وفاقی کابینہ اور قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، 4.4 ٹریلین روپے کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نواز شریف لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کریں گے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیراعظم کی عدم موجودگی میں 3 جون کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کریں گے

پیر 30 مئی 2016 09:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 مئی۔2016ء) وفاقی کابینہ آج بروز پیر کو 4.4 ٹریلین روپے کے آئندہ مالی سال 2016-17 ء کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی‘ وزیراعظم نواز شریف لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ وزیراعظم اس طرح وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بجٹ کی منظوری دیں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں 4.4 ٹریلین روپے کے وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے مطابق میں آئی ایم ایف کی ہدایت پر 288 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگنے کا امکان ہے۔ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے 27 مئی کو ہونے والے اجلاس میں 1675 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی تھی۔

(جاری ہے)

جس کے بعد ترقیاتی بجٹ بھی منظوری کیلئے کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جی ڈی پی گروتھ کی شرح چھ فیصد رکھے جانے کا امکان ہے موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح 5.5 مقرر کی گئی تھی مگر حکومت 4.7 فیصد تک جی ڈی پی کی شرح پہنچانے میں کامیاب ہوئی ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی شعبے کیلئے 900 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے جو کہ رواں مالی سال میں 770 ارب روپے تھی۔

آئندہ مالی سال میں ایف بی آر کے ٹیکس ریکوری ٹارگٹ 3600 ارب روپے کے لگ بگ رکھے جانے کی تجویز ہے رواں مالی سال میں یہ ٹارگٹ 3104 ارب روپے رکھا گیا تھا حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال میں مختلف شعبوں میں رعایت کے ساتھ ساتھ خصوصی پیکج کا اعلان بھی متوقع ہے حکومت آٹو موبائل سیکٹر ‘ زرعی مشینری اور فارماسوئیٹکل پراڈکٹ پر خصوصی پیکج کے اعلان متوقع ہے وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیراعظم کی عدم موجودگی میں 3 جون کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کریں گے۔

قومی اقتصادی کونسل کے آج( پیر کو )ہونے والے اجلاس میں 1.675 ٹریلین روپے کے آئندہ مالی سال 2015-17 ء کے پی ایس ڈی پی کا معاملہ زیر غور آئے گا۔ وزیراعظم نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ اور ان کی ٹیم شرکت کرے گی۔ این ای سی ایک سپریم آئینی باڈی ہے جو وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کو مختص کرنے کا فیصلہ کرتی ہے ۔

سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی 27 مئی بروز جمعہ کو ہونے والی میٹنگ میں وفاق اور صوبوں کے 1.675 ٹریلین روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی سفارش کی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے توانائی کے متعلقہ پراجیکٹ پر اربوں روپے مختص کررہی ہے حکومت نے چوبیس سو میگاواٹ ایل این جی پاور پلانٹ جو کہ بلوکی اور حویلی بہادر شاہ میں لگایا جائے گا۔

اس کے لئے 60 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے 61 ارب روپے ‘ 2110 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پراجیکٹ پیج ون کیلئے 42 ارب روپے ‘ دیامر بھاشہ ڈیم کیلئے 32 ارب ‘ چشمہ این بی پی سی تھری اور سی فور کیلئے بائیس ارب اور جامشورو میں کوئلے کے نئے پلانٹ کیلئے انیس ارب اور تربیلہ فور ایکسٹینشن ہائیڈرو پاور کیلئے سولہ ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔

اسی طرح وفاقی حکومت گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کیلئے 41 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے ۔ گزشتہ سال ٹرانسپورٹ سیکٹر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 220 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جو کہ اب بڑھا کر 261 ارب روپے کردیئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی نے تعلیم کے فروغ کیلئے یونیورسٹیز قائم کرنے کی بھی تجویز دی ہے جس کے تحت آئندہ مالی سال میں سوات میں خواتین یونیورسٹی کیمپس کا قیام ‘ گوادر یونیورسٹی کا قیام ‘ اسلام آباد میں یونیورسٹی آف سنٹرل ایشیاء اینڈ پاکستان فیز ون کا قیام‘ اور لکی مروت میں بنوں یونیورسٹی اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے قائم کیمپس کو مکمل یونیورسٹی کا درجہ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

حکومت نے آئندہ بجٹ میں تعلیمی منصوبوں کیلئے 28 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔ نیشنل اکنامک اقتصادی کونسل کے آج ہونے والے اجلاس میں ان منصوبوں کی منظوری لی جائے گی۔