مسلم دنیا میں سائنسی ترقی کیلئے 10 سالہ ایکشن پلا ن کی منظوری

پلان کا مقصد مسلم دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کا فروغ، منظوری صدر ممنون کی زیرصدارت کامسٹیک جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس میں دی گئی ایکشن پلان کی تیاری میں ترقی یافتہ ملکوں سمیت او آئی سی کے 20 رکن ممالک کے 159 نامور سائنس دانوں اور دانشوروں کی مشاورت شامل سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ سے غربت کا خاتمہ اور عوام کا معیار زندگی بلند کر سکتے ہیں،صدر ممنون حسین کا کامسٹیک اجلاس سے خطاب

بدھ 1 جون 2016 09:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2016ء) اوآئی سی کے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مسلم دنیا میں سائنسی ترقی کے لیے دس سالہ ایکشن پلا ن کی منظوری دے دی۔ کامسٹیک کی جنرل اسمبلی کا پہلا پلینیری سیشن صدر مملکت ممنون حسین کی صدارت میں ہوا جس میں اس پلان کی منظوری دی گئی۔اس موقع پر او آئی سی سیکریٹری جنرل ایاد امین مدنی ، ڈاکٹر احمد علی صدر اسلامی ترقیاتی بینک اور پاکستان میں تعینات سفیران نے بھی شرکت کی۔

دس سالہ ایکشن پلان کا مقصد مسلم دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کا فروغ ہے۔ اس ایکشن پلان کی تیاری میں ترقی یافتہ ملکوں سمیت او آئی سی کے 20 رکن ممالک کے 159 نامور سائنس دانوں اور دانشوروں کا مشورہ شامل ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دس سالہ ایکشن پلان کے ذریعے کم ترقی یافتہ مسلم ملکوں کو تحقیق و ترقی میں مدد دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پاکستان ، مراکش اورآذربائیجان کو کامسٹیک جنرل اسمبلی کا وائس چیئر مین بھی منتخب کیا گیا۔

صدر مملکت نے زور دیا کہ کم ترقی یافتہ اسلامی ملکوں کے لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جانے چاہیے۔اجلاس میں مسلم ممالک کے 22 وزراء اور سائنسی و تحقیقی اداروں کے سربراہ اور اعلی حکام شرکت کر رہے ہیں۔ قبل ازیں صدر مملکت ممنون حسین نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے بارے میں اوآئی سی کے ادارے کامسٹیک کی 15ویں جنرل اسمبلی کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئیکہا ہے کہ مسلم معاشروں میں سائنس و ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر غربت اور صحت عامہ کے سہولتوں میں اضافہ ،خوراک اور پانی و بجلی کے محفوظ ذخائر وجود میں لائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ سے غربت کا خاتمہ اور عوام کا معیار زندگی بلند کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کامسٹیک جنرل اسمبلی کا مقصد اسلامی معاشروں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا فروغ ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ مسلم ممالک سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کے ذریعے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول یقینی بنا دینا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر مسلمانوں کی عظیم روایات کے مطابق علمی بنیادوں کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہمارا مقصد اسلامی ملکوں میں خوراک اورپانی و بجلی کے محفوظ ذخائر میں اضافہ کرنا ہے۔ہم اپنے معاشروں میں امن اور ترقی کو یقینی بنا نا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے سائنس کی ترقی کے لیے غیر معمولی خدمات سرانجام دیں ہیں لیکن افسوس ہے کہ اس وقت مسلمان قدرتی وسائل سے مالامال ہونے کے باوجود ہم عصر دنیا سے پیچھے ہیں۔

ترقی یافتہ دنیا کے مقابلے میں مسلمان ملکوں کا سائنس اور ٹیکنالوجی کا بجٹ صرف 2.4فیصد ہے۔اس عہد میں مسلمانوں نے سائنسی تحقیق پر کم توجہ دی۔دنیا بھر میں لکھے جانے والے سائنسی مقالہ جات میں مسلم دنیا کا حصہ صرف 6فیصد ہے۔سائنس کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے مسلم دنیا کو اپنی تکنیکی ضروریات کے لییترقی یافتہ پر انحصار کرنا پڑا۔مسلم دنیا کو اپنے تحقیق و ترقی کے بجٹ میں فوری اضافہ کرنا چاہئے۔

بہترین ہنرمند افرادی قوت ہی ہماری ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔اپنے نوجوانوں کے ذہن کو جلا بخشنے کے لیے ہمیں اچھے سائنس دان تیار کرنے ہوں گے۔ کامسٹیک اسلامی دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے تندہی سے کام کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں سائنس کی ترقی کے لیے کامسٹیک کادس سالہ منصوبہ بہت اہم ہے جس پر عمل کر کے ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو ا جا سکتا ہے۔اس موقع پر کامسٹیک جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔کامسٹیک جنرل اسمبلی میں اسلامی ممالک اوآئی سی کے تمام رکن ممالک شرکت کررہے ہیں۔اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے مسلم دنیا کے ممتاز سائنس دانوں کوایوارڈ بھی دیے۔