ایبٹ آباد،عنبرین قتل کیس،سپیکرخیبرپختونخواء اسمبلی کی انسداددہشت گردی عدالت آمد

عنبرین قتل کیس کی پیروی کرکے ضمیرکابوجھ ہلکاکرنے آیاہوں،اسدقیصر جرگہ ممبران کے لواحقین کا عدالت کے احاطے میں شدید احتجاج، گرفتار کئے تمام ملزمان بے گناہ ہیں،دعویٰ گرفتارجرگہ ممبران کے اہل خانہ کاپولیس پر15لاکھ رشوت لینے کاالزام

ہفتہ 28 مئی 2016 09:32

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2016ء)عنبرین قتل کیس۔ سپیکرخیبرپختونخواہ اسمبلی اسدقیصرکی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آمد۔ لواحقین کا شدیداحتجاج۔ خواتین کی آہ و بکا۔ 9ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں ایک ہفتے کی توسیع۔ پانچ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا گیا۔ اس ضمن میں ذرائع نے بتایاکہ29اپریل2016ء کو گاؤں مکول پائیں میں پندرہ رکنی جرگہ ممبران سراج ولد علی افسر ، شبیر ولد عبدالقیوم، جاوید اختر ولد علی افسر ، گل زرین ولد محمد سلطان، افضل ولد کالاخان، منیر ولد عبدالخالق، محمد نصیر ولد گل زمان، پرویز ولد گل زمان، عمرزیب ولد صفدر، سعید ولد میرافضل، گل زمان ولد عبدالستار، گل زمان ولد لال اکبر، صفدر ولد محمد یونس، پرویز ریڑھی بان، واجد عرف بھولا ولد منصف ساکنان اخروٹ مکولنیصفدر ولد محمد یونس کی بیٹی صائمہ کے فرار کے بعدصائمہ کی کلاس فیلو سترہ سالہ عنبرین کو پھندالگاکرنیم مردہ حالت میں گاڑی میں رکھ کر زندہ جلادیاتھا۔

(جاری ہے)

پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم نے کافی تگ ودوکے بعد سائنسی طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے چودہ رکنی جرگے کے ممبران کو گرفتار کیا۔ جبکہ ایک جرگہ ممبرواجد عرف بھولا ولد منصف تاحال مفرور ہے۔ ابتداء میں یہ کیس سی ٹی ڈی کے پاس تھا۔ سی ٹی ڈی نے ابتداء میں ایک ہفتے اور بعدازاں ملزمان کا پندرہ روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔ پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کے خاتمے پر جمعہ کے روزچودہ رکنی جرگہ ممبران کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیا۔

سپیکرخیبرپختونخواہ اسمبلی اسد قیصر ،سابق ایم پی اے زرگل خان، علی خان جدون اور ممبران ضلع و تحصیل کونسل کے ہمراہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پہنچے۔جبکہ جرگہ ممبران کے لواحقین نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے احاطے میں شدید احتجاج کیا۔ اور دعویٰ کیاکہ گرفتار کئے جانے والے تمام ملزمان بے گناہ ہیں۔ ان لوگوں نے عنبرین کو جلا کر نہیں مارا۔

احاطہ عدالت میں سیکورٹی کے انتہائی ناقص انتظامات کئے گئے تھے۔ ملزمان کی پیشی کے موقع پراحاطہ عدالت میں انتہائی رش تھی۔ پولیس کی ٹیم نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔کمرہ عدالت بھر جانے پر فاضل جج نے غیرضروری افراد کو کمرے سے نکالنے کا حکم دیا۔ پولیس کے تفتیشی افسران نے عدالت میں ملزمان سے دوران تفتیش حاصل ہونے والی معلومات عدالت میں پیش کیں۔

عدالتی کارروائی کے دوران سپیکرخیبرپختونخواہ اسمبلی اسد قیصرخاموش کھڑے رہے۔ اور انہوں نے عدالت میں کوئی بات نہیں کی۔ تفتیشی ٹیم کی رپورٹ ملاحظہ کرنے کے بعد عدالت نے نوملزمان سراج ولد علی افسر ، شبیر ولد عبدالقیوم ، منیر ولد عبدالخالق،محمد نصیر ولد گل زمان، پرویز ریڑھی بان،ویلج کونسلرپرویز ولد گل زمان ، صفدر ولد محمد یونس،گل زمان ولد لال اکبر اور گل زمان ولد عبدالستارکے جسمانی ریمانڈ میں ایک ہفتے کی توسیع جبکہ پانچ ملزمان جاوید اختر ولد علی افسر ، گل زرین ولد محمد سلطان، افضل ولد کالاخان، عمرزیب ولد صفدر، سعید ولد میرافضل ساکنان اخروٹ مکول کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

