پانامہ لیکس کے معاملے پرسٹینڈنہ لیتے تو معاملہ ختم ہوچکاہوتا،عمران خان

پہلی بار ساری اپوزیشن پانامہ لیکس ٹی اوآرزپرمتفق ہے ،اب جوبھی پیچھے ہٹاوہ مولانافضل الرحمن بن جائے گااورعوام اسے معاف نہیں کریں گے متحدہ اپوزیشن کوپی پی پی لیڈکررہی ہے تو فرق نہیں پڑتا، اصل ایشویہ ہے کہ عوام کی لوٹی گئی دولت کاحساب مانگاجائے، سینئرصحافیوں سے گفتگو

جمعہ 3 جون 2016 09:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3جون۔2016ء)تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہاہے کہ اگرہماری پارٹی پانامہ لیکس کے معاملے پرسٹینڈنہ لیتی تویہ معاملہ ختم ہوچکاہوتااوربڑی پارٹیاں خاموش ہوچکی ہوتیں ،وفاقی حکومت نے قومی خزانے سے اب تک 8ارب روپے کے اشتہارات جاری کئے جوکہ قوم کے ساتھ زیادتی ہے ،پہلی دفعہ ساری اپوزیشن پانامہ لیکس کے معاملے پرٹی اوآرزپرمتفق ہے اوراب جوبھی اس سے پیچھے ہٹاوہ مولانافضل الرحمن بن جائے گااورعوام اسے معاف نہیں کریں گے ،متحدہ اپوزیشن کواگرپی پی پی لیڈکررہی ہے تواس سے فرق نہیں پڑتا،اصل ایشویہ ہے کہ عوام کی لوٹی گئی دولت کاحساب مانگاجائے ۔

متحدہ اپوزیشن سے باہرنکلنے والاسیاسی طورپرتباہ ہوجائے گا،اگرموجودہ نظام کے تحت ہی الیکشن ہوئے توہم واضح اکثریت نہیں حاصل کرسکیں گے لیکن حکومت کوچیلنج ضروردیں گے،اس سال کے اختتام پرعام انتخابات دیکھ رہاہوں،پارلیمنٹ کومضبوط کرنااپوزیشن کاکام نہیں بلکہ وزیراعظم کاکام ہے ،ہماراوزیراعظم پارلیمنٹ میں آناپسندہی نہیں کرتااوراگرآتابھی ہے توجھوٹ بولتاہے ،آئندہ الیکشن میں کے پی کے کی حکومت کی کارکردگی کورول ماڈل کے طورپرپیش کریں گے،وزیراعظم الزام نہیں لگاتااگرکوئی جرم کرے تواسے قانون کے کٹہرے میں کھڑاکرتاہے،اداروں کومضبوط کرناہے توان سے سیاسی مداخلت ختم کرناہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزبنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پرسینئرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہاکہ ہماری پارٹی نے پہلے دن سے ہی پانامہ لیکس پراصولی موٴقف اختیارکیااورہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک بنائے گئی کمپنیوں میں دولت کیسے پہنچائی گئی ،مگراس کے جواب میں حکومت نے ہم پرالزام لگاناشروع کردیئے ،حالانکہ میں نے اپنے فلیٹ کی فروخت اوراس کی رقم پاکستان منتقلی کے ثبوت بھی فراہم کردیئے ہیں ۔

اس حوالے سے بھی ہماراموٴقف بالکل واضح ہے کہ اگرمیں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے توحکومت میرے خلاف ایکشن لے ۔کبھی ایسابھی ہواہے کہ وزیراعظم الزامات لگائے وزیراعظم کے پاس تواختیارہے کہ اگراس کے پاس ثبوت ہیں تووہ فوراًقانون کوحرکت میں لائے مگرافسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ خواجہ آصف جیسے لوگ سیدخورشیدشاہ کوسینہ تان کرکہتے ہیں کہ ہم حالات خراب نہیں کرناچاہتے مگرہمارے پاس بہت ثبوت ہیں ۔

