ترکی ، متنازعہ غازی پارک منصوبے کے دوبارہ آغاز کا امکان

غازی پارک ایک مسئلہ تھا ،ہمیں اس بارے ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے،منصوبے میں قدیم بیرکوں کی ازسر نو اور مرکزی علاقے میں جو بہت کم سبز جگہ بچی ہے وہاں کچھ دوسری عمارتوں کی تعمیر شامل ہے،رجب طیب اردگان

پیر 20 جون 2016 10:12

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جون۔2016ء)ترکی کے صدر نے یہ عندیہ ظاہر کیا ہے کہ وہ استنبول کے اس مرکزی پارک کی از سر نو تعمیر کا منصوبہ رکھتے ہیں جس کے سبب 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے ہوئے تھے۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے کہا کہ غازی پارک ایک مسئلہ تھا اورہمیں اس کے بارے میں ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔منصوبے میں قدیم بیرکوں کی ازسر نو تعمیر ہے اور مرکزی علاقے میں جو بہت کم سبز جگہ بچی ہے وہاں کچھ دوسری عمارتوں کی تعمیر شامل ہے۔

خیال رہے کہ مئی 2013 میں اس کے خلاف مظاہرے میں کئی افراد مارے گئے تھے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے تھے۔شہری ترقی کے خلاف جو مظاہرہ شروع ہوا تھا وہ بعد میں اردوغان کی حکومت کے خلاف وسیع غم غصے کا مظہر بن گیا۔ اس وقت اردوغان ملک کے وزیر اعظم تھے۔

(جاری ہے)

فساد کش پولیس کی جانب سے طاقت کے حد سے زیادہ استعمال سے کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق انھوں نے استنبول میں ایک تقریر کے دوران کہا: ’اگر ہمیں اپنی تار?خ بچانی ہے تو ہمارے لیے اس تاریخی عمارت کی تعمیر ضروری ہے اور ہم اس کی تعمیر کریں گے۔

وہ دولت عثمانیہ کے عہد کے بیرکوں کی بات کر رہے تھے جو کہ غازی پارک میں موجود ہیں۔بعض ترکوں کے لیے بیرکوں کی مجوزہ تعمیر علامتی اہمیت کی حامل ہے۔ بعض روایتوں میں یہ بات کہی گئی ہے کہ یہیں سے اسلام پسند فوجیوں نے 1909 میں ایک ناکام بغاوت کی ابتدا کی تھی۔یہ بیرک 1940 میں منہدم کر دیے گئے اور اس کی تعمیر بعض لوگوں کے نزدیک اسلام پسندی کا احیا ہے۔ 2013 کے انتشار کے بعد ترکی کی انتظامیہ نے اس کی تعمیر و ترقی کا کام روک دیا تھا لیکن گذشتہ سال اس نے استنبول کی میونسپل کی اپیل پر اپنے فیصلے کو بدل دیا۔

متعلقہ عنوان :