پانامہ لیکس،ٹی او آرز پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم،ڈیڈلاک برقرار

اپوزیشن کے ٹی او آرز پرحکومت کا نکتہ نظر سامنے آگیا،حکومتی ٹی اور آرز پرقانونی مشاورت کرکے آئندہ اجلاس میں جواب دیں گے،شاہ محمود قریشی چاہتے ہیں کہ ٹی او آرز کا حل نکلے، یہ کام ختم ہو اور اگلا کام شروع کیا جائے،سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے،سعد رفیق

اتوار 5 جون 2016 11:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جون۔2016ء) پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کا پانچواں اجلاس بھی بے نتیجہ رہا، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کوئی پش رفت نہیں ہوئی، ڈیڈ لاک برقرار اور صورتحال جوں کی توں ہے، صرف حکومت کی طرف سے جار ٹی او آرز پیش کئے گئے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کوئی ڈیڈ لاک ہے نہ تھا، حکومت کو کسی حکومتی شخصیت کی فیملی کیلئے کوئی رعایت نہیں چاہیے، حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر آگے بڑھنا چاہتی ہے، حکومت ٹیم نے اجلاس میں نئے ٹی او آرز تقسیم کئے ہیں، اپوزیشن حکومتی ٹی او آرز پر قانونی مشاورت کے بعد منگل کے اجلاس میں ردعمل پیش کرے گی، کمیٹی کا اجلاس ہفتہ کے روز پارلیمنٹ میں منعقد ہوا، اجلاس میں حکومتی رکن میر حاصل بزنجو کے علاوہ تمام حکومتی اور اپوزیشن کے ممبران نے شرکت کی، کمیٹی کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کو اپنے ٹی او آر دیئے تھے جس میں 15 سوال تھے حکومت نے اپوزیشن سے ٹائم مانگا تھا کہ وہ ان کا جواب دیں گے آج حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے ٹی او آرز پر نکتہ نظر سامنے آگیا ہے، اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومتی ٹی اور آرز پر مشاورت کریں گے اور کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں قانونی مشاورت کے بعد اس حوالے سے جواب دیں گے،حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کا جیسا جواب دیا ہے ویسا اپوزیشن جواب دے گی، حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنے ٹی او آرز بھجنے تھے ان کو مسترد کر دیا گیا،ہم چاہتے ہیں کہ ہم مذاکرات کے ذریعے متفقہ ٹی او آرز پر پہنچ جائیں مگر ٹی او آرز پر متفق ہونا ناکافی ہوگا، بلکہ انکوائری کمیشن پر بھی متفق ہونا بہت ضروری ہے، اپوزیشن کی کوشش ہے کہ ٹائم فریم میں ٹی او آرز پر متفق ہوجائیں، لیکن موجودہ صورتحال جوں کی توں ہے، اس حوالے سے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس پیر کو ہوگا اور منگل کو کمیٹی میں حکومتی ٹی او آرز کے حوالے سے جواب دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم سپیکر قومی اسمبلی کا بہت احترام کرتے ہیں، انہوں نے اپنے چیمبر میں حکومتی اور اپوزیشن کو مل بیھٹنے کا موقع فراہم کیا اور معاملات کو آگے بڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ بھی بات کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کمیٹی کو مداخلت کے بغیر کام کرنے دیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومت سپیکر قومی اسمبلی اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی شکر گزار ہے کہ انہوں نے کوشش کی کہ اپوزیشن اور حکومت کو قریب لایا جائے سپریم کورٹ نے حکومت کے ٹی او آرز کو مسترد نہیں کیا تھا بلکہ سپریم کورٹ نے رائے دی تھی۔ ہم سپریم کورٹ کی رائے کا بہت احترام کرتے ہیں ۔ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں کوئی ڈیڈک لاک نہیں ہے۔

حکومت نے کمیٹی میں ایک ڈاکومنٹ پیش کیا ہے اس پر اپوزیشن نے ٹائم مانگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے گزشتہ اجلاس حکومت کی درخواست پر ملتوی کیا تھا کیونکہ اس دن وزیراعظم کا آپریشن تھا۔ کمیٹی کے اجلاس میں ایک نکتہ حکومت کا اور ایک نکتہ اپوزیشن کا ہے ہمارا پہلے دن سے ہی موقف ہے کہ ٹی او آرز کسی شخص کے حوالے سے نہیں ہونے چاہئیں جس سے کسی قانون کی خلاف ورزی ہو۔

ہمارے ٹی او آرز پر اپوزیشن کے ممبر نے تجویز دی کہ اس پر مشاورت ہونی چاہیے اجلاس میں اعتزاز احسن اور بیرسٹر سیف نے ٹائم مانگ لیا اور وہ منگل کو اس کا جواب دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ٹی او آرز کا حل نکلے اور یہ کام ختم ہو اور اگلا کام شروع کیا جائے۔ سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ٹی او آرز بننے چاہیں جو ہمیشہ کیلئے ہوں اور آئندہ آنے والوں کیلئے بھی ہوں۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ جو ٹی او آرز اپوزیشن نے دیئے ہیں ان کے تحت سب کا احتساب ہونا چاہیے لیکن شروعات وزیراعظم کے خاندان سے ہونی چاہئیں۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے پہلے اپوزیشن کا اجلاس اعتزاز احسن کے چیمبر میں ہوا جس کے بعد اپوزیشن کے تمام اراکین سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبرمیں چلے گئے جہاں پر حکومتی اراکین اسحاق ڈار‘ خواجہ سعد رفیق ‘ انوشہ رحمن‘ زاہد حامد اور اکرم درانی موجود تھے۔

سپیکر قومی اسمبلی اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کرانے کیلئے کوشش کی جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے اراکین اجلاس کیلئے کمیٹی روم میں چلے گئے۔ کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی رکن وفاقی وزیر حاصل بزنجو شرکت نہ کر سکے۔ کمیٹی کا اجلاس 7 جون بروز منگل کو 4 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس کے بعد اعتزاز احسن نے میڈیا کو بتایا کہ حکومتی اراکین چاہے ہیں کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کا احتساب نہ ہوسکے۔