عمران خان نے کہاکہ یہ صریحاًبلیک میلنگ ہے ،کیونکہ ثبوت کے باوجودکارروائی نہ کرنااورحاتم طائی کی طرح بڑھکیں ماررہے ہیں کہ ہم جان بوجھ کرکارروائی نہیں کررہے ،ہم نے یہ بھی کہاکہ جوٹی اوآرزحکومت کیلئے ہیں وہی ہمارے لئے ہوں گے ۔عمران خان نے کہاکہ عوام بہت باشعورہوچکے ہیں ۔سوشل میڈیاکاکرداربہت اہم ہوچکاہے ،اسرائیل پرتنقیدبھی سب سے زیادہ سوشل میڈیاپرہی ہوئی ہے ۔

حکومت اپنی بری گورننس کے تاثرکوچھپانے کیلئے قومی خزانے سے اشتہارات پہ اشتہارات دیئے جارہے ہیں اورعوام اس کے بارے میں سب جانتے ہیں ۔ٹی اوآرزکے ایشوپرپوچھے گئے سوال پرعمران خان نے کہاکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ متحدہ اپوزیشن کوپی پی ہی لیڈکررہی ہے یاکوئی دوسری جماعت کررہی ہے ،اصل معاملہ یہ ہے کہ پہلی بارمتحدہ اپوزیشن نے متفقہ ٹی اوآرزکے ذریعے ایک ایساماحول بنادیاہے کہ وفاقی حکومت کوجواب دیناپڑیگااورجوبھی متحدہ اپوزیشن سے نکلے گاوہ سیاسی تباہی کاشکارہوجائے گااورعوام اس کومولانافضل الرحمن ہی سمجھیں گے۔

آئندہ الیکشن کے حوالے سے عمران خان نے کہاکہ اگرموجودہ سسٹم کے تحت ہی آئندہ الیکشن ہوئے توہم واضح اکثریت حاصل نہیں کرپائیں گے۔کیونکہ مخالفین کودھاندلی کے تمام طریقے پتہ ہیں ،ہم نے جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ثابت کیاہے کہ بے ضابطگیاں ہوئیں اورعوام جان گئے کہ انہیں ڈیڑھ کروڑووٹ کیسے مل گئے ،جبکہ پنجاب میں چوہدری پرویزالٰہی کی حکومت کی کارکردگی بہت بہترتھی ،ہمیں آہستہ آہستہ اس سارے کھیل کی سمجھ آگئی ہے ،جسٹس (ر)ریاض کیانی جیسے لوگوں نے ان کیلئے کام آسان کئے رکھا،عمران خان نے کہاکہ میاں برادران کے تمام منصوبے جھوٹ پرمبنی ہیں ،یہ بڑے پراجیکٹ اس لئے شروع کردیئے ہیں تاکہ زیادہ کمیشن حاصل کرسکیں ۔

عمران خان نے کہاکہ 2013ء کے الیکشن میں ہماری تیاری پوری نہیں تھی لیکن اب ہم تیارہیں اورپہلے سے زیادہ بہترنتائج آئیں گے ۔2013ء کے الیکشن میں ہم نے نئے لوگوں کوٹکٹ دیئے اور80فیصدیہ لوگ الیکشن ہارگئے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی کے اندرونی اختلافات کوئی بڑامسئلہ نہیں ہے یہ ساری پارٹیوں میں ہوتے ہیں ۔اورپانامہ لیکس کے ذریعے اگراحتساب ہوگیاتوآئندہ الیکشن میں بہترین امیدوارہمارے ساتھ ہوں گے ،کیونکہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کے خلاف عوام میں شدیدبے چینی پائی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صرف1970ء میں ذوالفقارعلی بھٹونے نئے لوگوں کوٹکٹ دیئے اورہم نے بڑے بڑے سیاسی برج الٹتے ہوئے دیکھے ۔ذوالفقارعلی بھٹوکواس وقت ایوب خان کی بیماری اورمسلسل آمریت کی وجہ سے جوگھٹن تھی اس سے بھرپورفائدہ اٹھایااوراس وقت اس دورسے بھی زیادہ گھٹن ہے اورہم جیتیں گے ۔انہوں نے کہاکہ میں اس سال کے اختتام پرعام انتخابات دیکھ رہاہوں ۔

