ای سی سی کا اجلاس کل طلب ،وزیراعظم نواز شریف سکائپ پر صدارت کریں گے

وزیراعظم کو اپنا نائب مقرر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، آئینی طور پر وزیراعظم رخصت پر جا سکتے ہیں،ترجمان وزیراعظم ہاؤس آئین کے تحت وزیراعظم اپنے امورکی ادائیگی کیلئے وفاقی وزراء کے ذریعے براہ راست کام کرسکتے ہیں‘ ترجمان

اتوار 29 مئی 2016 10:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 مئی۔2016ء) قومی اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) کا اجلاس کل سوموار 20 مئی کو طلب کرلیا ہے جس کی صدارت وزیراعظم نواز شریف سکائپ پر کریں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اقتصادی کونسل سے بجٹ کی منظوری آئینی تقاضا ہے جس کے لئے 30 مئی کو وزیراعظم کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس طلب کرلیا ہے تکنیکی اعتبار سے وزیراعظم کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس منعقد کرانا سکائپ سے ہی ممکن ہے۔

جس کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ وزیراعظم سکائپ پر وفاقی کابینہ کے ارکان سے بات چیت بھی کریں گے۔ واضح رہے وزیراعظم نواز شریف علاج معالجہ کیلئے لندن میں چند دنوں کیلئے رہائش پذیر ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف کی غیر موجودگی میں کسی دوسرے شخص کو وزیراعظم بنانے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی طور پر وزیراعظم رخصت پر جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

آئین کی دفعہ 12ون کے تحت وزیراعظم تین ماہ کی چھٹی لے سکتے ہیں۔ کسی کو بطور وزیراعظم نامزد کرنے کی ضرورت نہیں۔آرٹیکل 90کے تحت وزیراعظم براہ راست یا وفاقی وزرا کے ذریعے کام کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم تین ماہ کی چھٹی پر بھی چلے جائیں تو ان کو تنخواہ اور دیگر مراعات ملتی ہیں۔وزیراعظم مختلف ڈویژنز کی ذمہ داری وزراء کو دے سکتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت وزیراعظم اور وفاقی وزراء پر مشتمل ہوتی ہے،وزیراعظم وفاق کے انتظامی سربراہ ہوتے ہیں،آئین کے آرٹیکل 48کے تحت صدر مملکت ، وزیراعظم کابینہ کی ایڈوائس پر عمل کرتے ہیں،قواعد کے تحت وزیر اعظم کابینہ ، قومی اقتصادی کونسل کی صدارت کے لئے کسی وزیر کو نامزد کر سکتے ہیں،وفاقی حکومت وزیراعظم کے ذریعے ذمہ داریاں سر انجام دیتی ہے،آئین کے تحت وزیراعظم براہ راست یاوفاقی وزراء کے ذریعے ذمہ داریاں انجام دے سکتے ہیں،وزیراعظم براہ راست یا وفاقی وزراء کے تحت ذمہ داریاں سر انجام دیتے ہیں،قانون کے تحت وزیراعظم کسی ایک یا مختلف مواقعوں پر رخصت پر جاسکتے ہیں۔

ادھرحکومتی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ آئین کے تحت وزیراعظم اپنے امورکی ادائیگی کیلئے وفاقی وزراء کے ذریعے براہ راست کام کرسکتے ہیں۔ ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ رولز اینڈ بزنس وزیراعظم کو کابینہ اجلاسوں اور قومی اقتصادی کونسل اور دیگر اجلاسوں کی صدارت کیلئے کابینہ کے کسی رکن کو نامزد کرنے کا اختیار دیتے ہیں۔ ترجمان نے آئین کے آرٹیکل 48 کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ صدرمملکت وزیراعظم یا کابینہ کی ایڈوائس پر عمل کرتے ہیں۔

وزیراعظم کسی وزیر کو ڈویژنوں کی بھی ذمہ داری سونپ سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم کی سیلری، الاؤنسز اور مراعات کے ایکٹ 1975ء کے سیکشن (1)12کے مطابق وزیراعظم صحت یا نجی امور کی فوری وجوہات کیلئے کسی بھی وقت یا وقتا فوقتا اپنے عہدہ کے دوران رخصت لے سکتے ہیں، جو تین ماہ سے زائد نہ ہو۔ آئین کے آٰرٹیکل 90 کی روح کے مطابق وفاقی حکومت کی ایگزیکٹو اتھارٹی وفاقی حکومت کی جانب سے صدر کے نام پر استعمال ہوگی جو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ پر مشتمل ہوگی اور یہ وزیراعظم کے ذریعے کام کرے گی جو وفاق کے چیف ایگزیکٹو ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :