پاکستان میں ملا اختر منصور پر ڈرون حملہ نے عالمی سطح پر افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر پانی پھیر دیا،امریکی جریدے”وال سٹریٹ جنرل“کی رپورٹ

بدھ 22 جون 2016 10:28

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جون۔2016ء) پاکستان میں ملا اختر منصور پر ڈرون حملہ اور ان کی ہلاکت نے عالمی سطح پر تنازعات کے حل کے لئے کام کرنے والے گروپ پگ واش کی قیام امن کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔امریکی جریدے”وال سٹریٹ جنرل“میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پگواش کانفرنس آن سائنس اینڈ ورلڈ افیئرزدوحہ میں طالبان کے نمائندوں کے ساتھ قیام امن کی کو ششوں کے لئے مصروف عمل تھی کہ ملا اختر منصور پر ڈرون حملہ کیا گیا اور اس کے نتیجہ میں ان کی جگہ سخت گیر خیالات رکھنے والے طالبان لیڈر کی تقرری ہوئی جس نے حکومتوں کے خلاف حملے بڑھانے کی دھمکیاں دیں ۔

پگواش کے سیکرٹری جنرل پاؤلو کوٹا راموسینو نے کہا ہے کہ طالبان کو مذاکرات سے باہر کرنے کے بجائے ان کو بات چیت میں مشغول رکھنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کو یقین ہے کہ ڈرون حملے کے بعد امن مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے امکانات معدوم ہو چکے ہیں۔وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ میں طالبان کے ایک رابطہ کار جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا کے حوالے سے کہا کہ بدقسمتی سے اس ڈرون حملے نے فضا کو بہت کشیدہ کر دیا ہے اور اعتماد کی فضا کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے،مئی میں قطر میں ہونے والے مذاکرات افغان حکومت کے نمائندوں کے بغیر ہوئے تھے جس میں وال سٹریٹ جنرل کو بھی پگواش نے بطور آبزرور مدعو کیا تھا،اس اجلاس میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کو امن کے لئے ایک ساتھ مذاکرات کی میز پر لے آیا جائے گا،بعد میں پگواش نے افغان حکومت پر ان مزاکرات میں باضابطہ سرکاری سطح پر شامل ہونے کا دباؤ ڈالے بغیر ان کو جنگ بندی کے لئے ایک موقع کہہ کر مذاکرات شامل ہونے کی دعوت بھی دے دی تھی۔

وال سٹریٹ جنرل کے مطابق پگواش نے کئی مہینے لگا کر افغان قبائیلی رہنماؤں،وارلارڈز اور سفارتکاروں کی مشاورت سے افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک دستاویز مرتب کی تھی جس کے تحت وہاں سے امریکی فوج کے انخلاء کا ٹائم ٹیبل،طالبان کے نمائندوں کے ساتھ قائم مقام افغان حکومت کا قیام،اور انتخابات جس میں طالبان حصہ دار ہو نگے کا روڈ میپ واضح کیا تھا۔پگواش امن کی کوششیں کرنے والی ایک نوبل انعام یافتہ تنظیم ہے۔