عمران خان نے کہاکہ جولوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی مددحاصل تھی یاہے ان کی مثال اس طرح ہے جیسے مجرم کوباقی لوگ بھی مجرم ہی نظرآتے ہیں ،یہ الزام وہی لوگ لگاتے ہیں جوخودآمریت کی گودمیں بیٹھ کرسیاستدان بنے ،ہم نے ایک سال تک مسلسل مطالبہ کیاکہ 4حلقے کھولے جائیں اورجب نہ کھولے گئے توہم نے سڑکوں پرآنے کااعلان کیااوراب بھی اگرہمیں انصاف نہ ملاتوہم سڑکوں پرآئیں گے ،اگرٹی اوآرزپرٹال مٹول کیاگیااورڈیڈلاک رکھاگیاتوباقی پارٹیوں کاہمیں علم نہیں ،ہم ضرورسڑکوں پرآجائیں گے۔

عمران خان نے کہاکہ مجھے بہت دکھ کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے ،اچھی خارجہ پالیسی کیلئے مستقل وزیرخارجہ کی ضرورت ہے ۔موجودہ حکومت بھارت میں یہ تاثردیتی ہے کہ نوازشریف دوستی چاہتے ہیں اورفوج ایسانہیں چاہتی ،ایساکرناقطعی طورپرغلط ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں بھارت اورافغانستان سے برابری کی سطح پرخارجہ پالیسی بناناہوگی ۔

پاکستان کواستحکام دینے کیلئے پڑوسی ممالک سے بہترتعلقات بہت ضروری ہیں اورپاکستان کومضبوط کرنے کیلئے بھی ضروری ہے زیادہ پیسہ انسانوں پرخرچ کیاجائے ۔عمران خان نے کہاکہ اگرچہ صدارتی طرزحکومت بہترین نظام حکومت ہے مگرپاکستان میں چھوٹے صوبے اس کی شدیدمخالفت کریں گے ۔عمران خان نے ایک اورسوال کے جواب میں کہاکہ شوکت خانم ہسپتال پرہاتھ ڈالنے والے اللہ تعالیٰ کی پکڑمیں ہیں ۔

ان کی نیت بلیک میل کی ہے اوریہ مافیازہیں ،ملک کی بہتری کیلئے آزاداحتساب اوربیوروکریسی کوٹھیک کرنابہت ضروری ہے سیاسی مداخلت کی وجہ سے پولیس نظام خراب ہواہے ،کے پی کے میں آئی جی ناصردرانی نے 5ہزارپولیس والوں کااحتساب کیاہے ،ہم نے کے پی کے میں بہترین تبدیلیاں کی ہیں اورمزیدبھی کام کررہے ہیں آئندہ الیکشن میں ہم کے پی کے کوایک ماڈل کے طورپرپیش کرسکیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کومضبوط کرناوزیراعظم کی ذمہ داری ہے ،اگروزیراعظم پارلیمنٹ میں آناہی پسندنہیں کریں گے توپھرادارے کیسے مضبوط ہوں گے؟ہمارے وزیراعظم بہت مشکل سے ایوان میں آئے اورآکربھی جھوٹ بولا۔انہوں نے کہاکہ حامدناصرچٹھہ کے بیٹے کے مقابلے میں حکومتی امیدوار2400ووٹوں سے ہارچکاتھا انہوں نے رزلٹ روک کرہمیں دھاندلی کے ذریعے 1600ووٹوں سے ہرادیا،لیکن پنجاب سمیت پورے ملک میں مستقبل ہماراہے