ہنگو، ترقیاتی فنڈ میں 50فیصد کٹوتی بلدیاتی ناظمین کا کٹوتی پالیسی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

ضلعی حکومت کے ساتھ سرکاری محکموں کے عد م تعاون پر برہمی اور قبلہ درست کرنے کا عندیہ فنڈز کٹوتی اور حقو ق سے محرومی کے خلاف بنی گالہ جانے کی تیاری کی حکمت عملی بھی مرتب،کمیٹیاں تشکیل

منگل 31 مئی 2016 09:25

ہنگو(نمائند ہ اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 مئی۔2016ء)ترقیاتی فنڈ میں 50فیصد کٹوتی بلدیاتی ناظمین کا کٹوتی پالیسی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ۔ضلعی حکومت کے ساتھ سرکاری محکموں کے عد م تعاون پر برہمی اور قبلہ درست کرنے کا عندیہ۔فنڈز کٹوتی اور حقو ق سے محرومی کے خلاف بنی گالہ جانے کی تیاری کی حکمت عملی بھی مرتب ۔کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق ضلع ناظم ہنگو مفتی عبید اللہ کی سربراہی میں منجمنٹ اینڈ سائنس کالج ہنگو میں ضلعی اور تحصیل حکومتوں اور ویلج کونسلوں کے ناظمین کے ایک اعلیٰ سطح احتجاجی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم مفتی عبید اللہ،ضلعی کنونیئر سید عمر،اپوزیشن لیڈر نور آواز ایڈوکیٹ،تحصیل ناظم عامر غنی،تحصیل ناظم ٹل پیاؤ زار، اور ویلج کونسل ناظم فاروق بنگش اور مفتی دین محمد نے کہا کہ بلدیاتی ناظمین اورنمائندوں سے ترقیاتی منصوبوں کی فنڈز میں 50فیصد کٹوتی شب خون مارنے کی مترادف ہے جس پر صوبائی حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فنڈز کٹوتی سے ترقیاتی منصوبے متاثر جبکہ بلدیاتی عوامی نمائندوں سے عوامی اعتماد اور ساکھ خراب ہوتی جا رہی ہیں ۔مقررین نے کہا کہ پچاس فیصد فنڈ کی کٹوتی کی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور حقوق ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔مقررین نے کہا کہ سالانہ بجٹ کے تعلیمی اخراجات کے ۹۹کروڑ کے فنڈزمیں ضلع ہنگو کو نذر انداز کرنا ہنگو مین غیر اعلانیہ ظالمانہ بجلی لوڈ شیڈنگ سمیت کمیشن خوری اور ٹھیکیدارانہ پالیسویوں کو پروان چڑھانہ عوامی مفادات کے خلاف اقدامات ہے۔

صوبائی حکومت صوبے کے دیگر اضلاع کی مناسبت سے ضلع ہنگو کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہی ہیں جو کہ قطعی طور پر برداشت نہیں کر سکتے۔مقررین نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ حل کرانے اور واپڈہ کے دو ارب چالیس کروڑ روپے کے بقایاجات کی ریکوری کو ممکن بنانے کے لئے چار رکنی کمیٹی جبکہ ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ رپورٹ مرتب کرنے اور ترقیاتی امور پر چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو موثر بنانے کے لئے عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران پر مشتمل سات رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جس کی چیئر مین ڈسٹرکٹ ممبر میاں تجمل حسین ہوں گے۔

مقررین نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی جماعت عوامی مفادات کے حصول کے لئے متحد ہے اور ہر صورت عوامی مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔مقررین نے کہا کہ سرکاری محکموں کا عدم تعاون ضلع حکومت اور تحصیل حکومتوں کے خلاف منظم سازش ہے جس سے منتخب عوامی نمائندوں کی سیاسی ساکھ متاثر کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہیں۔سرکاری محکمے الجھنیں بڑھانے کے بجائے اپنا قبلہ درست کر کے عوامی مفادات کو مقدم سمجھیں۔

مقررین نے کہا کہ آل پارٹیز فارم کے پلیٹ فار م سے دیہی علاقوں کو گیس فراہمی یقینی بنانے کے لئے وفاق اور صوبے کو ایک ٹیبل ٹاک پر بٹھا کروڑوں رہے فنڈز کی منظوری ضلعی حکومت کی جدو جہد کا نتیجہ ہے جس میں تمام جماعتوں کے کاوشوں اور حقوق کے حصول کی جدوجہد شامل ہے۔مقررین نے خبر دار کیا کہ فوری طور پر پچاس فیصد کٹوتی کی واپسی یقینی بنانے سمیت مطالبات پر عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو مرحلہ واروزیر اعلیٰ ہاؤس اور پارلیمینٹ اور بنی گالہ کا رخ کر کے پر امن اور غیر معینہ مدت تک احتجاج ریکارڈ کرائیں گے جبکہ پچاس فیصد کٹوتی کی پالیسی کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر کے انصاف کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