پانامہ لیکس کی تحقیقات،ٹی او آرز کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا ساتواں اجلاس بھی بے نتیجہ رہا ،منگل تک ملتوی

حکومتی ارکان شریف خاندان بچاؤ ٹیم ہے،اپوزیشن اپوزیشن کے ٹی او آرز وزیر اعظم سے شروع ہو کروزیر اعظم پر ہی ختم ہو جاتے ہیں،حکومت کا موقف ڈیڈلاک برقرار ہے ، اجلاس گفتند ،نشستند، برخاستند تھا، اعتزاز احسن مت پانامالیکس کی تحقیقات کے لیے غیر سنجیدہ ہے،یہاں ے ناامید ہوگیاہوں لہذا اس کمیٹی میں ہمارے لیے مزید بیٹھنا بے سودہے،شاہ محمود ٹی او آرز کمیٹی میں کوئی آئے یا نہ آئے میں جاؤں گا،یہ میری پارٹی کا فیصلہ ہے، الیاس بلور ہمیں صرف ٹی او آرز بنانے ہیں،یہ عدالت کا معاملہ ہے وہ جسے چاہے بلا لے،ہمیں کسی کے لیے کوئی رعایت نہیں چاہیے،سعدرفیق

ہفتہ 11 جون 2016 10:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جون۔2016ء) پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹرمز آف ریفرنس(ٹی او آرز) طے کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے ساتویں اجلاس میں بھی کوئی پیشرفت نہ ہوسکی جس کے بعداجلاس منگل تک ملتوی کردیا گیا۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان شریف خاندان بچاؤ ٹیم ہے،جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز وزیر اعظم سے شروع ہو کروزیر اعظم پر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی او آر طے کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کا ساتواں اجلاس ہوا جس میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، اکرم درانی، خواجہ سعد رفیق، زاہد حامد، انوشہ رحمان اور میر حاصل بزنجو شریک ہوئے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، طارق بشیرچیمہ، الیاس بلور اور صاحبزادہ طارق اللہ شریک ہوئے تاہم ایم کیو ایم کے رکن بیرسٹر سیف اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران حکومتی ٹیم کی جانب سے وزیراعظم اور ان کے خاندان سے تحقیقات کے آغاز سے متعلق جواب دینا تھا تاہم کافی دیر تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان معاملات طے نہیں پاسکے جس کے بعد اجلاس منگل تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے بتایا کہ ضابطہ کار بنانے والی کمیٹی کے اجلاس میں ڈیڈلاک برقرار ہے جبکہ اجلاس گفتند ،نشستند، برخاستند تھا۔

پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کے رکن شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت وزیراعظم کے خاندان کا احتساب نہیں چاہتی جس کی وجہ سے بات پہلے سے بھی زیادہ بگڑ چکی ہے، حکومت پانامالیکس کی تحقیقات کے لیے غیر سنجیدہ ہے۔شاہ محمود نے بتایا کہ میں یہاں سے ناامید ہوگیاہوں لہذا اس کمیٹی میں ہمارے لیے مزید بیٹھنا بے سودہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے پانامہ پیپر کو دو تین ہفتوں کی کہانی قرار دے کر عوامی ایشو ماننے سے انکار کردیا ہے، جبکہ اب ٹی اوآرز کمیٹی کے مزید اجلاس میں بیٹھنا فضول ہوگا۔

حکومت اجلاس دراجلاس سے وقت حاصل کررہی ہے۔ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی کہوں گاکہ مزیدنشستوں میں بیٹھنے کاکوئی فائد ہ دکھائی نہیں دے رہا،آج کی کمیٹی کے بعد مجھے ٹی او آرز کمیٹی کا کوئی مستقبل دیکھارئی نہیں دے رہا ،حکومت کی ذہنی عکاسی سامنے آ گئی ہے اب پاکستان کے وکلاء کو کردار ادا کرنا ہو گا،میں اپنا پوائنٹ آف ویو چےئرمین تحریک انصاف عمران خان صاحب کے سامنے رکھوں گا ،حکومت نہیں چاہتی ہے فیصلے بیٹھ کر حل ہو جائیں۔

شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ آئندہ اجلاس میں شرکت سے متعلق پارٹی سے مشاورت کروں گا، انہوں نے کہا کہ یورپی یونین پارلیمنٹ نے 65افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے ،موساک فونسیکا کو بلا یا جائے گا او ر وہ اس کے پیپرز کافرانزک آڈٹ کروایا جائے گا اس کو کہتے ہیں احتساب کرنا۔پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگلی میٹنگ میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،آئندہ میٹنگ کے لیے متحدہ اپوزیشن کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا،کہ آئندہ میٹنگ میں جانا ہے یا نہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما الیاس بلور نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کمیٹی میں کوئی آئے یا نہ آئے میں جاؤں گا،یہ میری پارٹی کا فیصلہ ہے ،شاہ محمود قریشی اپنی پارٹی کو مشورہ دے سکتے ہیں مجھے کسی کی ڈیکٹیشن کی ضرورت نہیں ہے،ہم حکومت کاساتھ نہیں دے رہے اور نہ ہی ہمیں کو ئی وزارت مل رہی ہے،ٹی او آرز کمیٹی کے حوالے سے میں اپنے بھائی غلام محمد بلور کو رپورٹ کرتا ہوں،اس حوالے سے میں نے اسفند یار ولی سے کبھی بات نہیں کی ،ہم متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں آج کی کمیٹی میں کسی قسم کی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔

ٹی او آرز میں شامل حکومتی رکن میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ اپوزیشن اجلاس میں فیصلہ کر کے گئی ہے کہ منگل کو میٹنگ ہو گی،اب کہہ رہے ہیں کہ میٹنگ سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا،حکومت نے تہہ کیا ہے کہ ہم نے ٹی او آرز ہر صورت طے کروانے ہیں یہ ہمارا قوم سے وعدہ ہے،ایسا قانون نہیں بنا رہے جو نواز شریف کے خاندا ن کی تحقیقات سے روکے ۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اپنے بچوں کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے ،اگر ان پر کرپشن ثابت ہو جاتی ہے ،تو وزیر اعظم کا نام آنے سے ہم نہیں روکیں گے۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز وزیر اعظم سے شروع ہو کر انہی پر ختم ہو جاتے ہیں،ہمیں یہ قبول نہیں جو صرف نواز شریف کی طرف جائے اگر ایسا مسودہ لے آئیں گے جس کی تند نواز شریف پرٹوٹتی ہے وہ کسی صورت قبول نہیں ،ہمیں صرف ٹی او آرز بنانے ہیں،یہ عدالت کا معاملہ ہے کہ وہ جسے چاہے بلا لے،ہمیں کسی کے لیے کوئی رعایت نہیں چاہیے،وزیر اعظم نواز شریف کا نام پاناما لیکس میں نہیں آیا انکے بیٹوں کا نام ہے جو شادی شدہ ہیں،اپوزیشن ٹی او آرز بنانے پر دھول اڑا رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ مسائل دھرنوں یا کنٹینر پر چڑھنے سے نہیں بلکہ ہمیشہ مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں،اگر اپوزیشن کی سوئی صرف اور صرف وزیر اعظم پر اٹکی ہوئی ہے تو ماضی میں تمام صدور وزیر اعظم کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر لیں اور باقی تمام کام چھوڑ دیں وزیر اعظم کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ،حکومت چاہتی ہے کہ سنجیدگی سے ٹی او آرز بنائے او ر اپنی ذمہ داری پوری کرے،ملک کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار بجٹ کی وجہ سے بہت زیادہ مصروف ہیں،لیکن اس کے باوجود وہ ٹی اوآرز کمیٹی میں شرکت کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پر واضح کیا ہے کہ اپ انتہائی سطح پر جا رہے ہیں،یہ پوزیشن ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے ،اور معاملے کو ذاتیات پر نہ لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کھبی نہیں کہا کہ ہمیں وزیر اعظم کے لیے استشنا چاہیے ،اپوزیشن نے بجائے اسکے کے کوئی بات مانتی پہلے سے بھی زیادہ معاملات کو بھگاڑ رہی ہے انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز میں وزیر اعظم کا نام ہی نہیں ہے۔قبل ازیں متحدہ اپوزیشن کا اجلاس سینیٹر اعتزاز احسن کے چیمبر میں ہوا جس میں طارق بشیر چیمہ،الیاس بلور،شاہ محمود قریشی،صاحبزادہ طارق اللہ اور اعتزاز احسن شامل تھے،میٹنگ کے بعد اعتزاز احسن سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن آج بھی قائم ہے کہ احتساب کا عمل وزیر اعظم اور انکے اہلخانہ سے شروع ہونا چاہیے،ہم ہر وقت پر امید رہتے ہیں،اور توقع کرتے ہیں کہ حکومت مثبت رویہ اختیار کرے گی،ہم خوش فہم لوگ ہیں،اگر ایسا موقع آیا تو قوم کو اعتماد میں لیں گے،اگر آج کچھ نہیں ہوتا تو ہم میٹنگ کریں گے،ہم چاہتے ہیں کہ سب کا یکساں احتساب ہو اور سب سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف اور انکے ہلخانہ کا احتساب ہو۔

متحدہ اپویشن کے اجلاس سے پہلے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے سینیٹر اعتزاز احسن سے انکے چیمبر میں ملاقات کی