہم عمارتوں اور جگہوں کے بارے معلومات دیدی تھیں مگر تمام صوبوں نے معمول کی سیکورٹی کے علاوہ کوئی غیر معمولی اقدام نہیں اٹھایا ۔سیکورٹی الرٹ میں کراچی اور کے پی کے کو شدید دھمکی تھی اور اس میں پبلک پارک ،بس اڈوں سمیت مارکیٹوں میں بھی دہشت گردی کا خطرہ تھاوزارت داخلہ نے بروقت اگاہ کرنے کے ساتھ وفاقی دارلحکومت میں بھی غیرمعمولی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا تھا۔

گزشتہ دن امجد صابری کی شہادت کے بعد ایک بارپھر ملک دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی کے نشانہ پر آگیا ہے اور ملک بھرمیں نماز تراویح اور سحری کے اوقات خصوصی دعائیں بھی ہونے لگی ہیں کہ امجد صابری سمیت دیگر بے گناہوں کے قاتل جلد از جلد بے نقاب ہو جائیں تاکہ تیزی سے چلتی ہوئی غیر معمولی دہسشت اور وحشت کی لہر کو کم کیا جا سکے ۔ذرائع کا کہنا ہے وزارت داخلہ نے ایک بار پھر الرٹ جاری کر دیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ بروقت رپورٹنگ اور خفیہ کیمروں کی مدد سے دہشت گردی کی کاروائیوں کو ناکام بنا یا جا سکتا ہے ۔

ذرائع کے مطابق سند ھ حکومت نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ڈاکٹرز،پروفیسرز ،انجئیرز اور دیگر شعبہ ہائے کی معروف شخصیات کی سیکورٹی بڑھائی جائے ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ نے سیکورٹی اداروں کی کارگردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھایا ہے بلکہ کراچی اپریشن سے خوف زدہ ایک سیاسی قوت کو بولنے کے لیے جواز مل گیا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو کراچی اپریشن کی ناکامی ثابت کریں دوسرا ڈاکٹر فاروق ستا رنے پاک سرزمین پارٹی کی محبت سے سرشار ہو کر امجد صابری کی شہادت کا ذمہ دار بھی اسی پارٹی کو ٹھہرا دیا تھا جو کہ ایسے مواقع جوق یا تنقید برائے تنقید کے نہیں ہوتے ہیں اس میں اصلاحی اور تعمیری کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔

وزارت داخلہ کو ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سیف سٹی منصوبہ کے تحت لگائے جانے والے کیمروں کی زد میں پولیس پکٹ کو نہیں کیا گیا کیونکہ وہاں جو واردات ہونی ہے وہ سیکورٹی کیمروں کی زد میں نہ آسکیں ،وفاقی پویس کے ایک مایہ ناز آفیسر نے اپنانام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ اب بھی پرانی پویس کی طرز تھانے باقاعدہ بکتے ہیں چوکیاں،پکٹیں اور دیگر ایمرجنسی ناکے پولیس افسران کو بھتہ دیکر اپنی کمائی کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں،انہوں نے ہی بتایاکہ ایک شہری ااور ایک پولیس اٓفیسر نے درخواست وزارت کو دیدی ہے کہ اسلام آباد کی چوکیاں جب تک کیمروں کی زد میں نہیں آئیں گی اس وقت تک دہشت گردی سمیت جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا ۔

وزارت داخلہ پر اب منحصر ہے کہ پولیس چوکیوں کو خفیہ کیمروں کی ز د میں لا کر دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کا خاتمہ کرنے چاہتے ہیں یا حکمت عملی کے تحت خاموشی اختیار کرتے ہیں۔اسلام آباد کی معروف عمارتیں ،پریس کلب،اورحساس عمارتوں کی سیکورٹی ایک بار پھر سخت کرنے کے احکامات دیدیے گئے ہیں۔اسلام آباد سمیت ملک بھرمیں عبادت گاہوں،مساجد،امام بارگاہوں،چرچ اور مندر کی سیکورٹی بڑھانے کے لیے صوبوں سمیت وفاق کی انتظامیہ کو بھی باقاعدہ اگاہ کر دیا گیا ہے اوروزار ت داخلہ نے وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر سخت ترین اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے