باہمی تعاون منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس ،احسن اقبال،ثناء اللہ زہری میں شدید جھڑپ

وزیر اعلی بلوچستان اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، وفاقی وزیر احسن اقبال اور وزارت منصوبہ بندی کے سیکرٹری نسیم یوسف کھوکھر منانے کے لئے بلوچستان ہاؤس پہنچ گئے وزیر اعظم کے احکامات کے باوجود بلوچستان کے 55 منصوبوں کو آئندہ بجٹ 2016-17 میں نظر انداز کیا گیا،بلوچستان سے سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے،ثناء اللہ زہری

ہفتہ 28 مئی 2016 10:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2016ء) سالانہ باہمی تعاون منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال اور وزیر اعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری کے درمیان بلوچستان کے منصوبوں پر شدید جھڑپ ہوئی ہے اور وزیر اعلی بلوچستان اجلاس چھوڑ کر چلے گئے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر احسن اقبال اور وزارت منصوبہ بندی کے سیکرٹری نسیم یوسف کھوکھر منانے کے لئے بلوچستان ہاؤس پہنچ گئے وزیر اعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے احکامات کے باوجود بلوچستان کے 55 منصوبوں کو آئندہ بجٹ 2016-17 میں نظر انداز کیا گیا ہے اور بلوچستان سے سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے سالانہ باہمی تعاون منصوبہ بندی کمیٹی ( اے پی سی سی ) کا اجلاس گزشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال کی زیر صدارت ہوا جس میں آئندہ بجٹ 2016-17 کے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ہے جس میں وزیر اعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بلوچستان میں منصوبوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا اور انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ہدایات کے باوجود بلوچستان کے 55 منصوبوں کو نظرانداز کیا گیا ہے جس پر وفاقی وزیر احسن اقبال اور وزیر اعلی ثناء اللہ زہری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے اور ثناء اللہ زہری نے کمیٹی اجلاس کو چھوڑ کر چلے گئے تھے جس پر وفاقی وزیر احسن اقبال اور سیکرٹری منصوبہ بندی نسیم یوسف کھوکھر سمیت اعلی حکام منانے کے لئے بلوچستان ہاؤس پہنچ گئے ہیں ذرائع کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری کا منصوبوں کے حوالے سے تحفظات برقرار اور وزیر اعظم میاں نواز شریف کے وطن واپسی پر اپنے تحفظات بارے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان کے تحفظات دور کئے جائیں گے اور 20 کروڑ عوام کے ملک کو نالج اکنامی بنانے کے لئے ترقیاتی بجٹ بڑھانا ضروری ہے انہو نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کے حجم کو مزید بڑھا کر چند سالوں میں ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں کامیابی ہو گی ان کا کہنا تھا کہ امید ہے چند سالوں میں ترقیاتی بجٹ دفاع اور قرضوں کی ادائیگی سے زیادہ ہو گا اور پلاننگ کمیشن نے منصوبون کی بہتر جانچ پڑتال سے تین سالوں میں 570 ارب روپے کی بچت کی ہے اور میگاپراجیکٹس کو سال 2018 کے آخر تک مکمل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :