اقتصادی راہداری منصوبہ گیم چینجر ، ہم نے تین سال کے قلیل عرصہ میں بہت سے مسائل پر قابو پالیا ہے، احسن اقبال

بجلی کی لوڈ شیڈنگ 18 گھنٹے سے کم ہوکر چھ سے آٹھ گھنٹوں پر آچکی ہے ، ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر 11ماہ کی ریکارڈ مدت میں کی گئی ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر اس وقت21.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جبکہ ملک میں گروتھ ریٹ بھی پچھلے آٹھ سالوں کی بلند ترین سطح 4.7فیصد پر ہے،فیصل آباد میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب

منگل 7 جون 2016 10:16

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7جون۔2016ء) منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی رہداری منصوبے کو گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تین سال کے قلیل عرصہ میں بہت سے مسائل پر قابو پالیا ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ 18 گھنٹے سے کم ہوکر چھ سے آٹھ گھنٹوں پر آچکی ہے جبکہ ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر 11ماہ کی ریکارڈ مدت میں کی گئی۔

ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر اس وقت21.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جبکہ ملک میں گروتھ ریٹ بھی پچھلے آٹھ سالوں کی بلند ترین سطح 4.7فیصد پر ہے۔فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسڑی میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے سال ہمارا جی ڈی پی ٹارگٹ 5.7فیصد ہے جبکہ صنعت و زراعت کے شعبہ جات کو مہیا کیا جانے والا ریلیف ہمیں اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے میں بھر پور مدد کرے گا۔

(جاری ہے)

تاہم ہم 2018تک اپنے جی ڈی پی کو 6فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں پاکستان کو دنیا کی 25بڑی معیشتوں کی صف کھڑا کرنے کیلئے تاجر برادری کو پاکستان کے منفی تشخص ختم کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ اس سلسلہ میں تمام چیمبروں میں سپیشل سی پیک سیل قائم کر کے تیز رفتار معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہمیں اپنے منفی رویوں اور رجحانات کو مثبت بنانا ہوگا۔

جس وقت پاکستان مسلم لیگ ن نے 2013میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی اس وقت ملک میں بیروزگاری اپنے عروج پر تھی جبکہ صنعتکار اور ورکر طبقہ احتجاجاً سڑکوں پر تھے۔ ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر 10ارب ڈالر پر رکے ہوئے تھے جبکہ بین الاقوامی ماہرین اقتصادیات اس بات کی پیش گوئی کررہے تھے کہ پاکستان ایک سال کے دوران ڈیفالٹر ہوجائے گا۔ اس وقت قومی خزانہ خالی تھا جبکہ حزب مخالف جماعتیں اس بات پر تمسخر اڑا رہی تھیں کہ ہم اپنے بڑے ترقیاتی ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے کے کب قابل ہوں گے مگر ہمارے ادارے پختہ اور ہماری سوچ شستہ تھی۔

ہم نے ملک میں مثبت تبدیلی لانے کا پکا تہیہ کر رکھا تھا۔ چنانچہ تین سال کے قلیل عرصہ میں ہماری معیشت اس وقت ٹیک آف (Takeoff)پوزیشن میں آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف پہلی مرتبہ چین 5جولائی 2013میں گئے تھے اورانہوں نے وہاں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کیلئے معاہدہ کیا۔ اب یہ معاہدہ 46 ارب ڈالر کے منصوبہ میں تبدیل ہوچکا ہے اور بین الاقوامی تھنک ٹینک پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک پر اس منصوبے کے اثرات پر گفتگو کرتے نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کرے گا۔ اس لئے تاجر طبقہ کو اس منصوبہ کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کیلئے اپنے آپ کو فوری طور پر تیار کرلینا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی ماہرین اقتصادیات نے اب اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک جہاں معیشت انتہائی تیز رفتاری سے ترقی کررہی ہے مگر ہمیں اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے کیلئے براہ راست بیرونی سرمایہ کو ترغیب دینا ہوگی جس کیلئے سیاسی استحکام، امن و امان، مضبوط معاشی پالیسیوں اور قابل بھروسہ انفراسٹریکچر کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے پندرہ سالوں میں بنیادی انفراسٹریکچر کا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔ ہمارے ناقدین بھی اس بات کو اب تسلیم کررہے ہیں کہ انفراسٹریکچر کے بغیر ہماری معیشت تیزی سے ترقی نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے دو بڑے منصوبے داسو اور دیامیر/بھاشا ڈیم کی تعمیرات پر کام جاری ہے جبکہ اقتصادی راہداری کے منصوبہ کے تحت توانائی منصوبوں کیلئے 35ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر سے سالانہ 5000میگاواٹ بجلی 400سال تک پیدا کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے بعد اب اس کی لاگت میں کمی پر توجہ شروع کردی ہے۔ اسی طرح لواری ٹنل پر کام جاری ہے۔ پاکستان ریلویز کو سابقہ حکومت کے ادوار میں بالکل نظر انداز کردیا گیا تھا مگر مسلم لیگ ن کی حکومت نے پچھلے برس پاکستان ریلویز کیلئے 40ارب روپے مختص کیے اور اتنی ہی رقم اس سال بھی بجٹ میں رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کارگو ٹرینوں کا سلسلہ شروع کیا جس کی وجہ سے ٹرکوں کے کرایہ میں پچاس فیصد کمی ہوئی اور اس کاپیداواری لاگت میں کمی کی صورت میں براہ راست فائدہ تاجروں کو ہوا ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ ہم اپنی کامیابیوں کو باقی رکھنے اور محفوظ بنانے کیلئے کام کریں۔ اس سلسلہ میں حکومتی کردار بہت محدود ہے تاہم پرائیویٹ سیکٹر کو آگے بڑھ قومی معیشت کو جدید سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چیمبر کو لابنگ تک محدود رہنے کی بجائے اپنے ممبران کی کیپسٹی بلڈنگ پر توجہ دینی چاہیے۔ اقتصادی راہداری کے فیصل آباد کو براہ راست فوائد کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصل آباد بجلی کے حوالے سے ایک مین لوڈ سنٹر ہے اس لئے اقتصادی راہداری کے توانائی منصوبوں سے اسے براہ راست فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ انفراسٹریکچر منصوبوں کی تکمیل کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں معاشی زون قائم کیے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں پرائیویٹ سیکٹر کو مشترکہ کاشوں کے تحت اپنے پارٹنر تلاش کرنے کیلئے کام شروع کردینا چاہئے۔ قبل ازیں فیصل آباد چیمبر کے صدر چوہدری محمد نواز نے ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ان کے 2025وژن پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ حکومت کو خسارے میں چلنے والے تمام ادارے پرائیویٹ کر دینے چاہیں۔ انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ وہ معاشی پالیسیوں کے سلسلہ میں کاروباری اور تاجر طبقہ سے مشاورت کرے۔