ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ،کسی صورت قابل قبول نہیں، آ رمی چیف

دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ناکامی ہمارا آپشن نہیں ہے،ملک سے 99 فیصد دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے ،تمام آئی ڈی پیز کی دوبارہ آبادکاری اولین ترجیح ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہر صورت مکمل ہو گا، جنرل راحیل شریف کی صدر مملکت ممنو ن حسین سے ملا قات اور میڈیا سے غیر رسمی گفتگو

جمعرات 2 جون 2016 09:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جون۔2016ء) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ڈرون حملے افسوسناک اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں انہیں بند ہونا چاہئے۔ڈرون حملوں کیلئے بدقسمتی کا لفظ انتہائی چھوٹا ہے،یہ حملے کسی صورت قابل قبول نہیں کئے جائیں گے،ملک سے 99 فیصد دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے ،100 فیصد خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے ، تمام آئی ڈی پیز کی دوبارہ آبادکاری اولین ترجیح ہے، ان خیالات کا اظہار آرمی چیف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شر کت کے بعد صدر مملکت ممنو ن حسین اور بعد ازاں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا ۔

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو برقرار رکھنا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ناکامی ہمارا آپشن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

یہ سال دہشتگردی کے خاتمے کا سال ہے،ڈرون حملہ ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہے ،آرمی چیف جنر ل راحیل شریف نے کہا کہ جنوبی اورشمالی وزیرستان میں ترقی کا عمل تیزی سے جاری ہے، 56فیصد آئی ڈی پیز کی واپسی مکمل ہو چکی ہے،دہشت گردوں کو کسی صورت کلیئرعلاقے میں واپس نہیں جانے دیں گے،دہشت گردی کے خلاف99فیصد کامیابی حاصل کرلی ہے، 100فیصد خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

ڈرون حملوں کیلئے بدقسمتی کا لفظ انتہائی چھوٹا ہے،یہ حملے کسی صورت قابل قبول نہیں کئے جائیں گے،روز صبح آکر اپنی ٹیبل پر پہلی فائل آئی ڈی پیز کی دیکھتا ہوں ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہر صورت میں مکمل ہو گا،ایف16 کے معاملے میں ایئر چیف امریکا سے رابطے میں ہیں،انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے، جنوبی اور شمالی وزیرستان میں تعمیر و ترقی کا عمل تیزی سے جاری ہے جبکہ بلوچستان کی صورتحال میں بھی بہتری آرہی ہے،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہر صورت مکمل ہو گا ،اس منصوبے سے ملک میں خوشحالی آئے گی،عوام کو روزگار ملے گا،رخنہ ڈلنے والے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ترکی کے دورے میں پاکستانی فوج کی دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کو سراہا گیا۔بعد ازاں آرمی چیف نے صدر سے ملاقات کی، ممنون حسین اور جنرل راحیل شریف خاصی دیر تک قومی امور پر غیر رسمی گفتگو کرتے رہے، جس دوران آرمی چیف سے صدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی قبائلی علاقوں میں ساتھ لے کر جائیں گے۔ آرمی چیف نے صدر ممنون حسین کو آئی ڈی پیز کی واپسی اور فاٹا میں جای ترقیاتی منصوبہ سے تفصیلی آگاہ کیا،آرمی چیف نے کہا کہ فاٹا کے عوام مطمئن ہیں کہ ان کے علاقے میں امن آرہا ہے، ہمیں ہر صورت اس جنگ کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے، اس وقت ہم ٹرننگ پوائنٹ پر کھڑے ہیں، ملک میں امن برقرار رکھنا اور تمام آئی ڈی پیز کی دوبارہ آبادکاری اولین ترجیح ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم پرعزم ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وسائل کی کمی آڑے آتی ہے۔جبکہ صدرمملکت بار بار آرمی چیف سے پوچھتے رہے کہ ان کے لیے کوئی کردار ہے توبتائیں۔جنرل راحیل شریف نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما میاں عتیق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما الیاس بلور سے بھی ملاقات کی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے آرمی چیف کو پارلیمنٹ ہاوٴس سے رخصت کیا۔