انڈونیشیا میں بچوں کی جنسی زیادتی میں ملوث افراد کے لیے نئی سزائیں متعارف کروادی گئی

اتوار 29 مئی 2016 10:55

ْ جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 مئی۔2016ء)انڈونیشیا میں بچوں کی جنسی زیادتی میں ملوث افراد کے لیے نئی سزائیں متعارف کروادی گئی ہیں۔ اب ان مجرموں کو سزائے موت دی جائے گی جبکہ انہیں ا آختہ کاری کے عمل سے بھی گزارا جائے گا۔انڈونیشین صدر جوکو وڈوڈو کے مطابق یہ فیصلہ ملک میں بچوں کی جنسی زیادتی کے جرائم میں اضافے کے بعد کیا گیا ہے۔اس سے قبل بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث مجرموں کے لیے 14 سال قید کی سزا تھی۔

وہ مجرم جو اس جرم کی سزا کاٹ کر رہا ہوچکے ہیں ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے انہیں الیکٹرانک کڑا بھی پہنایا جائے گا۔نئے قوانین کے تحت بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے شخص کو سزائے موت دی جائے گی یا اسے آختہ کاری کے عمل سے گزارا جائے گا جس کے بعد وہ اپنے مردانہ اعضا سے محروم ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

انڈونیشیا کے قوانین میں ان تبدیلیوں کی وجہ وہ واقعہ ہے جو گذشتہ برس اپریل میں پیش آیا جس میں جزیرہ سماٹرا میں ایک 14 سالہ بچی کو اسکول سے واپسی کے وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا، بعد ازاں اسے قتل کردیا گیا۔

واقعے سے انڈونیشین عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوگیا۔انڈونیشین صدر کی جانب سے متعارف کروایا جانے والا یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگاچند دن قبل ہی انڈونیشیا کی ایک مقامی حکومت ڈگری حاصل کرنے کے لیے لڑکیوں کے لیے دوشیزگی کا ٹیسٹ لازمی قرار دے چکی ہے۔