چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے ’بارگیننگ چپ‘ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، پولیس کو شبہ

بدھ 22 جون 2016 10:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جون۔2016ء)کراچی سے لاپتہ ہونے والے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس سجاد کا اب تک سرغ نہیں مل سکا ہے، تاہم پولیس کو شبہ ہے کہ انھیں عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے 'بارگیننگ چپ' کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس سجاد کو گذشتہ روز کلفٹن میں واقع ایک سپر اسٹور کے باہر سے اغواء کرلیا گیا تھا۔

اویس سجاد شاہ، جو خود بھی ہائی کورٹ میں وکیل ہیں، سندھ ہائی کورٹ سے نکلنے کے بعد اپنے دوست سے ملنے کے لیے کلفٹن گئے تھے، جہاں سے وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے، جبکہ ان کا موبائل فون بھی گذشتہ روز دوپہر 2 بجے سے بند ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اویس شاہ کی گاڑی پنجاب چورنگی سے برآمد کی گئی۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین کے مطابق اویس سجاد کو کلفٹن میں واقع آغا سپر مارکیٹ کے باہر سے اغواء کیا گیا جبکہ ملزمان جس گاڑی میں انھیں لے کر گئے اس پر سندھ پولیس کی جعلی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔

عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا کہ اویس سجاد نے ملزمان سے مزاحمت کی، تاہم ملزمان نے جلد ہی اویس سجاد پر قابو پالیا اور انھیں سفید رنگ کی گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل اے ڈی خواجہ نے میڈیاکو بتایا کہ ابھی تک یہ اغواء کا واقعہ ہے اور ان کی ذاتی رائے یہ ہے کہ اویس سجاد کو تاوان کے لیے اغواء نہیں کیا گیا۔سیکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اغواء کار اویس سجاد کی رہائی کے بدلے کچھ عسکریت پسندوں کو چھڑوانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔

اویس سجاد کی رہائی کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل انویسٹی گیشن سلطان علی خواجہ کی سربراہی میں ایک 8 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے۔تاہم واقعے کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں کی گئی۔ ادھر خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس سجاد علی شاہ کو کئی دنوں سے سنگین دھمکیاں مل رہی تھی۔

متعلقہ عنوان :