کراچی، سینٹرل جیل سپرنٹنڈنٹ نے مسلمان قیدیوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا

نماز ومذہبی رسومات کی ادائیگی کرنے والے قیدیوں پر تشدد بھی معمول بن گیا،قیدیوں نے بھوک ہڑتال کردی،صوبائی حکومت و حکام کیلئے لمحہ فکریہ

اتوار 5 جون 2016 10:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جون۔2016ء)سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے مسلمان قیدیوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا جبکہ نماز ومذہبی رسومات کی ادائیگی کرنے والے قیدیوں پر تشدد بھی معمول بن گیا ہے ،سپریٹنڈنٹ جیل غیر انسانی عمل کے باعث قیدیوں نے بھوک ہڑتال کر دی ہے۔ جیلر کے رویہ کے خلاف عثمان معظم سمیت دیگر قیدیوں نے بھوک ہڑتال کردی ہے۔

عدالتی احکامات کے خلاف قیدیوں کو بند وارڈ کرنے ، تشدد کا نشانہ بنانے اور نماز جمعہ کی ادائیگی و دیگر سہولتوں سے روکنے پر بھوک ہڑتال صوبائی حکومت و حکام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی سب سے بڑی سینٹرل جیل میں تعینات جیل سپرنٹنڈنٹ اور اْن کے عملے نے جیل قوانین اور ضابطوں کی دھجیاں اڑانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

جیل سپرنٹنڈنٹ کا عملہ قیدیوں سے بھاری رشوت ،تحائف طلب اور پرتعیش مطالبات کرتا ہے اور اس کی عدم ادائیگی کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ جیل کے ایما پر جیل کاعملہ قیدیوں سے ملاقات کیلئے آنے والے افراد سے بھی بھاری رشوت طلب کرتا ہے اور قیدیوں کیلئے آنے والے کھانے اور کپڑوں وغیرہ کو آپس میں تقسیم کرلیا جاتا ہے۔

سپرنٹنڈنٹ کے ناروا رویہ کے خلاف جیل کے قیدی کئی بار سراپا احتجاج بن چکے ہیں۔ قیدیوں کے عزیز و اقربا ء بھی کئی بار جیل کے باہر احتجاج اور مظاہرے کرچکے ہیں ڈاکٹرعاصم حسین کے ساتھ شریک ملزم قرار دینے جانے والے سینٹرل جیل میں قید عثمان معظم سمیت دیگر کئی قیدیوں نے جیلر کے غیر قانونی ، غیر شائستہ اور جابرانہ رویہ کے خلاف بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق عثمان معظم سمیت دیگر قیدیوں کو سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالتی احکامات کے بر خلاف بند وارڈ اور نماز جمعہ سے محرومی کی سزائیں دے رکھی ہیں جبکہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق زیر سماعت قیدیوں کو بند وارڈ نہیں رکھا جاسکتا۔ جیل انتظامیہ توہین عدالت کی مرتکب ہورہی ہے۔ اسی طرح کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو اپنے اپنے مذاہب کے مطابق آزدانہ اجازت حاصل ہوتی ہے اسی طرح مسلمان قیدیوں کو جمعہ کی نماز جیل کی مسجد ادا کرنے کا کاحق حاصل ہے لیکن جیل انتظامیہ نے عثمان معظم ، طاہر ، شہباز ، سلیم و دیگرزیر سماعت قیدیوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی محروم رکھا ہوا ہے۔

ماہرین قانون اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق جیل سپرنٹنڈنٹ کو جیل مینوئل کی خلاف کے الزام میں معطل بھی کیا جاسکتا ہے اور ان کے خلاف قانون کی خلاف ورزی پر مقدمہ کا اندراج بھی کیا جاسکتا ہے۔ بعض قیدیوں کے عزیز و اقارب نے بتایا کہ اگر ہمارے عزیز قیدیوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک بند نہ کیا گیا تو اپنے دیگر رشتہ داروں اور اہل خاندان کے ساتھ مل کر جیل کے سامنے بھوک ہڑتال کریں گے۔ قیدیوں نے سندھ حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیل کی حالت زار جائزہ لیں اور عثمان معظم سمیت دیگر ناروا سلوک کا شکار قیدیوں کو جیل قوانین کے مطابق مراعات کی فراہمی کے احکامات جاری کریں۔

متعلقہ عنوان :