قوم دن بدن مقروض ،چھوٹا سا طبقہ امیر ہورہا ہے،عمران خان

جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہیے وہ 200 ارب کی میٹرو ٹرین پر ہوجاتا ہے حکمران فلاحی کاموں کی بجائے بڑے منصوبوں پر پیسہ خرچ کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ کمیشن کمائیں، حکومت نے 85 فیصد بلاواسطہ ٹیکس لگا دیئے ہیں جتنے زیادہ ٹیکس ہوں گے اتنے ہی لوگ مسائل کاشکار ہونگے ، کسان اور زراعت کا پیشہ دونوں پریشان اور زبوں حالی کا شکار ہیں ملک کو ٹھیک کرنا ہو تو کرپشن ‘ غربت پر قابو پانا ہوگا، حکمران جب تک خود کرپٹ ہوں گے کرپشن ختم نہیں ہوسکتی، ملک کا پیسہ بیرون ملک جارہا ہے اور ملک مقروض ہورہا ہے ایسا نظام مکمل بند ہونا چاہیے،تقریب سے خطاب

اتوار 5 جون 2016 11:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جون۔2016ء) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم دن بدن مقروض ہورہی ہے جبکہ ایک چھوٹا سا طبقہ امیر ہورہا ہے جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہیے وہ 200 ارب کی میٹرو ٹرین پر ہوجاتا ہے،حکمران فلاحی کاموں کی بجائے بڑے منصوبوں پر پیسہ خرچ کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ کمیشن کمائیں، حکومت نے 85 فیصد بلاواسطہ ٹیکس لگا دیئے ہیں ۔

جتنے زیادہ ٹیکس ہوں گے اتنے ہی لوگ مسائل کاشکار ہونگے، ملک میں کسان اور زراعت کا پیشہ دونوں پریشان اور زبوں حالی کا شکار ہیں ، ملک کو ٹھیک کرنا ہو تو کرپشن ‘ غربت پر قابو پانا ہوگا، حکمران جب تک خود کرپٹ ہوں گے کرپشن ختم نہیں ہوسکتی، ملک کا پیسہ بیرون ملک جارہا ہے اور ملک مقروض ہورہا ہے ایسا نظام مکمل بند ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز اسلام آبادمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی اقساط ادا کرنے کیلئے مزید قرضہ لیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف سے 3 برس میں 700 ارب قرضہ لیا گیا ہے عوام بنیادی ضروریات کیلئے دربدر پھر رہے ہیں جبکہ پیسہ سارا میٹرو اور اورنج ٹرین پر خرچ کیا جاتا ہے ملک میں فلاحی کاموں کی بجائے بڑے منصوبوں پر پیسہ خرچ کیا جاتا ہے حکمرانوں کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں تو ملک سے کرپشن کیسے ختم ہوگی جس ملک میں کرپشن ہو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا ۔

بھارت ترقی کی دوڑ میں ہم سے کافی آگے نکل چکا ہے ایک وقت تک پاکستان ترقی میں برصغیر میں سب سے آگے تھا انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو زراعت اور کسانوں کی کوئی فکر نہیں ہے کہ وہ کن حالات کا سامنا کررہے ہیں ۔ دیہات میں پہلے ہی سے تھانہ‘ کچہری اور پٹواری کی سیاست نے ان کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے اگر ہم نے پاکستان کو ٹھیک کرنا ہے تو سب سے پہلے کرپشن کو ختم کرنا ہوگا۔

جب تک کرپشن ہوتی رہے گی ملک کا نظام بہتر نہیں ہوگا ہمیں پاکستان کی آمدنی بڑھانی ہوگی ورنہ ہم قرضے معاف نہیں کر ا سکیں گے۔عمران خان نے کہا کہ بجٹ کے اندر وزیر خزانہ نے یہ بات نہیں کہ کہ کس طرح پاکستانیوں کے اربوں روپے باہر ملکوں میں پڑے ہوئے ہیں اسحاق ڈار نے خود اسمبلی میں کہا تھا کہ 200 ارب ڈالر پاکستانیوں کا باہر ملکوں میں پڑا ہوا ہے اس کے علاوہ پاکستانیوں نے 7 ارب ڈالر کی دبئی میں تین سال میں جائیدادیں خریدی ہیں تو ان پیسوں کو واپس کون لے کر آئے گا؟ اس پر کسی نے بات کرنے کی زحمت نہیں کی۔

اس طرح پاکستان کا پیسہ باہر جاتا رہا تو ہمارے پاس ملک چلانے کا پیسہ کہاں سے آئے گا؟ ملک کی حالت بہتر بنانے کیلئے ہمیں کرپشن پر قابو پانا ہوگا۔ غربت کے خاتمے کیلئے کسان دوست پالیسیاں بنانا ہوں گی ہمیں کسانوں اور زراعت کے پیشے میں خوشحالی لانا ہوگی جس سے پورے ملک میں خوشحالی آئے گی ہمیں اداروں کو خود مختار اور مضبوط بنانا ہوگا تب جاکر ترقی کی شاہراہ پر چلیں گے۔

متعلقہ عنوان :