لاہور ،غیرت کے نام پر ایک اور لڑکی موت کی بھینٹ چڑھ گئی

پسند کی شادی پر 17سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر آگ لگا کر زندہ جلا دیا گیا

جمعرات 9 جون 2016 09:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2016ء) غیرت کے نام پر ایک اور لڑکی موت کی بھینٹ چڑھ گئی، لاہور کے علاقہ فیکٹری ایریا میں پسند کی شادی کرنے پر 17سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر آگ لگا کر زندہ جلا دیا گیا،زینت نے 29مئی کو حسن نامی نوجوان سے عدالت میں جا کر پسند کی شادی کی، والدہ نے رخصتی کے بہانے گھر بلایا اورمبینہ طور پر چھڑک کر آگ لگا دی ، پولیس نے لڑکی کی والدہ پروین اور بھائی انیس کو گرفتار کر لیا ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ۔بتایا گیا ہے کہ فیکٹری ایریا کے علاقہ میں 17سالہ زینت نامی لڑکی نے ایک ہفتہ قبل حسن سے پسند کی شادی کی تھی جس پر اسکے گھر والے ناراض تھے ۔تین جون کو زینت کے اہل خانہ رسم و رواج کے ساتھ رخصتی کرنے کی یقین دہانی پر زینت کو گھر واپس لے آئے اور جمعرات کے روز زینت کی رخصتی تھی لیکن گزشتہ روز علی الصبح زینت کی والدہ پروین اور بھائی انیس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر مبینہ طور پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی ۔

(جاری ہے)

آگ سے زینت کے جسم کا بیشتر حصہ جل گیا اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ علی الصبح گھر سے زینت کے چیخنے چلانے کی آوازیں سنائی دیں تاہم جب اہل علاقہ ان کے گھر پہنچے تو دروازے کو اندر سے کنڈی لگی ہوئی تھی جس کی وجہ سے کوئی بھی گھر میں داخل نہیں ہوسکا۔ ایک گھنٹہ تک زینت کے چیخنے چلانے کی آوازیں آتی رہیں لیکن کسی نے دروازہ نہیں کھولا۔

جس پر فوری پولیس کو اطلاع دی گئی ۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر گھر کے اندر داخل ہوئی تو زینت کی لاش سیڑھیوں پر پڑی ہوئی تھی۔ پولیس نے زینت کی لاش قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کردی ۔ پولیس کے مطابق زینت کے دو بھائی ہیں جو دبئی میں مقیم ہیں ایک بھائی انیس چند روز قبل پاکستان آیا تھا۔پولیس نے زینت کی والدہ پروین اور بھائی انیس کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ زینت کو جلانے میں کون کون ملوث ہیں ۔

پولیس نے ضروری کارروائی کے بعد جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ زینت کے شوہر حسن نے اندراج مقدمہ کی درخواست دیدی ہے تاہم پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائیگا۔واقعے کے بعد علاقہ میں سوگ کی فضاء ہے ۔جلائی جانے والی لڑکی کے شوہر حسن کا کہنا ہے کہ ہم سکول کے زمانے سے دوست تھے اور 4سال سے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے ۔

زینت کے گھر رشتہ بھی بھجوایا مگر انکار کر دیا گیا ۔ حسن نے بتایا کہ زینت کے گھر والے اس پر تشدد کرتے تھے جس پر ہم نے 29مئی کو بھاگ کر عدالت میں جا کر شادی کر لی ۔ شادی کرنے کے بعد زینت کاچچا اور دیگر لوگ ہمارے گھر آئے اور میری بیوی سے کہا کہ ایک دفعہ گھر آجا ؤجس کے بعد پورے رسم رواج کے ساتھ تمہیں رخصت کیا جائے گا جس سے ہماری بھی عزت رہ جائے گی ۔

حسن نے بتایا کہ زینت نے گھر جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گھر والے اسے قتل کر دیں گے مگر میں نے اسے تین جون کو زبردستی بھجوایا کیونکہ اس کے چچا نے گارنٹی دی تھی کہ لڑکی کو کچھ نہیں ہو گا ۔ لڑکے نے مزید بتایا کہ جب معاملے میں بڑے پڑ گئے تھے تو ان کی بھی سننی پڑی ہے ۔ زینت سے گھر جانے کے بعد دو دن تک رابطہ رہا مگر تیسرے دن اس کے گھر والوں نے اسے آگ لگا کر مار دیا ۔

اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ مجھے انصاف چاہیے اور واقعے میں ملوث ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔ ایس پی کینٹ لاہور عبادت نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے ، ابتدائی تفتیش میں مرکزی ملزمہ پرین معصومہ بن رہی ہے مگر ابھی مزید تفتیش کی جائے گی اور پھر یہ بات سامنے آئے گی کہ واقعے میں صرف والد ہ ملوث ہے یا کوئی اور بھی کیونکہ ابھی یہ بھی دیکھنا ہے کہ اکیلا شخص یہ کام نہیں کر سکتا ہے ۔

لڑکی کے گلے میں دوپٹہ بھی ڈالا گیا تھا ، لاش پوسٹمارٹم کے لئے بھجوا دی ہے اور مزید حقائق رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئیں گے ۔ایس پی کینٹ کے مطابق یہ غیرت کے نام پر قتل کا معاملہ ہے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ لڑکی کو زندہ جلانے کا واقعہ انسانیت سوز ظلم ہے ۔ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