مارگلہ پہاڑوں کے جنگلات میں آگ کا لگنا معمول بن گیا

محکمہ جنگلات کے ملازمین کی ملی بھگت سے انتہائی قیمتی لکڑیاں ٹمبر مافیا کو اونے پونے میں فروخت کردیئے بعد ازاں نام و نشان مٹانے کیلئے خود ساختہ آگ لگا دی جاتی ہے،جنگلی حیات کو بھی شدید نقصان

منگل 7 جون 2016 09:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7جون۔2016ء) مارگلہ پہاڑوں کے جنگلات اور قریبی علاقہ میں آگ کا لگنا معمول بن گیا ‘ سی ڈی اے اور محکمہ جنگلات کے ملازمین کی ملی بھگت سے انتہائی قیمتی لکڑیاں ٹمبر مافیا کو اونے پونے میں فروخت کردیئے ہیں جس کا بعد ازاں نام و نشان مٹانے کیلئے خود ساختہ آگ لگا دی جاتی ہے جس سے جنگلی حیات کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق مارگلہ پہاڑوں پر اربوں روپے مالیت کے قیمتی درختوں کا جنگل موجود ہے جس کو ہر سال آگ لگنا معمول بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنگلات کو آگ لگانے میں مافیا ملوث ہے جس کا مقصد سالانہ کروڑوں روپے کی لکڑی ہضم کرنا ہے ۔ جنگلوں میں آگ لگنے سے قیمتی نایاب پرندے اور ان کے گھونسلوں کو بھی شدید قسم کا نقصان پہنچتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹمبر مافیا کو روکنا کسی عام بندے کا کام بھی نہیں ہے کیونکہ اس کی جڑیں سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام تک پھیلی ہوئی ہیں مارگلہ جنگلات کی لکڑی وہاں کے مکین ایندھن کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں لیکن وہ استعمال ہونے والی لکڑی اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ جس سے جنگلی حیات کو نقصان پہنچے دنیا میں جنگلات کی جانب بڑی توجہ دی جاتی ہے اور جنگلات کی حفاظت کیلئے متعین ادارے 24 گھنٹے حرکت میں رہتے ہیں لیکن پاکستان میں جنگلات کی حفاظت پر معمور اہلکار ہی چوری میں ملوث ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس معاملے پر ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے 25 فیصد جنگلات ہونا ضروری ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک میں صرف چھ فیصد جنگلات ہیں جس کی وجہ سے سالانہ موسم گرم سے گرم ہوتا جارہا ہے اور ٹمبرمافیا کے خلاف بھی کافی سخت خواتین موجود ہیں لیکن یہاں پر کسی قسم کا قانون کام کرنے سے قاصر ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پہلے ہی پرانے قیمتی درخت کاٹ دیتے ہیں اور ان کی جگہ کوئی بھی نئے درخت لگائے گئے اور مارگلہ کے پہاڑوں پر اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آنے والے کچھ سالوں میں جنگلی حیات یہاں سے کوچ کرجائیں گے۔یاد رہے کہ کل رات بھی بنی گالہ میں عمران خان کی رہائشگاہ کے قریب جھاڑیوں‌میں آگ لگ گئی تھی جسے کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد قابو پایا گیا۔

متعلقہ عنوان :