ملزمان کی جانب سے عاطف خان ایڈوکیٹ جبکہ مقتولہ عنبرین کی جانب سے شیرافضل ایڈوکیٹ آف اسلام آباد،افتخار خان ایڈوکیٹ، عبدالحمیدخان پبلک پراسیکیوٹر اور دیگر وکلاء پیش ہوئے۔ملزمان کو واپس لے جاتے وقت ان کے رشتہ دار اور خواتین دہاڑیں مار مار کر روتی رہیں۔ چند ملزمان کیساتھ ان کے رشتہ دار گلے لگ کر روتے رہے۔ جبکہ شدیدغصے میں ایک جرگہ ممبر نے پی ٹی آئی کے جھنڈے کو پاؤں تلے روند کراحتجاج کیا۔

بعدازاں جرگہ ممبران کے رشتہ داروں نے فوارہ چوک میں احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ ریشم کو بلاک کردیا۔ جس کی وجہ سے شاہراہ ریشم پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ اطلاع ملنے پرتھانہ کینٹ اور سٹی کی نفری فوارہ چوک میں پہنچ گئی۔ جہاں پر جرگہ ممبران کے رشتہ داروں کو شاہراہ ریشم سے ہٹنے کا کہاگیا۔ لیکن مشتعل لوگ نہیں مانے۔ جس پر پولیس نے چند افراد پر لاٹھی چارج کیا۔

اورپانچ افراد کو گرفتار کرکے تھانہ کینٹ کے حوالات میں پہنچادیا۔ جس کے بعد جرگہ ممبران کے تمام رشتہ دار پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ادھرسپیکرخیبرپختونخواہ اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ جہاں بھی ظلم ہوگا۔ وہاں پر پہنچوں گا۔ عنبرین قتل کیس کی پیروی کرکے اپنے ضمیرکابوجھ ہلکا کرنے آیاہوں۔ اگرمعاشرہ ظلم پر خاموش رہے گا تو اللہ تعالیٰ سوموٹوایکشن لیتاہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے احاطہ عدالت میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ اسد قیصر نے کہاکہ عمران خان کا بہت جلد ایبٹ آباد میں جلسہ رکھا جائے گا۔ مقتولہ عنبرین سے اظہار یکجہتی کیلئے گاؤں مکول پائیں میں چھٹی جماعت سے لیکر انٹرمیڈیٹ تک عنبرین ہائرسکینڈری سکول کا جلد افتتاح میں خود کرونگا۔ بے حس معاشرے میں ظلم پر لوگ خاموش رہتے ہیں۔

ایبٹ آباد سمیت پورے ملک کے عوام مقتول عنبرین کے ساتھ ہیں۔ میں اپنے ضمیر کابوجھ ہلکا کرنے عدالت میں آیا ہوں۔ جس معاشرے میں ظلم پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے تو وہاں پر اللہ تعالیٰ سوموٹو ایکشن لیتے ہیں۔ زلزلے، سیلاب، دہشت گردی کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوتاہے۔ معاشرے کو انصاف پر مبنی بنانا ہے۔ سب کیلئے یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔

جہاں بھی ظلم ہوگا۔ وہاں پر پہنچونگا۔جبکہ عنبرین قتل کیس میں گرفتار جرگہ ممبران کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے ہم سے پندرہ لاکھ روپے رشوت وصول کی۔ اس کے باوجود بے گناہ لوگوں کو کیس میں پھنسادیاگیا۔ جمعہ کے روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر گاؤں مکول پائیں میں نیم مردہ حالت میں جلائی جانیوالی سترہ سالہ عنبرین کے قتل کے الزام میں گرفتار جرگہ ممبران کو پیش کیاگیا۔

گرفتار جرگہ ممبران کی رشتہ دار خواتین اورمردوں نے احاطہ عدالت میں شدیداحتجاج کیا۔ اور نعرے بازی بھی کی۔ بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران جرگہ ممبران کی خواتین کا کہنا تھا پولیس نے ہم سے پندرہ لاکھ روپے رشوت وصول کرنے کے باوجود بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیاہے۔عنبرین کو جلانے والے انسانیت کے قاتل ہیں۔ لیکن پولیس نے جن لوگوں کو گرفتار کیاہے۔ یہ تمام لوگ بے گناہ ہیں۔ ہماری حکومت پاکستان اور چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ گرفتار افراد کو باعزت بری کیاجائے۔ اورہم سب لوگوں کو انصاف فراہم کیاجائے۔