پاکستان سرحدی انتظام کو نظر انداز نہیں کر سکتا،افغان بارڈر پر ایک سے زائد گیٹس تعمیر کرنے کا فیصلہ کر چکے تاکہ غیر قانونی سرحد پار کرنے کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی کی پی ٹی وی سے گفتگو

ہفتہ 18 جون 2016 10:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جون۔2016ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان سرحدی انتظام کو نظر انداز نہیں کر سکتا، اس لئے افغان بارڈر کے قریب ایک سے زائد گیٹس تعمیر کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے تاکہ غیر قانونی سرحد پار کرنے کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سید طارق فاطمی نے کہا کہ دو سالہ آپریشن ضرب عضب اور موثر سرحدی انتظام کے ذریعے سرحدی علاقوں میں مثبت نتائج حاصل کئے گئے ہیں، پاکستان افغان بارڈر کے تمام اہم کراسنگ پوائنٹس پر گیٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے، افغانستان کا بارڈر مینجمنٹ کے خلاف ردعمل سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ ایک بدقسمتی ہے کیونکہ ہم نے بارڈر مینجمنٹ ایشو پر افغانستان کے ساتھ اعلی سطحی مشاورت اور گفتگو کی تھی، پاکستان تمام کراسنگ پوائنٹس اور داخلی راستوں پر گیٹس تعمیر کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سرحد پر گیٹس کی تعمیر کے حوالے سے پاکستان عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر رہا کیونکہ دنیا کے کئی ممالک نے کراسنگ پوائنٹس پر گیٹس تعمیر کئے اور بارڈر مینجمنٹ سسٹم نافذ کیا ہوا ہے، جن میں امریکہ اور کینیڈا بھی شامل ہیں، وہ دوستانہ ماحول میں سرحدی امور کو چلا رہے ہیں۔ سید طارق فاطمی نے کہا کہ پاک افغان سرحدی امور پر اختلافات کو طے کرنے کیلئے کسی تیسری قوت کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے، ہم اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے خود حل کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں طارق فاطمی نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بارڈر مینجمنٹ ضروری اور ناگزیر ہے، بارڈر مینجمنٹ کے بارے میں افغانستان کے خدشات دور کرنے کیلئے تیار ہیں، افغان عوام ہمارے بھائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں، افغان مہاجرین باعزت انداز میں واپس چلے جائیں تاکہ پاکستان میں امن و امان کے مسائل بھی کم ہو جائیں، افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

توقع ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، آدھے سے زیادہ مہاجرین کی رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی، اب ہمارے لئے یہ ممکن نہیں کہ افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھ سکیں، اگر افغانستان بائیو میٹرک کا نظام نصب کرے تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔ امریکی ڈرون حملے سے افغان امن عمل متاثر ہوا، 18 مئی کو امن عمل کی حمایت کی گئی اور 21 مئی کو ڈرون حملہ ہوا، جس سے امن عمل پر سوالیہ نشان لگ گئے۔

متعلقہ عنوان :